ہم جنس پرستی کی لعنت اور اقوامِ عالم

   
جنوری ۲۰۰۹ء

روزنامہ پاکستان لاہور میں ۲۰ دسمبر ۲۰۰۸ء کو شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ساٹھ ملکوں کی طرف سے یہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے کہ مرد کا مرد سے جنسی تعلق کوئی جرم نہیں ہے اور اس سلسلہ میں قانونی کاروائیاں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔ فرانس کی طرف سے پیش کیے جانے والے اس اعلامیہ کو یورپی اور لاطینی ممالک کی حمایت حاصل ہے اور اس پر ساٹھ ممالک کے نمائندوں نے دستخط کیے ہیں، جبکہ اسلامی سربراہ کانفرنس کی تنظیم، مسیحی کیتھولک چرچ، امریکہ، روس اور چین نے اس اعلامیہ کی مخالفت کی ہے اور اسے انسانی حقوق کے بنیادی آداب کے منافی قرار دیا ہے۔

فرانس کے وزیر انسانی حقوق راما یار نے ساٹھ ملکوں کی طرف سے یہ اعلامیہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کے ۸۰ ممالک میں ہم جنس پرستی پر پابندی عائد ہے اور چھ ملکوں میں اس کی سزا موت ہے، ہم اسے قبول نہیں کر سکتے کہ ہم جنس پرستی پر لوگوں کو سنگسار کیا جائے، پھانسی دی جائے اور تشدد روا رکھا جائے۔ خبر کے مطابق فرانس کو قرارداد کی منظوری کے لیے مطلوبہ حمایت حاصل نہیں ہے اس لیے اسے اعلان کی شکل میں جاری کرایا گیا ہے اور ۱۹۲ ملکوں کی جنرل اسمبلی میں ہم جنس پرستی کی حمایت میں یہ پہلا اعلان ہے۔

ہم جنس پرستی ایک معاشرتی لعنت ہے جس کی تمام آسمانی مذاہب میں یکساں طور پر مذمت کی گئی ہے اور قرآن و سنت کی طرح بائبل میں بھی اسے لعنتیوں کا کام اور قابلِ سزا جرم قرار دیا گیا ہے۔ اسی جرم پر حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کو اس سنگین سزا اور عذاب کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کی نشانی آج بھی بحیرۂ مردار کی صورت میں سطح زمین پر موجود ہے مگر آسمانی تعلیمات سے انحراف نے انسانی سوسائٹی کو ذلت کے اس مقام تک پہنچا دیا ہے کہ اقوامِ عالم کی ایک اچھی خاصی تعداد اس لعنتی عمل کو انسانی حقوق میں شامل کرنے کے لیے بے چین ہے۔ مغرب کے بہت سے ممالک میں اس سے قبل بھی ہم جنس پرستی کو قانونی تحفظ حاصل ہے اور متعدد ممالک میں مرد کے مرد کے ساتھ جنسی تعلق کو نہ صرف جائز سمجھا جاتا ہے بلکہ مرد کی مرد کے ساتھ شادی کو قانونی طور پر تسلیم کیا جاتا ہے اور ایسے جوڑے کو قانوناً میاں بیوی کا اسٹیٹس اور مراعات حاصل ہوتی ہیں، لیکن اب عالمی سطح پر اقوامِ متحدہ کے ذریعے دنیا بھر سے اس لعنت کو قانونی جواز کی سند دلوانے کے لیے مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ یہ آسمانی تعلیمات سے انحراف اور وحی الٰہی سے بغاوت کا منطقی نتیجہ ہے اس لیے کہ انسانی خواہشات کے سامنے جب کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی تو انہیں بے لگام ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔ اس لیے اگر اسلامی سر براہ کانفرنس کی تنظیم، کیتھولک مسیحی چرچ اور دیگر عالمی ادارے اس لعنت کا راستہ روکنا چاہتے ہیں تو آسمانی تعلیمات کی طرف معاشرہ کی واپسی اور وحی الٰہی کی بالا دستی کو قبول کرنے کے سوا اس کا کوئی راستہ نہیں ہے۔

   
2016ء سے
Flag Counter