سوال: یہ بتائیے کہ یہ جو لبرل طبقے کی طرف سے پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ قائد اعظم پاکستان کو ایک لبرل اور سیکولر کنٹری بنانا چاہتے تھے اور وہ کوئی مذہبی ریاست کا قیام نہیں چاہتے تھے، اس بارے میں کیا کہتے ہیں آپ؟
پاکستان کے قیام کی بنیاد کیا ہے، بیس کیا ہے؟ کہ ہم مسلمان ہیں، ہندؤوں کے ساتھ نہیں رہ سکتے، ہندوؤں کے غلبے کا خطرہ ہے، اس لیے الگ ہونا چاہتے ہیں۔ یہ بیس مذہبی ہے یا کیا ہے؟ ہم مسلمان ہیں، ایک الگ قوم ہیں، بحیثیت مسلمان ہندو اکثریت کے سائے میں نہیں رہ سکتے، ہماری تہذیب متاثر ہوتی ہے، ہمارا کلچر متاثر ہوتا ہے، تو یہ بیس کیا ہے، اس کو آپ مذہب کے سوا کیا قرار دیں گے؟ پاکستان کے تو قیام کی بیس ہی مذہب ہے کہ وہ ہندو ہیں ہم مسلمان ہیں اور اس بنیاد پر پاکستان کے قیام کا اور ہندوستان کی تقسیم کا مطالبہ ہوا۔
پھر اس کے بعد قائد اعظم کی وہ تقاریر (ان کے بارے میں) آپ کیا کہیں گے؟ پاکستان بننے سے پہلے بھی قائد اعظم مرحوم نے، لیاقت علی خان مرحوم نے، سردار نشتر نے اور باقی لیڈروں نے جو تقریریں کی ہیں تاریخ کے ریکارڈ پر ہیں کہ ہم پاکستان اسلامی تہذیب کے تحفظ کے لیے، مسلم تہذیب کے بچاؤ کے لیے، اسلامی قوانین کے نفاذ کے لیے، قرآن کریم کی حکمرانی قائم کرنے کے لیے بنا رہے ہیں، میرا سوال یہ ہے کہ یہ جو تقریریں تحریک پاکستان کے دوران اور پاکستان سے پہلے تھیں آپ اسے کیا کہہ رہے ہیں؟ قائد اعظم نے یہ تقریریں سیاسی ووٹ لینے کے لیے کی تھیں؟ میرا بڑا بنیادی سوال ہوتا ہے کہ اگر قائد اعظم کے بارے میں آپ یہ تصور رکھتے ہیں کہ انہوں نے مذہب کا نام، قرآن کا نام، سنت کا نام، اور ریاست مدینہ کا نام سب سے پہلے قائد اعظم نے استعمال کیا ہے، تو یہ ووٹ حاصل کرنے کے لیے تھا؟ اور اگر قائد اعظم نے بھی ووٹ حاصل کرنے کے لیے مذہب کا نام استعمال کیا ہے تو آپ قائد اعظم کے بارے میں کیا تاثر دے رہے ہیں کہ وہ کس کیٹیگری کے لیڈر تھے؟ میں سمجھتا ہوں کہ یہ قائد اعظم کی توہین ہے، قائد اعظم پر اتہام ہے، اور قائد اعظم کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کی فضا ہے۔
سوال: یہ جو آج کل پاکستان کے معاشی حالات ہیں اس کے تناظر میں ایک اہم سوال ہے کہ قائد اعظم پاکستان میں کس قسم کا معاشی نظام چاہتے تھے؟
دیکھیے! قائد اعظم نے خود اپنی زندگی میں وفات سے ایک مہینہ پہلے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا افتتاح کیا، (ان کی) تقریر اسٹیٹ بینک کے ریکارڈ میں بھی موجود ہے، قومی پریس کے ریکارڈ میں بھی موجود ہے، اور آج بھی چھپتی ہے میرے پاس اس کا متن موجود ہے۔ قائد اعظم نے اسٹیٹ بینک کے افتتاح میں یہ کہا کہ میں پاکستان کے معاشی نظام کو مغرب کے اصولوں پر نہیں اسلام کے اصولوں پر دیکھنا چاہتا ہوں۔ اور ساتھ یہ کہا کہ مغرب کے معاشی نظام نے دنیا کو لڑائیوں کے سوا کچھ نہیں دیا۔ اور قائد اعظم نے یہ کہا کہ میں پاکستان میں اپنے ماہرینِ معیشت سے یہ توقع رکھتا ہوں کہ وہ مغرب کے اصولوں پر نہیں، اسلام کے اصولوں پر پاکستان میں معیشت کے نظام کو استوار کریں، اور میں آپ کی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کرتا رہوں گا۔
یہ کیا ہے؟ یہ قیام پاکستان سے پہلے کی نہیں بعد کی بات ہے اور قائد اعظم کی وفات سے ایک مہینہ پہلے کی بات ہے۔ اور بحیثیت گورنر جنرل آف پاکستان اسٹیٹ بینک کے افتتاح کی تقریب کے دوران کی بات ہے، اس کو آپ کہاں لے جائیں گے؟