حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے دس درہم
حضرت علی کرم اللہ وجہہ ارشاد فرماتے ہیں کہ قرآن پاک کی ایک آیت ایسی ہے جو نازل ہوئی تو صرف میں نے عمل کیا، اس کے بعد پھر اللہ پاک نے حکم واپس لے لیا۔ یہ آیت کریمہ کونسی ہے؟ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مجلس میں تشریف فرما ہوتے تھے تو صحابہؓ ضرورت کے مطابق سوال کرتے تھے۔ لیکن منافقین کا طرز عمل یہ تھا کہ وہ بلاضرورت سوال کرتے تھے اور بہت وقت ضائع کرتے تھے مکمل تحریر
مال کی حفاظت کا قرآنی حکم
یتیم وہ ہے جس کے ماں باپ دونوں، یا باپ اس کے بالغ ہونے سے پہلے فوت ہو جائیں۔ اب ظاہر بات ہے کہ ماں باپ نہیں ہیں تو کون سنبھالے گا؟ اس لیے رشتہ داروں کو تلقین کی گئی ہے کہ ان کے ساتھ زیادتی نہ کرو، ان کے مال کی حفاظت کرو، ان کی پرورش کرو۔ جیسے چچا ہے، دادا ہے، بڑا بھائی ہے۔ قرآن کریم نے جہاں یتیم کے حقوق کے بیان کرتے ہوئے مختلف مسائل بیان کیے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت عائشہؓ کی سخاوت اور حضرت عبد اللہ بن زبیرؓ کی آزمائش
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی کوئی اولاد نہیں تھی لیکن امِ عبد اللہ کہلاتی تھیں۔ ان کے بھانجے عبد اللہ بن زبیرؓ اور عروہ بن زبیرؓ جو حضرت اسماءؓ کے بیٹے تھے لیکن حضرت عائشہؓ کی گود میں ہی پلے تھے اور پرورش پائی تھی۔ خالہ ماں ہی ہوتی ہے، تو عبد اللہ بن زبیرؓ کی نسبت سے امِ عبد اللہ کہلاتی تھیں۔ ساری زندگی ماں بیٹے کی طرح رہے لیکن ایک دفعہ ماں بیٹے میں جھگڑا ہو گیا، وہ جھگڑا بیان کرنا چاہتا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت امام حسنؓ کا اندازِ اصلاح
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ایک دوسرے کو دین کی بات سمجھانا، معلومات میں اضافہ کرنا، اور اگر کہیں کوتاہی نظر آ رہی ہو تو اس سے آگاہ کرنا، یہ ہماری آپس کی ذمہ داریوں میں سے ہے۔ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے جو باہمی حقوق بیان کیے ہیں، ان میں سے یہ بھی ہے کہ دین کی جو بات علم میں آئے وہ دوسروں کو بھی بتاؤ اور اگر کہیں کوتاہی نظر آئے تو اس سے آگاہ کرو اور سمجھاؤ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
انسانی مزاجوں کا فرق اور صحابہ کرامؓ کا اسوہ
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ اللہ رب العزت نے انسانوں کو مزاج مختلف دیے ہیں، عقلیں مختلف دی ہیں، طبیعتیں مختلف دی ہیں، اور ان کی نفسیات الگ الگ ہے۔ احکام تو سب کے لیے ہیں لیکن کسی کے بارے میں فیصلہ کرتے وقت اور رائے قائم کرتے وقت اس کا مزاج، ذوق اور نفسیات بھی دیکھنا پڑتی ہے۔ اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس کا لحاظ فرماتے تھے۔ ایک آدمی کے ساتھ رویہ کچھ اور ہے - - - مکمل تحریر
عبادت کا دوام اور نیکی کی حفاظت
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ بخاری شریف کی روایت ہے، ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک بار میرے ہاں تشریف لائے تو ایک خاتون میرے پاس بیٹھی ہوئی تھیں اور باتیں کر رہی تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ بی بی کون ہے اور کہاں سے آئی ہے۔ میں نے بتایا کہ یا رسول اللہ یہ فلاں خاندان کی عورت ہے اور ملنے آئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دل کا زنگ اور اس کی صفائی
لوہا ہمارے عام استعمال کی چیز ہے اور لوہے کو پانی سے بچایا جاتا ہے۔ اگر لوہے کے ساتھ پانی لگا رہے تو اسے زنگ لگ جاتا ہے۔ جب زنگ لگ جائے تو اس کو صاف کیا جاتا ہے، نہ صاف کیا جائے تو زنگ بڑھتے بڑھتے لوہے کو کھا جاتا ہے۔ یہ ہمارا عام مشاہدہ ہے۔ جناب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ دلوں کو بھی زنگ لگتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تلاوتِ قرآن مجید کا روز مرّہ معمول
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ سورۃ المزمل میں اللہ رب العزت نے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا تھا کہ ’’قم اللیل الا قلیلا، نصفہ او انقص منہ قلیلا، او زد علیہ ورتل القراٰن ترتیلا‘‘ (المزمل ۲۔۴) رات کو آپ قیام کر کے قرآن مجید کی تلاوت کیا کریں، آدھی رات، یا آدھی سے کچھ کم، یا آدھی سے کچھ زیادہ۔ مکمل تحریر
اعتراض برائے مخالفت سے گریز کرنا چاہیے
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ عباسی خلفاء اور اُموی خلفاء کی آپس میں سیاسی مخالفت تھی۔ اور جب سیاسی مخالفت ہوتی ہے تو پھر خواہ مخواہ کے اعتراض ہوتے ہیں، جیسے آج کل ہو رہا ہے، کوئی اِس پر کر رہا ہے، کوئی اُس پر کر رہا ہے، اصل بات کچھ بھی نہیں ہوتی، بس اعتراض کرنا ہوتا ہے، سیاسی مخالفت ایسی ہی ہوتی ہے۔ ایک عباسی خلیفہ صاحب مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے تو انہوں علماء سے سوال کر دیا کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت عثمانؓ کی حیاداری کا نبوی لحاظ
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک دن ہم بیٹھے ہوئے تھے، جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف فرما تھے، حضورؐ کچھ بے تکلفی کے ماحول میں ٹیک لگا کے ذرا ٹانگیں پسار کر بیٹھے ہوئے تھے، جیسے آدمی بے تکلفی میں گھر کے ماحول میں بیٹھتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ایک دوسرے کے ناپسندیدہ تذکرہ کی ممانعت
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ جہاں دوست اکٹھے رہتے ہوں تو بے تکلفی ہو جاتی ہے اور پھر بہت سی اچھی عادتیں بھی پڑ جاتی ہیں، بہت سی غلط عادتیں بھی، جن میں ایک دوسرے کے نام ڈالنا، ایک دوسرے کی کمزوریاں نکالنا کہ اس کی آنکھ ایسی ہے، اس کا کان ایسا ہے، اس کے پاؤں ایسے ہیں، اس کا قد ایسا ہے، کوئی نہ کوئی ایسی بات۔ اس کو قرآن کریم نے کہا ہے ’’ویل لکل ہمزۃ لمزۃ‘‘ (الہمزۃ ۱) ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حُبِّ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف ذوق
جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت ہمارے ایمان کا تقاضہ ہے، اس کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوتا کیونکہ ایمان کا معیار ہی حبِ رسول ؐہے۔ جناب نبی کریمؐ کے ساتھ جیسی محبت ہوگی ویسا ہی ایمان ہو گا۔ محبت ایمان کی علامت ہے اور تذکرہ محبت کا تقاضا ہے۔ ’’من احب شیئا اکثر ذکرہ‘‘ فطری بات ہے کہ جس کو جس سے محبت زیادہ ہوتی ہے اس کا تذکرہ بھی زیادہ کرتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حجِ بیت اللہ: امتِ مُسلمہ کی وحدت اور مرکزیت کی علامت
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ سعودی عرب میں اور عالمِ اسلام کے بہت سارے حصوں میں ذی الحجہ کا مہینہ شروع ہو گیا ہے۔ یہ ہجری سال کا آخری اور بڑا بابرکت مہینہ ہے، حج کی بہت بڑی عبادت اس مہینے میں ہے، ذی الحجہ کا پہلا عشرہ بھی برکت والے دنوں میں ہے۔ قرآن مجید میں ہے ’’والفجر، ولیال عشر، والشفع والوتر‘‘ (الفجر ۱۔۳) کہ اللہ تعالیٰ نے صبح کی قسم اٹھائی ہے اور دس راتوں کی قسم اٹھائی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
نوافل کی پابندی کا ذوق اور اس کی برکات
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ روحانی سلسلوں میں ہمارا تعلق سلسلہ نقشبندیہ سے ہے، میرا تو قادری سلسلہ سے بھی ہے، لیکن ہمارا عمومی تعلق سلسلہ نقشبندیہ سے ہے، اس حوالے سے بھی کہ والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ تعالیٰ سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ کے بہت بڑے شیخ حضرت مولانا حسین علی صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ آف واں بھچراں کے مرید بھی تھے اور ان کے مجاز بھی تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مجلس کی کیفیت کا لحاظ
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ مجلس کے بھی آداب ہوتے ہیں جن کا لحاظ کرنا چاہیے اور کرنا پڑتا ہے، کوئی مجلس کسی بھی سطح کی ہو۔ قرآن مجید نے بھی اس کے آداب بیان فرمائے ہیں، جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بیان فرمائے ہیں، اور صحابہ کرامؓ سے بھی بہت سی باتیں منقول ہیں۔ مثلاً قرآن پاک نے کہا ’’یا ایھا الذین اٰمنوا اذا قیل لکم تفسحوا فی المجالس فافسحوا یفسح اللہ لکم‘‘ مجلس میں اگر رش زیادہ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سیلاب زدگان کی امداد اور بحالی
مدینہ منورہ میں ایک علاقہ اشعریوں کا محلہ کہلاتا تھا۔ حضرت ابو موسی اشعریؓ اور ان کے ساتھ چند خاندان غزوہ خیبر کے موقع پر یمن سے ہجرت کر کے آئے تھے اور آکر مدینہ منورہ میں آباد ہوگئے تھے، وہاں انہوں نے الگ جگہ لے کر اپنا محلہ بسایا تھا جو اشعریوں کا محلہ کہلاتا تھا۔ یمن سے آنے والے اس مہاجر قبیلے کی جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو تین حوالوں سے تعریف کی ہے، ایک دفعہ ان کو ڈانٹا تھا اور دو حوالوں سے ان کی تعریف کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کھیلوں کے مقابلے اور سنت نبویؐ
بعد الحمد والصلوٰة۔ آج الشریعہ اکادمی میں کرکٹ میچ ہوا ہے جس میں اکیڈمی ہی کی دو ٹیموں نے حصہ لیا اور اس میں کنگنی والا کی ٹیم نے کوروٹانہ ٹیم پر برتری حاصل کی۔ اس پر کامیاب ٹیم کو مبارک باد دیتے ہوئے کھیلوں کے مقابلوں کے بارے میں کچھ باتیں عرض کرنا چاہتا ہوں۔ عام طور پر کھیلوں سے تین قسم کے فوائد مقصود ہوتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اچھی مجلس اور مسجد کے ساتھ جوڑ
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث مبارکہ میں اچھی مجلس اور بری مجلس کی مثال یوں دی ہے کہ جیسے ایک آدمی عطر فروش کی دکان پر بیٹھ گیا جا کر۔ اب جہاں عطر بکتا ہے خوشبو بکتی ہے وہاں اول تو اس کا خود جی چاہے گا کچھ خریدے گا، خود کچھ لے گا نہیں تو کبھی کبھی دکاندار چیک کرنے کے لیے کسی کو تھوڑا تھوڑا لگا دیتے ہیں، وہ لگا دے گا اس کو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حلال و حرام کا دوامی ضابطہ
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ اللہ رب العزت نے جب جنت میں حضرت آدم علیہ السلام کو بنایا اور حضرت حوا علیہا السلام کو پیدا کیا تو دونوں کی شادی کروائی اور پھر جنت میں رہنے کو کہا ’’یا ادم اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘ تم بھی اور تمہاری بیوی بھی جنت میں رہو۔ یہ دونوں جنت میں ہی میاں بیوی تھے۔ ’’وکلا منہا رغداً‘‘ کھاؤ پیو جو چاہو بلا روک ٹوک، ’’ولا تقربا ھذہ الشجرۃ‘‘ لیکن اس درخت کے قریب نہ جانا ’’فتکونا من الظالمین‘‘ (البقرۃ ۳۵) مکمل تحریر
سیدنا حضرت ابوہریرہؓ کے حافظہ کا امتحان
بعد الحمد والصلوٰۃ! حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو احادیث مبارکہ کو یاد کرنے کا خصوصی ذوق تھا، جہاں بیٹھتے حدیثیں بیان کرتے تھے۔ جب انہوں نے بہت زیادہ حدیثیں بیان کرنا شروع کر دیں تو آخر عمر میں کچھ لوگوں کو یہ خدشہ پیدا ہوا کہ وہ بوڑھے ہو گئے ہیں، پتہ نہیں ان کا حافظہ ٹھیک کام کرتا ہے یا نہیں؟ جان بوجھ کر غلط بیان کرنا اور بات ہے لیکن اگر کسی کا حافظہ کمزور ہو تو ممکن ہے کہ بات ادھر کی ادھر بیان کر دے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
عادات و معمولات میں کراہتوں کا لحاظ
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ہمارے ہاں شریعت کے احکام میں جب ہم حلال حرام کا لفظ بولتے ہیں تو ایک مکروہ کا لفظ بھی بولتے ہیں۔ یہ مکروہ کیا ہے؟ مکروہ کا لفظی معنی کیا ہے ناپسندیدہ چیز۔ یہ حلال حرام کے درمیان ایک دائرہ ہے کہ نہ کریں تو بہتر ہے۔ لیکن ہم کراہت کے اسباب پر پہلے غور کریں گے کہ ناپسندیدہ کیوں ہے؟ اس کے چار اسباب بیان کیے جاتے ہیں: کراہتِ شرعیہ، کراہتِ طِبیہ، کراہتِ طَبعیہ، کراہتِ عُرفیہ۔ مکمل تحریر