پنجاب بھر میں ہزاروں اساتذہ نے اپنے مطالبات منوانے کے لیے کچھ دنوں سے ہڑتال کر رکھی ہے اور تا دمِ تحریر حکومت اور اساتذہ کے درمیان مذاکرات کامیابی کی طرف بڑھتے نظر نہیں آرہے۔ اساتذہ قوم کا وہ اہم طبقہ ہیں جن پر نئی نسل کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری ہے لیکن ان اہم ذمہ داریوں کو سرانجام دینے والے یہ اساتذہ ان مراعات اور سہولتوں سے یکسر محروم ہیں جو ایک آزاد معاشرہ میں اساتذہ کو حاصل ہونی چاہئیں۔ اساتذہ کا شمار تنخواہ پانے والے طبقات میں ہوتا ہے اور مہنگائی کے اس دور میں کم تنخواہ پانے والے طبقات پر زندگی جس قدر دشوار ہو چکی ہے اس کا دلی احساس مراعات یافتہ حضرات کو یقیناً نہیں ہو سکتا۔ اشیاء ضرورت کی قیمتیں ناقابل برداشت حد تک بڑھتی جا رہی ہیں اور عام آدمی کے وسائل ان کے سامنے دم توڑ رہے ہیں۔
اساتذہ کی اس ہڑتال سے طلبہ کا نقصان ہو رہا ہے جو قوم کا نقصان ہے اور قوم کے مستقبل کا نقصان ہے، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ اساتذہ کے مطالبات پر ہمدردی کے ساتھ غور کرے اور انہیں جلد از جلد قبول کر کے ہڑتال ختم کرانے کا اہتمام کرے تاکہ اساتذہ کے اطمینان کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں میں تعلیم کا بھی آغاز ہو سکے۔
قارئین کی خدمت میں
ملک کے سیاسی و اقتصادی حالات جس نہج پر جا رہے ہیں عوام اور حکومت کے ساتھ ساتھ قارئین بھی اس سے بخوبی آگاہ ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہر ذی شعور زندگی کے دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ صحافت کو درپیش مسائل کو اچھی طرح سمجھتا ہے۔ ان وجوہات کے علاوہ اکثر اوقات پریس کی خرابی، مالکان کے نخرے اور کاغذ کی عدم دستیابی ایسے مسائل بھی اشاعت میں حائل ہو جاتے ہیں۔ لیکن ان وجوہات کے ساتھ پاتھی گراؤنڈ لاہور میں دو نوجوانوں کے قتل کے بعد ہونے والی مقامی بازار کی ہڑتال بھی پچھلے شمارے کی اشاعت میں دیری کا باعث بنی جبکہ مقتولین بھی ہمارے دفتری کے قریبی عزیز داروں میں سے تھے اس وجہ سے رسالہ حوالہ ڈاک ہونے میں دو روز کی تاخیر ہوگئی۔ اس مرتبہ ہم قارئین سے معذرت خواہ ہیں کہ انہیں انتظار کی زحمت اٹھانا پڑی، آئندہ ہماری کوشش ہوگی کہ رسالہ جمعرات کو قارئین کے ہاتھوں میں پہنچ جایا کرے (ان شاء اللہ تعالیٰ)۔