حیات عیسٰی علیہ السلام اور پنجاب ٹیکسٹ بور ڈ لاہور

   
دسمبر ۲۰۰۷ء

اہل اسلام کا اجماعی عقیدہ ہے کہ سیدنا حضرت عیسیٰ ؑ زندہ آسمانوں پر اٹھائے گئے تھے، وہ اسی حالت میں دنیا میں دوبارہ تشریف لائیں گے اور مدینہ منورہ میں وفات پاکر جناب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روضۂ اطہر میں مدفون ہوں گے۔ اس کے برعکس قادیانی امت ایک عرصہ سے اس عقیدہ کا پرچار کر رہی ہے کہ حضرت عیسٰیؑ وفات پا چکے ہیں اور ان کی دوبارہ آمد کے بارے میں جناب نبیؐ کی احادیث مبارکہ میں جو تذکرہ موجود ہے، اس سے مراد مرزا غلام احمد قادیانی ہے جو قادیانیوں کے بقول مسیح ثانی بن کر مبعوث ہوا تھا (نعوذ باللہ)۔

اس پس منظر میں ہمیں محکمہ تعلیم پنجاب کے لاہور ٹیکسٹ بورڈ کی طرف سے ساتویں جماعت کے لیے مرتب کردہ پنجابی کی دوسری کتاب کی طرف توجہ دلائی گئی ہے جس کے صفحہ ۳ پر ’’ساڈے پیارے نبیﷺ‘‘ کے عنوان کے تحت درج ہے کہ:

’’پیارے نبیﷺ باراں ربیع الاول نوں پیر وھاڑے دی پیاری سویر ویلے عرب دے مشہور تے مبارک شہر مکے وچ بی بی آمنہؓ دے گھر پیدا ہوئے، اوس ویلے حضرت عیسیٰ ؑ نوں وفات پائیاں پنج سو اکہتر ور ہے ہو چکے سن۔‘‘

ساتویں جماعت کے بچوں کو پڑھائی جانے والی اس نصابی کتاب میں، جس میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کا تصدیقی پیغام بھی طبع کیا گیا ہے، مسلمانوں کے ایک اجماعی عقیدہ کے خلاف اس عبارت کا اندراج حد درجہ افسوسناک بات ہے جس پر جتنا بھی احتجاج کیا جائے کم ہے۔ ہم حکومت پنجاب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس حماقت کا نوٹس لے کر اس کے ذمہ دار افراد کے خلاف کاروائی کرے اور عبارت کی مسلمانوں کے اجماعی عقیدہ کے مطابق تصحیح کر کے تمام سکولوں اور اساتذہ کو اس کا باقاعدہ سرکلر جاری کیا جائے، تاکہ مسلمان بچوں کا عقیدہ خراب کرنے والی اس حرکت کا ہر وقت سدباب ہو سکے۔

   
2016ء سے
Flag Counter