دوبئی میں ۱۶ اگست کو روزنامہ جنگ کراچی میں یہ افسوسناک خبر پڑھی کہ پاکستان کے معروف دینی راہنما اور خطیب مولانا عبد الشکور دین پوریؒ ۱۴ اگست کو انتقال کر گئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ حضرت الامیر مولانا محمد عبد اللہ درخواستی دامت برکاتہم کے برادرِ نسبتی تھے اور ملک کے نامور اور صاحب طرز خطباء میں شمار ہوتے تھے۔ احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اچھا خاصا ذخیرہ انہیں یاد تھا اور اپنے خطابات میں موقع محل کی مناسبت سے ان کا بیان کرتے تھے۔ ان کی تقریر ہم قافیہ اور مترادف الفاظ سے بھرپور ہوتی تھی لیکن لفاظی کے ساتھ ساتھ تقریر میں مواد بھی خاصا ہوتا تھا۔ وہ ذہن سازی کرتے تھے اور مخاطب کو معلومات بھی دیتے تھے۔
مولانا عبد الشکور دین پوریؒ نے ایک عرصہ تک جمعیۃ علماء اسلام کے ساتھ کام کیا اور بعد میں تنظیم اہل سنت اور مجلس تحفظ حقوق اہل سنت کے پلیٹ فارم سے دینی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ پھر مجلس علماء اہل سنت کے نام سے ایک الگ تنظیم بنائی اور اس کے ساتھ ہی جمعیۃ علماء اسلام کے ساتھ رکنیت کا باضابطہ تعلق بھی قائم رکھا۔ مولانا دین پوریؒ کئی کئی گھنٹے مسلسل بولتے تھے، اصلاح عقائد و اعمال اور تربیت اخلاق و کردار ان کی گفتگو کے اہم اہداف میں تھے۔ اہل سنت کے حقوق و مفادات کی جدوجہد میں انہوں نے مسلسل حصہ لیا اور ملک کی دیگر دینی و قومی تحریکات میں بھی سرگرمی کے ساتھ شریک رہے۔ کچھ عرصہ سے ذیابیطس کے موذی مرض کا شکار تھے اور یہی مرض بالآخر ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوا۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائیں اور حسنات کو قبول کرتے ہوئے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔ (راشدی۔ نزیل قاہرہ، مصر)