ساؤتھال لندن کے مسلمان دس سال کی طویل اور صبر آزما جدوجہد کے بعد بالآخر ابوبکرؓ مسجد کے قیام کی باقاعدہ اجازت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور ایلنگ کونسل کی ویسٹ پلاننگ کمیٹی نے گزشتہ روز ابوبکرؓ مسجد کی انتظامیہ کی طرف سے دی گئی ’’اسلامک ایجوکیشنل اینڈ ریکریشنل انسٹیٹیوٹ‘‘ کی پلاننگ پرمیشن کی درخواست کی منظوری دے دی ہے۔ اس مرحلہ پر کمیٹی کے ہندو اور سکھ ارکان نے بھی مسلمانوں کا بھرپور ساتھ دیا اور اس طرح براڈوے (ساؤتھال، لندن) پر واقع چار منزلہ خوبصورت بلڈنگ ’’ویسٹ اینڈ ہاؤس‘‘ میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے قائم ابوبکرؓ مسجد اور اسلامک ایجوکیشنل سنٹر نے قانونی حیثیت اختیار کر لی ہے۔
آج سے دس سال قبل پرانے ساؤتھال میں واقع مرکزی جامع مسجد کے کچھ نمازیوں نے مسجد میں جگہ کی قلت اور نمازیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ کے باعث براڈوے کے علاقہ میں نئی مسجد کی ضرورت محسوس کی اور ٹاؤن ہال کے قریب ولیئرز روڈ پر ایک مکان خرید کر مسجد ابوبکرؓ کے نام سے نماز باجماعت اور قرآن کریم کی تعلیم کا سلسلہ شروع کر دیا جو کم و بیش تین سال جاری رہا مگر ایلنگ کونسل نے اس کی منظوری نہ دی اور بالآخر ایلنگ کونسل کے حکم پر اسے بند کر دیا گیا۔ اس کے بعد ابوبکرؓ مسجد کی انتظامیہ نے نئی جگہ کی تلاش شروع کر دی اور اسی دوران ایلنگ کونسل کی طرف سے ساؤتھال کے ٹاؤن ہال کی نیلامی کی پیشکش سامنے آئی جس پر مسجد ابوبکرؓ کے لیے اس کا ٹینڈر بھر دیا گیا اور ایلنگ کونسل کے ساتھ تحریری طور پر اس کا سودا طے پا گیا۔ مگر بعد میں مخالف مقامی ہندو کمیونٹی کے دباؤ پر کونسل نے مسجد کے لیے ٹاؤن ہال فروخت کرنے سے انکار کر دیا جس کے خلاف مسجد ابوبکرؓ کی انتظامیہ نے کورٹ سے رجوع کیا مگر وہ ٹاؤن ہال حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی۔
بعد ازاں نئی جگہ کی تلاش شروع ہوئی اور بالآخر اب سے ڈیڑھ سال قبل ساؤتھال براڈوے پر تجارتی مرکز کے وسط میں مہاراجہ ریسٹورنٹ کے ساتھ اور میکڈونلڈ کے سامنے واقع چار منزلہ وسیع اور خوبصورت بلڈنگ ’’ویسٹ اینڈ ہاؤس‘‘ خرید کر وہاں نماز باجماعت، جمعہ اور تعلیم القرآن کا سلسلہ شروع کر دیا گیا اور ایلنگ کونسل کو پلاننگ پرمیشن کے لیے باضابطہ درخواست دے دی گئی مگر گزشتہ سال ایلنگ کونسل کی ویسٹ پلاننگ کمیٹی نے جولائی کے دوران یہ درخواست ’’ٹریفک پرابلم‘‘ کی الجھن پیش کر کے مسترد کر دی۔ علاقہ کے مسلمانوں اور مسجد ابوبکرؓ کی انتظامیہ نے اس کے باوجود ہمت نہیں ہاری اور مجاز اتھارٹی کے سامنے اس فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کرنے کے علاوہ ایلنگ کونسل سے اجازت کے لیے دوبارہ رجوع کرنے کا فیصلہ کیا۔ جس پر ۹ جون کو پلاننگ کمیٹی نے مسجد ابوبکرؓ کی درخواست پر دوبارہ غور کیا اور علاقہ کے مسلمان کونسلر چودھری محمد اسلم نے مسلمانوں کا موقف ازسرنو وضاحت کے ساتھ پیش کیا جس پر کمیٹی کے چیئرمین ہمیش چندر اور دیگر ارکان ورندر پاٹھک، گورچرن سنگھ، گلدیپ سہوتا اور رنجیت دھیر نے بھی ان کی بھرپور حمایت کی جبکہ کونسلر منجیت مل اور بعض گورے ارکان نے کھل کر مخالفت کی۔ کم و بیش ڈیڑھ گھنٹے کی گرما گرم بحث کے بعد کمیٹی نے پانچ کے مقابلہ میں نو ووٹوں سے ابوبکرؓ مسجد کی پلاننگ پرمیشن کی درخواست منظور کر لی۔
ایلنگ کونسل کے اس فیصلہ پر علاقہ بھر کے مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور انہوں نے ابوبکرؓ مسجد کی انتظامیہ کے ذمہ دار حضرات حاجی محمد اشرف خان، عبد الستار شاہد اور حاجی محمد حنیف خان اور آپس میں ایک دوسرے کو مبارکباد دی۔ فیصلہ کے فورًا بعد مسجد ابوبکرؓ میں نمازیوں نے شکرانہ کے نوافل ادا کیے اور اس موقع پر حاضرین کی مٹھائیوں اور مشروبات سے تواضع کی گئی۔ حاجی محمد اشرف خان اور عبد الستار شاہد نے جو مسجد ابوبکرؓ کے منتظم کی حیثیت سے اس جدوجہد میں پیش پیش رہے ہیں، ساؤتھال کے تمام مسلمانوں کو مبارکباد دی ہے اور حمایت کرنے والے تمام کونسلروں اور شہریوں اور اداروں کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس دوران علاقہ کے سینکڑوں مسلمانوں، سکھوں اور ہندوؤں نے کونسل کو خطوط لکھے ہیں کہ مسجد اس علاقہ کے مسلمانوں کی ضرورت ہے جس پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ جبکہ پولیس کی طرف سے کونسل کو رپورٹ پیش کی گئی کہ یہاں کوئی ٹریفک پرابلم نہیں ہے اور گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران مسجد ابوبکرؓ کے حوالہ سے ٹریفک کے حوالہ سے کوئی شکایت سامنے نہیں آئی جس پر ہم ابوبکرؓ مسجد کی انتظامیہ اور علاقہ بھر کے مسلمانوں کی طرف سے ان سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔