شاعر تنظیم اہل سنت اور مداح صحابہؓ جناب خان محمد کمتر کی وفات بھی اہل حق کے لیے کچھ کم صدمہ کا باعث نہیں۔ مرحوم نے رفض و تشیع کے عروج اور جارحیت کے دور میں مدح صحابہ کرامؓ کو اپنی زندگی کا مشن بنایا اور پھر اس مشن میں شب و روز سفر کرتے ہوئے اپنی جان دے دی۔
سرائیکی زبان کے قادر الکلام شاعر تھے، اظہار کے لیے کوئی اور میدان منتخب کرتے تو ان کی آواز کی گونج گھر گھر سنائی دیتی، لیکن انہوں نے مدح صحابہؓ کو اپنا مشن بنایا اور اس قافلہ کی رفاقت اختیار کی جس کا زادِ راہ صلہ و ستائش کے بجائے مصائب و مشکلات ہیں۔ اور پھر اسی قافلہ کی حدی خوانی کرتے ہوئے دنیا سے کوچ کر گئے۔ مدح صحابہ کرامؓ پر ان کا کلام، بالخصوص دل میں کی گہرائیوں میں اتر جانے والی سرائیکی نظمیں جب تک لوگوں کے پردۂ سماعت سے ٹکراتی رہیں گی کمتر مرحوم کی یاد زندہ رہے گی۔
اللہ تعالیٰ انہیں صحابہ کرامؓ کے ساتھ عشق کے صلہ میں انہی ذوات مقدسہ کی معیت نصیب فرمائیں اور پسماندگان و رفقاء کو صبر جمیل کی توفیق ارزانی فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔