کالعدم جیش محمدؐ کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کے خلاف حکومت عدالت عالیہ میں کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی اور لاہور ہائیکورٹ نے ان کی رہائی کا حکم دے دیا ہے لیکن امریکی دباؤ اور بھارت کا واویلا عدالت عالیہ کے فیصلے پر غالب آگیا اور حکومت نے انہیں رہا کرنے کی بجائے ان کی دوبارہ گرفتاری کے احکام جاری کر دیے ہیں۔ مولانا مسعود اظہر کو افغانستان پر امریکی حملے کے دوران پاکستان میں اس کے خلاف ردعمل کی عوامی تحریک میں سرگرم کردار ادا کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا اور اس وقت سے وہ مسلسل زیر حراست ہیں۔ اس ’’جرم‘‘ میں ان کے علاوہ مولانا فضل الرحمن، قاضی حسین احمد، مولانا اعظم طارق اور پروفیسر حافظ محمد سعید بھی گرفتار ہوئے تھے لیکن وہ سب باری باری رہا ہوچکے ہیں مگر مولانا مسعود اظہر کی رہائی کے لیے حکومت خود کو ذہنی طور پر تیار نہیں پا رہی یا امریکہ اور بھارت کا دباؤ اس قدر زیادہ ہے کہ اس کے سامنے عدالت عالیہ کے حکم کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہی۔
بہرحال جو صورت بھی ہو مولانا مسعود اظہر کی دوبارہ گرفتاری قابل مذمت ہے، حکومت سے ہماری گزارش ہے کہ وہ قومی خود مختاری، ملی حمیت اور عوامی جذبات کے حوالہ سے اپنے طرز عمل کا از سر نو جائزہ لے اور امریکہ اور بھارت کی تابعداری میں اس حد تک آگے نہ جائے کہ ملی حمیت اور قومی غیرت کا ہر دائرہ امریکی عزائم اور بھارتی دھمکیوں کے ہاتھوں پامال ہوتا جلا جائے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ دیگر راہنماؤں کی طرح مولانا محمد مسعود اظہر کو بھی رہا کر دے اور بھارتی دھمکیوں کے آگے سیر انداز ہونے کی بجائے قومی حمیت کا مظاہرہ کرے۔