بنگلہ دیش میں مولانا ساجد عثمان کی گرفتاری

   
مارچ ۱۹۹۹ء

گزشتہ دنوں بنگلہ دیش میں ایک پاکستان عالمِ دین مولانا ساجد عثمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ وہ میرے شاہ صادق آباد ضلع رحیم یار خان میں حفظ قرآن کریم کی معروف درسگاہ مدرسہ خدام القرآن کے بانی حضرت مولانا محمد عثمانؓ کے فرزند ہیں، ایک عرصہ تک جہاد افغانستان سے منسلک رہے ہیں اور حرکۃ الجہاد الاسلامی کے ذمہ دار حضرات میں سے ہیں۔ چند برسوں سے وہ ایک بین الاقوامی رفاہی تنظیم ’’سرونٹس آف سفرنگ ہیومنیٹی انٹرنیشنل‘‘ سے وابستہ ہیں، جو جنوبی افریقہ کے ایک بزرگ عالمِ دین حضرت مولانا احمد صادق ڈیسائی (خلیفہ مجاز حضرت مولانا مسیح اللہ خان صاحبؒ) کی سربراہی میں مختلف ممالک میں نادار افراد کی خدمت، سماجی ورک اور قرآن کریم کی تعلیم کے حوالے سے سرگرمِ عمل ہے۔ اور اسی کے ایک شعبہ ’’خدام القرآن‘‘ کے چیئرمین کی حیثیت سے مولانا ساجد عثمان کام کر رہے ہیں۔

اس تنظیم کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق خدام القرآن نے بنگلہ دیش کے مختلف علاقوں میں قرآن کریم کی تعلیم کے ۵۰۰ سے زائد مکاتب قائم کیے ہیں جن میں پچاس ہزار کے لگ بھگ طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ جبکہ بنگلہ دیش کے علاوہ افغانستان، نیپال اور پاکستان میں بھی اسی طرح کے مکاتب قائم کیے گئے ہیں۔

ان کی گرفتاری کے بارے میں بنگلہ دیش کے سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں عالمِ اسلام کے عظیم مجاہد الشیخ اسامہ بن لادن حفظہ اللہ تعالیٰ سے تعلق کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے۔ مگر خدام القرآن کے ذمہ دار حضرات کا موقف یہ ہے کہ یہ بات خلافِ واقعہ ہے اور اصل قصہ یہ ہے کہ بنگلہ دیش میں سماجی ورک کے عنوان سے سینکڑوں مسیحی مشنری ادارے اور این جی اوز اس ملک کے غریب عوام کی غربت اور سادگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں گمراہ کرنے میں مصروف ہیں، اور خدام القرآن ان کی ایک مضبوط حریف کے طور پر میدان میں ہے، جس کا دائرہ کار اور اثرات دن بدن وسیع ہوتے جا رہے ہیں۔ اس لیے اس کا راستہ روکنے اور اس کی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے مولانا ساجد عثمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔

گزشتہ سال شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم کے ہمراہ بنگلہ دیش کے سفر کے دوران ہم نے بھی عالمی اداروں کی مدد سے چلنے والی این جی اوز اور مسیحی مشنریوں کی سرگرمیوں کے بارے میں وہاں کے سنجیدہ دینی حلقوں میں تشویش محسوس کی تھی۔ اس بنا پر یہی بات قرینِ قیاس لگتی ہے کہ مولانا ساجد عثمان این جی اوز کی معاندانہ سازش کا شکار ہوئے ہیں۔ اس لیے ہم حکومتِ پاکستان سے گزارش کریں گے کہ اس سلسلہ میں بنگلہ دیش کے حکام سے بات کی جائے اور مولانا ساجد عثمان کی رہائی کے لیے اثر و رسوخ استعمال کیا جائے۔

   
2016ء سے
Flag Counter