شام حضراتِ انبیاء کرام علیہم السلام کی سرزمین رہی ہے اور خاص طور پر سیدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی ذریتِ طیبہ کی علمی و دینی سرگرمیوں کا ہمیشہ مرکز رہی ہے۔ بیت المقدس اس کی عظمت کی علامت ہے اور اس ارضِ طیبہ پر مختلف اقوام کے استحقاق کا دعویٰ آج اقوامِ عالم کے مابین شدید کشمکش کا نقطۂ عروج دکھائی دے رہا ہے۔
جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’ملاحمِ کبریٰ‘‘ یعنی قیامت سے قبل نسلِ انسانی کی مسلسل جنگوں کا میدان شام کو بتایا ہے اور حالات بتدریج اس رخ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ خاص طور پر پہلی جنگِ عظیم کے بعد فلسطین و شام میں یہودی اثر و نفوذ کے اضافہ اور بیت المقدس پر مسلمانوں کے کنٹرول کو ختم کرنے کے لیے مسیحی اور یہودی قوتوں کا گٹھ جوڑ پوری دنیا کے امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن کر رہ گیا ہے، اس ماحول میں عرب سرزمین بالخصوص شام و فلسطین میں بپا بین الاقوامی کشمکش آج کی دنیا کا ایک سلگتا ہوا موضوع ہے جس پر راقم الحروف بھی نصف صدی سے اخبارات و جرائد میں اظہارِ خیال کرتا آ رہا ہے۔
غزہ اور شام کی صورت میں حالیہ تبدیلیوں نے اہلِ علم و فکر کو ایک بار پھر توجہ دلائی ہے اور مختلف اربابِ فکر و دانش اپنے خیالات و تاثرات کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس پس منظر میں عزیزم مولانا حافظ کامران حیدر (فاضل جامعہ نصرۃ العلوم) نے راقم الحروف کے نصف صدی کے دوران شائع ہونے والے مضامین و بیانات کو زیرنظر مجموعہ میں مرتب کیا ہے جو ان کی کاوش و ذوق کی علامت ہے۔ امید ہے کہ اس سے احباب کو شام و غزہ کی موجودہ صورت حال کے دینی، سیاسی اور تاریخی پس منظر کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ اللہ پاک اس کاوش کو قبولیت و ثمرات سے نوازتے ہوئے ہم سب کے لیے ذخیرۂ آخرت بنائیں، آمین یا رب العالمین۔