حضرت الامیر مولانا محمد عبد اللہ درخواستی دامت برکاتہم کو اللہ رب العزت نے علم حدیث کے خصوصی شغف کے ساتھ ساتھ دینی مدارس کے قیام اور سرپرستی کا جو ذوق عطا فرمایا ہے اس کے مظاہر ملک کے مختلف حصوں میں بے شمار چھوٹے بڑے مدارس کی صورت میں نظر آتے ہیں، جن مدارس کے قیام کی تحریک حضرت درخواستی مدظلہ کی طرف سے ہوئی یا عملی سرپرستی کرتے ہوئے حضرت مدظلہ نے لوگوں کو ان مدارس کی معاونت کی ترغیب دلائی۔ چنانچہ حضرت مدظلہ کی سرپرستی میں کام کرنے والے دینی مدارس کی تعداد بلاشبہ سینکڑوں سے متجاوز ہے۔ حضرت مدظلہ نے نہ صرف خود اس ذوق و شوق کی تمام تر آبیاری کی ہے بلکہ اپنی اولاد کو بھی اسی شاہراہ پر گامزن کیا ہے اور انہیں دینی تعلیم و تربیت سے آراستہ کر کے مدارس کے اہتمام اور سرپرستی کے کام پر لگا دیا ہے۔
مولانا فداء الرحمان درخواستی حضرت الامیر مولانا محمد عبد اللہ درخواستی مدظلہ کے سب سے بڑے فرزند ہیں جو ایک عرصہ تک خانپور میں والد محترم مدظلہ کے زیرسایہ دینی و تعلیمی خدمات سرانجام دیتے رہے، اور ایک بار ہجرت کے ارادہ سے اہل و عیال کے ہمراہ حرمین شریفین چلے گئے، وہاں بھی تین سالہ قیام کے دوران حرم پاک میں درس قرآن کا سلسلہ جاری رہا۔ ۱۹۷۹ء میں حضرت الامیر مدظلہ حرمین شریفین گئے تو انہوں نے مولانا فداء الرحمان درخواستی کو حکم دیا کہ کراچی میں دینی و تعلیمی کام کی ضرورت ہے اس لیے واپس جا کر وہاں دینی ادارہ قائم کریں اور دینی کام کا آغاز کریں۔ چنانچہ مولانا فداء الرحمان درخواستی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے وطن واپس آگئے اور کراچی میں کے ڈی اے سے قیمتاً زمین حاصل کر کے جامعہ انوار القرآن کے نام سے دینی درسگاہ کے قیام کا آغاز کیا۔
۱۹۸۰ء میں حضرت الامیر مولانا محمد عبد اللہ درخواستی دامت برکاتہم نے اپنے دست مبارک سے جامعہ انوار القرآن کا سنگ بنیاد رکھا اور آج نارتھ کراچی میں یہ معیاری اور خوبصورت درسگاہ موجود ہے جو حضرت الامیر مدظلہ کی دعاؤں اور مولانا فداء الرحمان درخواستی کے خلوص اور شبانہ روز محنت کی زندہ علامت ہے۔
جامعہ انوار القرآن کے ۲۵ کمرے اس وقت تک تعمیر ہو چکے ہیں اور گزشتہ سال تین سو کے قریب طلبہ زیرتعلیم رہے جن میں سے دو سو کی تعداد مسافر طلبہ کی تھی۔ دینی مدارس کے مروجہ طریق کار کے مطابق مسافر طلبہ کی رہائش، خوراک، کتابوں، علاج اور دیگر ضروریات کی کفالت جامعہ کے ذمہ ہے۔ اور بائیس افراد پر مشتمل عملہ جامعہ انوار القرآن میں تدریسی اور انتظامی خدمات میں مصروف ہے۔ قرآن کریم حفظ و ناظرہ کے ساتھ ساتھ موقوف علیہ تک درسِ نظامی کی تعلیم کا انتظام موجود ہے۔
آئندہ سال کے لیے جن اساتذہ کی خدمات جامعہ انوار القرآن کے لیے حاصل کی گئی ہیں ان میں مولانا انیس الرحمان درخواستی، مولانا شبیر احمد کوٹ سبزہ، مولانا محمد قاسم ڈیرہ غازی خان، مولانا محمد طاہر صاحب، مولانا محمد عبید اللہ درخواستی، مولانا رشید احمد درخواستی، قاری رحیم بخش، قاری عبد اللہ اور قاری عبد الرشید بطور خاص قابل ذکر ہیں۔
جامعہ انوار القرآن میں درس نظامی اور حفظ و ناظرہ کی تعلیم کے علاوہ اکابر علماء دیوبند کے مسلک اور دینی مشن کے مطابق فکری و عملی تربیت کی طرف بھی توجہ دی جاتی ہے۔ وقتاً فوقتاً ایسے تربیتی کورسوں کا اہتمام کیا جاتا ہے جن میں علماء اور طلبہ کو فرقِ باطلہ کے دلائل اور ان کی تردید سے آگاہ کیا جاتا ہے اور باطل فتنوں اور فرقوں کے مقابلہ کے لیے انہیں تربیت دی جاتی ہے۔ جامعہ انوار القرآن کی طرف سے تبلیغی اجتماعات کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ ملک کے سرکردہ علماء کرام وقتاً فوقتاً تشریف لا کر علماء، طلبہ اور عوام کے اجتماعات سے خطاب کرتے ہیں اور دوسرے مقامات پر بھی جامعہ کی طرف سے اس قسم کی تبلیغی تقریبات اور دوروں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
جامعہ انوارالقرآن کے مہتمم مولانا فداء الرحمان درخواستی ملک کے مختلف حصوں کے دوروں کے علاوہ بیرونی ممالک کے تبلیغی دوروں پر بھی وہاں کے احباب کے تقاضہ پر تشریف لے جاتے ہیں۔ چنانچہ گزشتہ سال متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، برطانیہ اور بنگلہ دیش کا سفر کیا اور متعدد تبلیغی اجتماعات سے خطاب کرنے کے علاوہ لندن میں منعقد ہونے والی عالمی ختم نبوت کانفرنس میں بھی شرکت کی۔ مولانا موصوف دینی، تعلیمی اور تبلیغی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ جماعتی اور سیاسی محاذ پر بھی پورے جوش و ولولہ کے ساتھ مصروف عمل ہیں۔ وہ صوبہ سندھ،جمعیۃ علماء اسلام کے امیر اور متحدہ شریعت محاذ کے صوبائی صدر ہیں، ان کا شمار کراچی کے سرکردہ ترین علماء میں ہوتا ہے اور کراچی کی سطح پر علمی و دینی تقریبات میں ان کی شرکت کو انتہائی اہمیت دی جاتی ہے۔ گزشتہ عام انتخابات میں بھی قومی اسمبلی کے لیے الیکشن میں حصہ لیا مگر چند سو ووٹوں سے ہار گئے اور جتنے ووٹوں سے ہارے اس سے کہیں زیادہ ووٹ ان کے مسترد کر دیے گئے۔
مولانا فداء الرحمان درخواستی کی گوناگوں مصروفیات کے باعث جامعہ انوار القرآن کراچی بلکہ صوبہ سندھ میں اہل حق کی سرگرمیوں کا مرکز ہے اور تمام بڑے جماعتی اجتماعات وہیں ہوتے ہیں۔ مولانا موصوف نے جامعہ انوار القرآن کے آئندہ پروگرام کے بارے میں ایک ملاقات میں بتایا کہ ہمارا ارادہ ہے کہ جامعہ میں دورۂ حدیث شریف کا جلد از جلد آغاز کیا جائے، اس کے لیے تیاری ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے پروگرام میں فارغ التحصیل علماء کے لیے باطل فرقوں کی تردید اور علم مناظرہ کی باقاعدہ تعلیم و تربیت کا شعبہ بھی قائم کرنا ہے، اس سے قبل ۱۹۸۲ء میں مفکر اسلام علامہ ڈاکٹر خالد محمود نے اس نوعیت کا ایک کورس کرایا تھا جس کے بہت فوائد سامنے آئے، اب ہماری خواہش مستقل طور پر اس شعبہ کو شروع کرنے کی ہے۔ اس کے علاوہ آئندہ سال سے شعبہ تجوید کا بھی باضابطہ آغاز کیا جا رہا ہے جب کہ شعبہ حفظ و ناظرہ شروع سے کام کر رہا ہے اور اوسطاً سالانہ بیس طلبہ قرآن کریم حفظ اور پینتیس سے چالیس طلبہ ناظرہ مکمل کر لیتے ہیں۔
مولانا فداء الرحمان درخواستی نے بتایا کہ بانی دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کے طے کردہ اصول کے مطابق جامعہ انوار القرآن کے لیے مستقل آمدنی کی کوئی مد نہیں ہے اور اصحاب خیر کے عطیات و صدقات اور زکوٰۃ سے ہی جامعہ کا مالی نظام چلتا ہے اور اس طرح ملک کے دیگر بیشتر اداروں کی طرح جامعہ انوار القرآن بھی اللہ تعالیٰ کے توکل پر کام کر رہا ہے۔ مولانا نے بتایا کہ دینی مدارس کا مقصد معاشرہ میں دینی علوم کی ترویج اور نئی نسل کو اسلام کی خدمت کے لیے تیار کرنا ہے اور ہم اسی مقصد کے لیے جامعہ انوارالقرآن میں کام کر رہے ہیں کیونکہ آج کے دور میں ان دونوں امور کی ضرورت ہے۔ معاشرہ میں فکری اور اخلاقی طور پر جو بے راہ روی پھیل رہی ہے اس کا علاج یہی ہے کہ قرآن و حدیث کی تعلیمات کو عام کیا جائے اور نئی نسل کو اسلامی تعلیمات اور اقدار کے زیور سے آراستہ کیا جائے تاکہ وہ صحیح طور پر ملک و قوم کی خدمت کر سکیں۔
مولانا فداء الرحمان درخواستی کے فرزند قاری حسین احمد مدنی جامعہ انوارالقرآن کے ناظم کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہے ہیں اور جامعہ سے متعلق جملہ امور کے لیے ان سے درج ذیل پتہ پر رابطہ قائم کیا جا سکتا ہے۔
قاری حسین احمد مدنی، ناظم جامعہ انوار القرآن۔ الیون سی ون، نارتھ کراچی۔ فون ۶۵۱۱۰۴۔