روزنامہ جنگ لاہور ۲۲ جون ۱۹۹۶ء میں بی بی سی کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق امریکہ کی ریاست میکسیکو میں کم عمری میں محبت کی شادیوں کا تناسب ۶۵ فیصد تک پہنچ گیا ہے، اور طلاق کی شرح میں اسی مقدار سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اور اب کئی جوڑوں نے شادی کو عمر بھر کا بندھن بنانے کے لیے لمبے چوڑے قانونی معاہدے کرنے شروع کر دیے ہیں، اور ایک جوڑے نے شادی کو عمر بھر نبھانے کے لیے جو قانونی معاہدہ کیا ہے اس کی تفصیلات سولہ صفحات پر مشتمل ہے۔
مغرب نے شادی کو مذہب سے الگ کر کے محض ایک ’’سماجی معاہدہ‘‘ قرار دیا تو اس کا کوئی تقدس باقی رہا، نہ اسے عمر بھر باقی رکھنے کی کوئی اہمیت دلوں میں رہی۔ جس کی وجہ سے طلاق کی شرح میں اس قدر اضافہ ہوتا چلا گیا کہ اب شادی بچوں کا کھیل بن کر رہ گئی ہے۔ اور شادی کو دوام اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے قانونی معاہدہ کو مذہب کے متبادل کے طور پر اختیار کرنے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔ لیکن یہ مصنوعی سہارے کب تک چلیں گے؟ شادی اور خاندانی نظام کی فطری بنیاد مذہب ہے، اور مغرب کو خاندانی زندگی کا سکون حاصل کرنے کے لیے بہرحال مذہب کی طرف واپس آنا ہو گا۔