روزنامہ وفاق، لاہور

دو دن طالبان کے کابل میں

گزشتہ ماہ کے آخر میں دو روز کے لیے کابل جانے کا موقع ملا۔ اس سے قبل اس دور میں کابل جانا ہوا تھا جب نجیب حکومت کے خاتمہ کے بعد پروفیسر صبغۃ اللہ مجددی مجاہدین کی عبوری حکومت کے سربراہ تھے، احمد شاہ مسعود وزیر دفاع کی حیثیت سے عسکری معاملات کو کنٹرول کر رہے تھے، افغانستان کی سابق حکمران پارٹی کا ہیڈ کوارٹر مولوی محمد نبی محمدی کی حرکتِ انقلاب اسلامی کے قبضہ میں تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ مارچ ۱۹۹۷ء

احتساب اور اس کے تقاضے

صدر محترم جناب فاروق احمد خان لغاری نے قومی اسمبلی توڑ کر محترمہ بے نظیر بھٹو کی حکومت کو رخصت کر دیا ہے اور جناب ملک معراج خالد کو نگران وزیر اعظم مقرر کر کے تین فروری ۱۹۹۷ء کو انتخاب کرانے کا اعلان کیا ہے۔ ان اقدامات پر عام طور پر اطمینان کا اظہار کیا جا رہا ہے اور کچھ حلقے ناخوش بھی ہیں۔ نگران وزیر اعظم ملک معراج خالد کا تعلق بھی حکمران پارٹی سے ہے اور وہ پیپلز پارٹی کے بانی ارکان میں سے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ نومبر ۱۹۹۶ء

پہلے احتساب یا انتخاب؟

پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ میاں نواز شریف نے قومی اسمبلی کے انتخابات بہرصورت تین فروری کو کرانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ قومی اسمبلی احتساب کے لیے نہیں بلکہ انتخاب کے لیے توڑی گئی ہے اس لیے احتساب کے نام پر انتخابات کو ملتوی کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اس سے قبل صدر سردار فاروق احمد خان لغاری نے بھی اپنی نشری تقریر میں کہا تھا کہ وہ احتساب کے نام پر انتخاب کو ملتوی نہیں ہونے دیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ نومبر ۱۹۹۶ء

مذہب ہی خواہشات اور مفادات کا توازن قائم کر سکتا ہے

کابل پر طالبان کی حکومت کے قیام اور ان کی طرف سے افغانستان میں مکمل شرعی نظام کے نفاذ کے اعلان کے بعد اسلامی شریعت ایک بار پھر موضوعِ بحث بن گئی ہے اور عالمی ذرائع ابلاغ کے ساتھ ساتھ علم و دانش کی محفلوں میں بھی شرعی قوانین کے مختلف پہلوؤں کا ذکر پہلے سے زیادہ ہونے لگا ہے، دنیا بھر کی اسلامی تحریکات کو طالبان کی اس کامیابی سے حوصلہ ملا ہے اور وہ شریعتِ اسلامیہ کے نفاذ و غلبہ کی جدوجہد میں نئے جذبہ و ولولہ کے ساتھ پیشرفت کر رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ اکتوبر ۱۹۹۶ء

دینی مدارس کا آزادانہ کردار اور مغربی لابیاں

لاہور کے ایک قومی روزنامہ نے ۳ اگست ۱۹۹۶ء کو کے پی آئی کے حوالہ سے یہ خبر شائع کی ہے کہ پنجاب کے چیف سیکرٹری نے تمام ڈپٹی کمشنروں سے دینی مدارس کے بارے میں کوائف طلب کر لیے ہیں۔ خبر کے مطابق ان کوائف کے حصول کے بعد حکومت دینی مدارس کو تحویل میں لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ عوام کے رضا کارانہ تعاون اور چندے سے چلنے والے دینی مدارس ملک کے ہر علاقے میں موجود ہیں اور یہ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھتے ہیں مکمل تحریر

۱۷ اگست ۱۹۹۶ء

رسول اکرمؐ کا طرزِ حکمرانی

جناب رسالتماب صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت کے دن صدر محترم سردار فاروق احمد خان لغاری نے قوم کے نام اپنے پیغام میں اس بات پر زور دیا ہے کہ حکومت و سیاست سمیت زندگی کے تمام شعبوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور سنت کی پیروی ضروری ہے۔ صدر محترم کا یہ ارشاد ہر مسلمان کے دل کی آواز اور دکھی انسانیت کے دکھوں کا حقیقی مداوا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ اگست ۱۹۹۶ء

دفاعی پالیسی ۔ قرآنی احکام کی روشنی میں

سی ٹی بی ٹی پر پاکستان اور بھارت دونوں اب تک دستخط کرنے سے انکار کرتے چلے آرہے ہیں اور پاکستان کا موقف یہ رہا ہے کہ جب تک بھارت اس پر دستخط نہ کردے پاکستان دستخط نہیں کرے گا کیونکہ یہ علاقہ میں فوجی قوت کے توازن کا مسئلہ ہے جس سے صرف نظر کرنا پاکستان کی سالمیت کے منافی ہوگا۔ مگر اب جبکہ بھارت دستخط سے انکار پر بدستور ڈٹا ہوا ہے، حکومت پاکستان نے اس سمجھوتے پر یکطرفہ طور پر دستخط کرنے کا عندیہ دے دیا ہے جس پر قومی حلقوں میں بجا طور پر تشویش و اضطراب کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ اگست ۱۹۹۶ء

حلال و حرام کی بنیاد ۔ سوسائٹی یا وحیٔ الٰہی

آج فیصلوں کا معیار یہ ہے کہ انسان جو کچھ چاہتا ہے وہ اس کا حق ہے۔ مختلف انسانوں کی خواہشات میں ٹکراؤ کی صورت میں سوسائٹی کی اکثریت جس خواہش کی توثیق کر دے وہ حق ہے، اور جس خواہش کو سوسائٹی کی اکثریت کی تائید حاصل نہ ہو پائے وہ ناجائز اور غلط ہے۔ اس خود ساختہ اصول نے اخلاقی قدروں، مذہبی روایات، اور انسانی فطرت کو جس بری طرح پامال کیا ہے اس کی ایک جھلک یورپ کے ایک بڑے مذہبی ادارے ’’چرچ آف انگلینڈ‘‘ کی ان ہدایات کی صورت میں دیکھی جا سکتی ہے جو بغیر شادی کے اکٹھے رہنے والے جوڑوں کے بارے میں ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ جولائی ۱۹۹۶ء
2016ء سے
Flag Counter