حُبِّ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف ذوق
جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت ہمارے ایمان کا تقاضہ ہے، اس کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوتا کیونکہ ایمان کا معیار ہی حبِ رسول ؐہے۔ جناب نبی کریمؐ کے ساتھ جیسی محبت ہوگی ویسا ہی ایمان ہو گا۔ محبت ایمان کی علامت ہے اور تذکرہ محبت کا تقاضا ہے۔ ’’من احب شیئا اکثر ذکرہ‘‘ فطری بات ہے کہ جس کو جس سے محبت زیادہ ہوتی ہے اس کا تذکرہ بھی زیادہ کرتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سیلاب زدگان کی امداد اور بحالی
مدینہ منورہ میں ایک علاقہ اشعریوں کا محلہ کہلاتا تھا۔ حضرت ابو موسی اشعریؓ اور ان کے ساتھ چند خاندان غزوہ خیبر کے موقع پر یمن سے ہجرت کر کے آئے تھے اور آکر مدینہ منورہ میں آباد ہوگئے تھے، وہاں انہوں نے الگ جگہ لے کر اپنا محلہ بسایا تھا جو اشعریوں کا محلہ کہلاتا تھا۔ یمن سے آنے والے اس مہاجر قبیلے کی جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو تین حوالوں سے تعریف کی ہے، ایک دفعہ ان کو ڈانٹا تھا اور دو حوالوں سے ان کی تعریف کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کھیلوں کے مقابلے اور سنت نبویؐ
بعد الحمد والصلوٰة۔ آج الشریعہ اکادمی میں کرکٹ میچ ہوا ہے جس میں اکیڈمی ہی کی دو ٹیموں نے حصہ لیا اور اس میں کنگنی والا کی ٹیم نے کوروٹانہ ٹیم پر برتری حاصل کی۔ اس پر کامیاب ٹیم کو مبارک باد دیتے ہوئے کھیلوں کے مقابلوں کے بارے میں کچھ باتیں عرض کرنا چاہتا ہوں۔ عام طور پر کھیلوں سے تین قسم کے فوائد مقصود ہوتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سیدنا حضرت ابوہریرہؓ کے حافظہ کا امتحان
بعد الحمد والصلوٰۃ! حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو احادیث مبارکہ کو یاد کرنے کا خصوصی ذوق تھا، جہاں بیٹھتے حدیثیں بیان کرتے تھے۔ جب انہوں نے بہت زیادہ حدیثیں بیان کرنا شروع کر دیں تو آخر عمر میں کچھ لوگوں کو یہ خدشہ پیدا ہوا کہ وہ بوڑھے ہو گئے ہیں، پتہ نہیں ان کا حافظہ ٹھیک کام کرتا ہے یا نہیں؟ جان بوجھ کر غلط بیان کرنا اور بات ہے لیکن اگر کسی کا حافظہ کمزور ہو تو ممکن ہے کہ بات ادھر کی ادھر بیان کر دے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر