برصغیر میں ماضی قریب کی دینی جدوجہد پر ایک نظر
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ نو آبادیاتی دور میں عیسائی ممالک نے دنیا کے مختلف حصوں پر قبضے جمائے اور مسلمان ممالک میں سے کوئی فرانس کے تسلط میں چلا گیا، کوئی برطانیہ، کوئی ہالینڈ، کوئی پرتگال اور کوئی اٹلی کے قبضے میں چلا گیا۔ مجموعی طور پر تقریباً ایک صدی ایسی گزری ہے کہ مسلم ممالک کی اکثریت غیر مسلم مسیحی قوتوں کے تسلط میں تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حلال و حرام کا تصور اور حلال فوڈز اتھارٹی
حلال و حرام کی حتمی اتھارٹی اللہ تبارک و تعالیٰ اور جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اس فرق کے ساتھ کہ اللہ تعالیٰ خود اتھارٹی ہیں لیکن جناب نبی کریمؐ اتھارٹی کے نمائندے ہیں۔ اللہ تعالیٰ حلال و حرام کے معاملے میں حضور نبی کریمؐ سے یہ فرماتے ہیں ’’یایھا النبی لم تحرم ما احل اللہ لک‘‘ کہ اللہ نے حلال کیا ہے تو آپ کیسے حرام کر رہے ہیں؟ چنانچہ حلال و حرام کی واحد اتھارٹی اللہ تعالیٰ کی ذات ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
فلسفہ اور سائنس، اسلامی نقطۂ نظر سے
انسان اپنی سوچ اور سمجھ کے ذریعے سے، اپنی عقل استعمال کر کے کسی معاملہ میں نتائج اخذ کرتا ہے تو وہ اس کا فلسفہ کہلاتا ہے۔ اور کسی معاملہ میں مشاہدات اور تجربات کے ذریعے سے نتائج تک پہنچا جائے تو اسے سائنس کہتے ہیں۔ جب تک کائنات کے حقائق کا مشاہدہ اور تجربہ شروع نہیں ہوا تھا تو فلسفہ ہی سب کچھ تھا اور سائنس بھی اسی کا حصہ تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ریاست اور مذہب کے باہمی تعلق کا مغربی پس منظر
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ مذہب اور ریاست کا آپس میں کوئی تعلق ہے یا نہیں ہے، اس حوالے سے مغرب کا کہنا یہ ہے اور اقوام متحدہ کی تشکیل اسی بنیاد پر ہوئی ہے کہ مذہب کا ریاست کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، مذہب فرد کا انفرادی معاملہ ہے اور مذہب کا دائرہ معاشرت تک نہیں بلکہ شخص اور فرد تک ہے۔ وہ مذہب سے انکار نہیں کرتے، لیکن مذہب ان کے نزدیک تین چیزوں کا نام ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اجتہاد کا شرعی تصور اور چند مغالطے
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ اجتہاد لفظاً کوشش کرنے کا نام ہے۔ شرعاً جو اجتہاد ہے اس کی تعریف اور شرائط اصولِ فقہ کی کتابوں میں تفصیل کے ساتھ مذکور ہیں۔ لیکن میں اس دائرے سے ہٹ کر آج کے عمومی تناظر اور فہم کے دائرے میں اجتہاد کی بات کرنا چاہوں گا۔ شرعاً اجتہاد کی ضرورت یہ ہے کہ جب تک وحی جاری تھی، زمانے کے حالات بدلتے تھے اور نئی ضروریات پیش آتی تھیں، تو وحی کے ذریعے ہدایت و رہنمائی ہو جاتی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر