عرب وزرائے خارجہ و دفاع نے اپنے ایک حالیہ اجلاس میں یہ طے کیا ہے کہ عرب ممالک مشترکہ طور پر اسلحہ سازی کی صنعت قائم کریں گے اور اس کا ہیڈ کوارٹر قاہرہ میں ہوگا۔ اس مقصد کے لیے ضروری تفصیلات طے کرنے کی غرض سے ایک تکنیکی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔
موجودہ دور میں اسلحہ سازی کی صنعت نے جو ترقی کی ہے اور اس پر بڑی طاقتوں کی اجارہ داری کے باعث دنیا کے چھوٹے ممالک مصائب و مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں، اس کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ عالم اسلام اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے دفاعی سائنس میں ترقی کی راہ پر گامزن ہو اور مسلم ممالک اسلحہ کے معاملہ میں دوسروں کے رحم و کرم پر نہ رہیں۔ اس لیے کہ اسلحہ کے معاملہ میں عالم اسلام کے احتیاج اور بے بسی کی وجہ سے بیشتر مواقع پر مسلم ممالک کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اسلحہ سازی کے میدان میں حیرت انگیز ترقی ہی دنیا کے دیگر ممالک پر نام نہاد سپرطاقتوں کی سیاسی بالادستی کی بنیادی وجہ ہے۔
ہم نے ہمیشہ اس امر پر زور دیا ہے کہ عالم اسلام کے قائدین کو دفاعی سائنس پر بلاتاخیر توجہ دینی چاہیے کیونکہ جب تک ہم اس میدان میں دوسری طاقتوں کے شانہ بشانہ آگے نہیں بڑھیں گے، عالم اسلام اغیار کی سیاسی بالادستی سے نجات حاصل نہیں کر سکتا۔ عرب وزرائے خارجہ و دفاع نے اسلحہ سازی کی مشترکہ صنعت کے قیام کا فیصلہ کر کے ایک اہم ضرورت کی طرف ناگزیر قدم اٹھایا ہے۔ ہم اس موقع پر مسلم قائدین سے یہ عرض کریں گے کہ اسلحہ سازی کی صنعت کا آغاز کرتے وقت اس کے تمام پہلوؤں پر اچھی طرح غور و فکر کر لیا جائے اور ’’واعدوا لھم ما استطعتم من قوۃ‘‘ کے حکم خداوندی کے تحت اس صنعت کو تکنیک اور وسائل کی ایسی مضبوط بنیادیں فراہم کر دی جائیں کہ عالم اسلام بتدریج اسلحہ سازی کے معاملہ میں نہ صرف یہ کہ خودکفیل ہوتا چلا جائے بلکہ دنیا کی مظلوم و غریب اقوام بھی سیاسی وڈیروں سے نجات حاصل کرنے کے لیے عالم اسلام کے اس سرچشمہ سے فیض یاب ہو سکیں۔