’’اسلام اور اقلیتیں: پاکستانی تناظر‘‘
پروفیسر ڈاکٹر محمد ریاض محمود صاحب الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے پرانے رفقاء میں سے ہیں اور صاحبِ فکر و نظر استاذ ہیں۔ انہوں نے اسلامی ریاست میں غیر مسلم اقلیتوں کے حقوق و معاملات کا پاکستان کے تناظر میں جائزہ لیا ہے اور ایک ضخیم مقالہ میں مشکلات و مسائل پر اپنے نقطۂ نظر کا اظہار کیا ہے جس میں انہیں محترم خورشید احمد ندیم صاحب کی راہنمائی حاصل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’یومِ آزادی اور اس کا پیغام‘‘
چودہ اگست ہمارا یومِ آزادی ہے اور اس موقع پر ملک بھر میں بیانات، تقریبات اور مجالس کا اہتمام کیا جاتا ہے جو آزادی اور قیامِ پاکستان کی عظیم نعمتِ خداوندی پر رب العزت کا شکر ادا کرنے کے ساتھ ساتھ تحریکِ آزادی اور تحریکِ پاکستان کے شہداء اور مجاہدین کی یاد تازہ کرنے کا ذریعہ ہوتی ہیں۔ ان میں قیامِ پاکستان کے مقصد کی تکمیل کے لیے جدوجہد کا نئے سرے سے عزم کیا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’صحابیاتؓ کے اسلوبِ دعوت و تربیت کی روشنی میں پاکستانی خواتین کی کردار سازی‘‘
خواتین کی علمی و تبلیغی سرگرمیاں اسلام کی شاندار تاریخ کا اہم ترین باب ہیں۔ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں امہات المومنین رضوان اللہ علیہن کو امت کی علمی راہنمائی میں مرکزی مقام حاصل تھا۔ اور نہ صرف قرآن و حدیث کی تشریح و تعبیر میں وہ مراجع کی حیثیت رکھتی تھیں بلکہ فقہ و افتاء کے دائرہ میں بھی ان کی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے جس سے امت نے ہر دور میں استفادہ کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’سفر نامہ دارالعلوم دیوبند‘‘
دارالعلوم دیوبند کے تاریخی صد سالہ اجتماع میں شیخین کریمین والدِ گرامی حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر اور عم مکرم حضرت مولانا عبد الحمید خان سواتی رحمہما اللہ تعالیٰ کی سرپرستی اور امامت میں مجھے بھی شرکت کی سعادت حاصل ہوئی تھی اور چند روز ان بزرگوں کے ساتھ اس مادرِ علمی میں بسر ہوئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
"الحاج سید امین گیلانی: شخصیت وخدمات"
شاعرِ اسلام الحاج سید امین گیلانی رحمہ اللہ تعالیٰ ہمارے ان مِلی شعراء میں نمایاں مقام رکھتے ہیں جنہوں نے تحریکِ آزادی، تحریکِ ختمِ نبوت اور دیگر دینی و مِلی تحریکات میں مسلسل اور نمایاں کردار ادا کیا اور وہ ہماری دینی و مِلی تاریخ کا ایک اہم حصہ ہیں۔ مجھے اُن سے نیاز مندی حاصل رہی ہے اور مختلف تحریکات میں ان کی رفاقت کا اعزاز نصیب ہوا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’نوائے راشدی (جلد اول)‘‘
مختلف دینی اور قومی مسائل پر اخبارات و جرائد اور مجالس و محافل کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی اظہارِ خیال کا موقع ملتا رہتا ہے جو بحمد اللہ تعالیٰ سنجیدہ احباب اور اصحابِ فکر و دانش سے دعاؤں کے حصول کا ذریعہ بنتا ہے اور میرے لیے اطمینان کا باعث ہوتا ہے۔ عزیزم ناصر الدین خان عامر نے ایسی بہت سی گزارشات کو محفوظ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جن میں سے ایک انتخاب زیر نظر مجموعہ میں آڈیو لنک کے ساتھ تحریری صورت میں بھی پیش کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’خلافتِ اسلامیہ اور پاکستان میں نفاذِ شریعت کی جدوجہد‘‘
امتِ مسلمہ کی خودمختاری اور آزادانہ حیثیت کے ساتھ وحدت و ہم آہنگی اور مسلم معاشروں میں قرآن و سنت کے احکام کی عملداری اس وقت ملتِ اسلامیہ کی سب سے بڑی ضرورت ہے، جس کے لیے عالمِ اسلام کے مختلف حلقوں میں بیسیوں بلکہ سینکڑوں گروہ اپنے اپنے انداز میں جدوجہد کر رہے ہیں، اور ان کے اہداف میں خلافت کی بحالی کے علاوہ معاشی استحکام و آزادی، نفاذِ شریعت اور مسلم تہذیب و ثقافت کا تحفظ شامل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’قرآن کریم اور رمضان کریم‘‘
رمضان المبارک قرآن کریم کا مہینہ ہے، اس میں اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب کا نزول ہوا ہے اور اسی میں وہ سب سے زیادہ پڑھی جاتی ہے۔ دنیا بھر میں تراویح، تہجد اور نوافل کے ساتھ ساتھ قرآن کریم کی اپنے طور پر تلاوت بھی اس ماہِ مبارک میں کثرت سے ہوتی ہے جو قرآن کریم اور رمضان المبارک کے ساتھ مسلمانوں کی عقیدت و محبت اور قلبی لگاؤ کا زندہ اظہار ہے۔ قرآن کریم نسلِ انسانی کی قیامت تک راہنمائی کے لیے اللہ تعالیٰ کا جامع اور آخری پیغام ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’مسئلہ رؤیتِ ہلال‘‘
ہماری عبادات کے نظام کا ایک بڑا حصہ چاند کی گردش کے ساتھ متعلق ہے اور چاند کا مہینہ چاند کی رؤیت پر طے پاتا ہے۔ اگر انتیس دن کے بعد چاند نظر آجائے تو اگلا مہینہ شروع ہو جاتا ہے ورنہ گزشتہ ماہ کے تیس دن پورے کیے جاتے ہیں۔ پہلی رات کا چاند اس قدر باریک ہوتا ہے کہ اسے دیکھنے کا باقاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے اور اس کے ثبوت کے لیے فقہاء اسلام نے ضابطے طے کیے ہیں جن میں فقہی اختلاف فطری امر ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’صہیونیت اور اسرائیل کا تاریخی پس منظر‘‘
۱۹۶۷ء کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران میں مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں زیرِ تعلیم تھا اور حضرت مولانا مفتی عبد الواحد نور اللہ مرقدہ کی راہ نمائی میں جمعیۃ علماء اسلام کا ایک متحرک کارکن بھی تھا، اس جنگ کے مناظر اور دینی حلقوں کے اضطراب و بے چینی اب تک ذہن میں نقش ہیں۔ جمعیۃ علماء اسلام پاکستان نے مصر، شام اور اردن کے حق میں اور بیت المقدس پر اسرائیل کے تسلط کے خلاف ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’قرآن کریم اور عصرِ حاضر‘‘
مولانا حافظ کامران حیدر نے ایک انتخاب ’’قرآن کریم اور عصرِ حاضر‘‘ کے عنوان سے زیر نظر مجموعہ میں پیش کیا ہے جو ان کے حسنِ ذوق کی علامت ہے۔ حضرت مولانا مفتی محمد سعید خان صاحب زید مجدہم کا شکر گزار ہوں کہ ان کے توجہ دلانے سے انہی کی نگرانی میں حافظ کامران حیدر مختلف عنوانات پر میرے ان مضامین و بیانات کے مجموعے ترتیب دے رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’مسئلہ فلسطین‘‘
بیت المقدس اور فلسطین کا مسئلہ حماس مجاہدین کی قربانیوں اور ہزاروں فلسطینیوں کی حالیہ شہادتوں کے باعث ایک بار پھر متنازعہ عالمی مسائل میں سرفہرست ہے، جس پر پوری نسلِ انسانی بالخصوص ملتِ اسلامیہ اور عرب دنیا کی ترجیحی بنیادوں پر سنجیدہ اور فوری توجہ ضروری ہے، اور یہ عدل و انصاف کے ساتھ بین الاقوامی قوانین اور مسلّمہ انسانی حقوق کی پاسداری کا بھی تقاضا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’تبلیغی جماعت‘‘
دورِ حاضر میں سادہ اور عام فہم انداز میں مسلمانوں کو اسلامی تعلیمات سے آگاہ کرنے اور دینی ماحول میں واپس لانے کی کوشش اور اس کے لیے دعوت و تربیت کا سب سے بڑا دائرہ تبلیغی جماعت کا ہے جو بلاشبہ حضرت مولانا محمد الیاس کاندھلوی قدس اللہ سرہ العزیز کی مخلصانہ مساعی اور جہدِ مسلسل کا ثمرہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس عمل و محنت نے پوری دنیا میں وسعت و پذیرائی حاصل کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’معیشت کے چند اہم پہلو، اسلامی نقطۂ نظر سے‘‘
معیشت انسانی معاشرہ کا ایک اہم شعبہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ’’جعل اللہ لکم قیاماً‘‘ بتایا ہے کہ اموال و دولت کو خالقِ کائنات نے انسانوں کے لیے زندگی گزارنے کا اہم ذریعہ قرار دیا ہے اور اس کے مختلف پہلوؤں اور تقاضوں پر کلام پاک میں تفصیلی بات کی گئی ہے۔ جبکہ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام خصوصاً نبئ آخر الزماں حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے اصول و ضوابط اور احکام و قوانین ہر پہلو سے واضح کیے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’تعلیماتِ اسلام‘‘
سوال و جواب کے ذریعہ تعلیم بھی علم اور معلومات حاصل کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے اور ہر دور میں اس کا استعمال چلا آ رہا ہے۔ قریب زمانہ میں مفتئ اعظم ہند حضرت مولانا مفتی کفایت اللہ دہلویؒ کا مقبولِ عام سلسلہ ’’تعلیم الاسلام‘‘ کے عنوان سے ہمارے تعلیمی نظام کا حصہ رہا ہے اور اب بھی اس سے استفادہ جاری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’بھٹو خاندان اور قومی سیاست‘‘
سر شاہنواز بھٹو مرحوم کا خاندان سندھ کی سیاست میں ایک متحرک خاندان کے طور پر متعارف چلا آرہا ہے، ان کا دور تو میں نے نہیں دیکھا البتہ ان کے فرزند ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کے خاندان کے سیاسی کردار سے ملک کے دیگر شہریوں کی طرح میرا واسطہ بھی چلا آ رہا ہے، مجھے جب سیاست و صحافت کے کوچہ سے آشنائی ہوئی تو وہ صدر محمد ایوب خان مرحوم کی حکومت میں وزیرخارجہ تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’اسلامی نظریاتی کونسل : دائرہ کار، سفارشات اور توقعات‘‘
اسلامی نظریاتی کونسل ایک دستوری ادارہ ہے جس کا کام ملک میں رائج قوانین کی شرعی حیثیت کا جائزہ لینا، مختلف اداروں اور حلقوں کی طرف سے استفسارات کا جواب دینا، تجاویز و سفارشات پیش کرنا، اور نظام و قوانین کے حوالے سے شرعی اصولوں کی روشنی میں قوم کی راہنمائی کرنا ہے۔ قیام سے لے کر اب تک اس ادارہ نے اپنے دائرہ کار میں خاصا وقیع کام کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’سنی شیعہ کشمکش‘‘
سُنی شیعہ اختلافات اور مختلف دائروں میں باہمی کشمکش کی تاریخ صدیوں کو محیط ہے اور برصغیر پاک و ہند و بنگلہ دیش بھی ایک ہزار سال سے زائد عرصہ سے اس کی آماجگاہ چلے آ رہے ہیں۔ یہ اختلافات عقیدہ و فکر میں بھی ہیں، سیاست و معاشرت میں بھی ہیں، اور اسلام کی تعبیر و تشریح کے بنیادی معاملات میں بھی ہیں، اور ان میں کمی کی بجائے دن بدن وسعت اور شدت مسلسل اضافہ پذیر ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ کی عمر بوقتِ رخصتی‘‘
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی نکاح کے وقت عمر کے حوالے سے مختلف حضرات کے مضامین نظر سے گزرتے رہتے ہیں، مگر میں اس کا مقصد اس کے سوا اور کچھ بھی نہیں سمجھ سکا کہ مغرب کو صغیر اور صغیرہ کے نکاح پر جو اعتراض ہے، اس کو درست قرار دیتے ہوئے کچھ حضرات کو صفائی پیش کرنے کا فکر لاحق ہوا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’بزم شیخ الہندؒ کی فکری نشستیں‘‘
حافظ خرم شہزاد صاحب ہمارے عزیز اور باذوق ساتھی ہیں، علمی و فکری کاموں میں مسلسل مصروف رہتے ہیں اور اپنے اساتذہ اور بزرگوں کے علوم و افکار اور تعلیمات و خدمات کا فروغ بطور خاص ان کا دائرۂ کار ہے۔ بزم شیخ الہندؒ گوجرانوالہ کے عنوان سے ان کی محنت کا تسلسل جاری ہے اور اصحابِ فکر و دانش کی تشنگی دور کرنے کا سامان اس سے فراہم ہوتا رہتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’بھارت‘‘
بھارت ہمارا پڑوسی ملک ہے، ہم مدتوں اکٹھے رہ کر پون صدی قبل الگ ہوئے تھے۔ بھارت کے ساتھ ہمارے بہت سے تاریخی، سماجی، جغرافیائی اور مذہبی معاملات چلتے رہتے ہیں جو انسانی سماج کا لازمی حصہ ہوتے ہیں۔ ایسے مسائل پر باہمی محاذ آرائی بھی ہو جاتی ہے اور مکالمات و روابط کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔ ایک سیاسی کارکن اور صحافی کے طور پر یہ مسائل ہمیشہ میرا موضوع رہے ہیں، ان پر بہت کچھ بیان کیا ہے اور بہت کچھ لکھا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’تفسیر کشاف (اردو)‘‘
علامہ جار اللہ زمحشریؒ اور ان کی تفسیر ’’کشاف‘‘ اہلِ علم کے ہاں ہمیشہ مطالعہ اور استفادہ کا موضوع رہے ہیں۔ فصاحت و بلاغت کے ساتھ ساتھ قرآن کریم کے احکام و آیات کی عقلی تشریح بھی صاحبِ کشاف کی اس تفسیرِ قرآن کریم کا امتیاز ہے جنہیں بعض معاملات میں اختلافِ رائے اور تحفظات کے باوجود ہر دور میں اہلِ علم کے لیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’آپ نے پوچھا (سوالنامے، انٹرویوز، مراسلے)‘‘
مختلف دینی و ملی مسائل پر اظہارِ خیال تحریری اور تقریری صورت میں گزشتہ چھ عشروں سے میرا معمول چلا آ رہا ہے جو مضامین، تقاریر، سوال و جواب، انٹرویوز اور اخباری بیانات کے ساتھ ساتھ اب ٹویٹس کی صورت میں بھی ہوتا ہے۔ میرے چھوٹے فرزند حافظ ناصر الدین خان عامر نے ۲۰۱۶ء سے zahidrashdi.org کے عنوان سے ویب سائیٹ قائم کر رکھی ہے جس پر وہ اب تک تینتالیس سو سے زائد تحریریں جمع کر چکا ہے اور مزید کا سلسلہ جاری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’چند معاصر مذاہب کا تعارفی مطالعہ‘‘
ہمارے ہاں ’’تقابلِ ادیان‘‘ کے عنوان سے مختلف اداروں میں کورسز منعقد ہوتے رہتے ہیں جن میں عام طور پر ادیان و مذاہب کے ساتھ ہمارے اعتقادی مباحث علماء کرام اور طلبہ کو پڑھائے جاتے ہیں اور ہر سال ہزاروں حضرات اس سے مستفید ہوتے ہیں۔ مجھے بھی کافی عرصہ سے ان کورسز میں شرکت اور گزارشات پیش کرنے کا موقع مل رہا ہے، جو انتہائی ضروری اور مفید ہیں، مگر اس سلسلہ میں میری گزارش یہ ہوتی ہے کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’امام اعظم ابو حنیفہؒ: فقہی و سیاسی کردار‘‘
حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کی ان عظیم علمی شخصیات میں سے ہیں جن سے امت نے ہر دور میں استفادہ کیا ہے اور ان کے علوم و فیوض رہتی دنیا تک اہل علم و دانش کی راہنمائی کا ذریعہ بنتے رہیں گے۔ مجھے بھی ایک طالب علم کے طور پر امام صاحبؒ سے استفادہ اور ان کے بارے میں مختلف حوالوں سے گفتگو کا موقع ملتا رہتا ہے جو میرے لیے فیض و برکت کے ساتھ ساتھ اعزاز کی بات بھی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’علامہ محمد اقبالؒ کا تصورِ دین و ملت‘‘
مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال رحمہ اللہ تعالیٰ ہماری ملی تاریخ کی ایک نامور شخصیت ہیں جنہوں نے جنوبی ایشیا میں امت مسلمہ کی علمی، دینی، فکری، تہذیبی اور سیاسی دائروں میں قائدانہ راہنمائی کی اور مسلمانوں میں دینی حمیت اور ملی غیرت بالخصوص جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کے ساتھ والہانہ عقیدت و محبت کے جذبہ کو مسلمانوں کے دلوں میں اجاگر کیا۔ ان کے کسی علمی و فکری موقف سے اختلاف کی گنجائش ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ہمارا خاندانی نظام اور مغربی یلغار
مغرب اپنے ہاں خاندانی نظام بکھر جانے پر سر پکڑے بیٹھا ہے جس کی ایک جھلک نوٹنگھم برطانیہ کے ایک بڑے مسیحی مذہبی راہنما فادر کینن نیل نے ایک ملاقات میں یوں بیان کی کہ آسمانی تعلیمات اور مذہبی احکام و اقدار سے بغاوت کے معاشرے پر اثرات تباہ کن ہیں، سوسائٹی بکھر کر رہ گئی ہے، پڑوسی، دوست اور رشتہ داری کا کوئی تصور باقی نہیں رہا، نفسا نفسی کا عالم ہے، خاندانی نظام تتر بتر ہو گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسنؒ: شخصیت و افکار‘‘
شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندی قدس اللہ العزیز کو متحدہ ہندوستان کی تحریکِ آزادی میں ایک سنگم اور سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے جنہوں نے تحریکِ آزادی کا رخ عسکری جدوجہد سے سیاسی جدوجہد کی طرف موڑا، حکومتِ الٰہیہ کے عنوان سے تحریکِ آزادی کا نظریاتی اور تہذیبی ہدف متعین کیا، قوم کے تمام طبقات کو تحریکِ آزادی میں شریک کرنے کی روایت ڈالی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’مفکرِ اسلام مولانا مفتی محمودؒ : ایک عہد ساز شخصیت‘‘
مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمود قدس اللہ سرہ العزیز ہمارے دور کی ان ممتاز ترین سیاسی، علمی، فقہی اور فکری شخصیات میں سے ہیں جنہوں نے علماء حق کے قافلہ کو اپنے اسلاف کے نقشِ قدم پر جدوجہد کے صحیح رخ سے نہ صرف متعارف کرایا بلکہ عملی طور پر اس کارواں کی قیادت کر کے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’سیرۃ النبیؐ اور انسانی حقوق‘‘
الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں مختلف موضوعات پر فکری نشستوں کا سلسلہ شروع سے چلتا آ رہا ہے اور متعدد عنوانات پر ان نشستوں میں گفتگو ہو چکی ہے۔ ۲۰۱۸ء کے دوران ان نشستوں کا عنوان ’’سیرت نبویؐ اور انسانی حقوق‘‘ تھا جس کے مختلف پہلوؤں پر گزارشات پیش کی گئیں۔ الشریعہ اکادمی کے لائبریرین مولانا حافظ کامران حیدر نے انہیں صفحۂ قرطاس پر منتقل کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’ریاست مدینہ: تعارف، پس منظر اور ضرورت و اہمیت‘‘
جناب سرور کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ سے ہجرت کرنے کے بعد جو ریاستی نظام قائم کیا تھا اور اس نے خلافت راشدہ کے دور میں پورے جزیرۃ العرب کو ایک آئیڈیل اور مثالی ریاست کو حکومت کی صورت میں تبدیل کر دیا تھا، وہ آج دنیا بھر کے لیے مشعلِ راہ کی حیثیت رکھتی ہے اور دنیا کی ہر قوم کے منصف مزاج دانش وروں نے ہر دور میں اس کا اظہار کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’حضرت مولانا مفتی مظفر حسینؒ‘‘ ۔ ’’فکرِ انقلاب‘‘ کی خصوصی اشاعت
حضرت مولانا اعجاز احمد عرفی زید مجدہم کے گرامی نامہ سے یہ معلوم کر کے خوشی ہوئی کہ برصغیر کے نامور فقیہ حضرت مولانا مفتی مظفر حسین قدس اللہ سرہ العزیز (ناظم مظاہر العلوم، سہارنپور) کی حیات و خدمات کے حوالہ سے ’’فکر انقلاب‘‘ کی ایک خصوصی اشاعت کا اہتمام کیا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’فقہ الحدیث میں احناف کا اصولی منہج‘‘
۱۵ فروری ۲۰۱۹ء میرے لیے ذاتی اور خاندانی طور پر انتہائی خوشی کا دن تھا کہ اس روز میرے بڑے فرزند حافظ محمد عمار خان ناصر سلّمہ نے پنجاب یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کا مقالہ مکمل کر کے آخری زبانی امتحان میں (Viva Voce) سرخروئی حاصل ، فالحمد للہ علیٰ ذٰلک۔ عمار خان ناصر نے حفظِ قرآن کریم اور درسِ نظامی کی تعلیم ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’عقیدۂ ختمِ نبوت کی اہمیت اور منکرینِ ختمِ نبوت کا تاریخی پس منظر‘‘
تحریک ختم نبوت کے ساتھ تعلق بحمد اللہ تعالیٰ بچپن سے ہی استوار ہے اور اس میں تسلسل کے ساتھ کچھ نہ کچھ کرتے رہنے کی توفیق کو اللہ تعالٰی کی بہت بڑی نعمت اور اپنے لیے نجات کا باعث سمجھتا ہوں۔ ۱۹۵۳ء کی تحریک ختم نبوت میں میری عمر صرف پانچ برس تھی مگر والد گرامی حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر کی گرفتاری اور رہائی کے مناظر ابھی تک ذہن میں محفوظ ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’تذکارِ رفتگاں‘‘
بحمد اللہ تعالیٰ مجھے دینی و ملی مسائل پر اخبارات و جرائد میں لکھتے ہوئے نصف صدی سے زیادہ عرصہ بیت چکا ہے اور اس سلسلہ میں کم و بیش ہر شعبۂ زندگی سے تعلق رکھنے والے اصحابِ علم و دانش نے حوصلہ افزائی فرمائی ہے جو یقیناً میرے لیے ایک قیمتی سرمایہ اور اعزاز کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس دوران دینی و قومی حوالے سے بہت سی سرکردہ شخصیات کے بارے میں لکھنے کا موقع ملا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’احکام شریعت میں حالات و زمانہ کی رعایت‘‘
اسلام ادیانِ سماویہ میں آخری دین ہے جس نے قیامت تک نسلِ انسانی کی راہنمائی کرنی ہے اور اس کے احکام و قوانین رہتی دنیا تک انسانی معاشرہ کے لیے فطری قوانین و نظام کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد وحی و نبوت کا دروازہ بند ہوگیا تھا جس کی وجہ سے اس دوران نئی آسمانی تعلیمات کا کوئی امکان نہیں رہا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’انقلابِ شام‘‘
عباسی خلافت کے خاتمہ کے ساتھ جس طرح فاطمی حکومت وجود میں آئی اور اس میں ابن علقمی کے کردار نے اپنے اثرات دکھانا شروع کیے وہ اسلامی تاریخ کا ایک افسوسناک باب ہے۔ یہی وجہ تھی کہ صلیبی جنگوں کے دوران سلطان نور الدین زنگیؒ اور سلطان صلاح الدین ایوبیؒ نے صلیبیوں کے خلاف صف آراء ہونے سے پہلے ان منحوس اثرات سے نمٹنا ضروری سمجھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’اسوۂ رہبر عالم ﷺ‘‘
گزشتہ نصف صدی کے دوران بحمد اللہ تعالیٰ سینکڑوں اجتماعات میں جناب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ اور اسوۂ حسنہ کے مختلف پہلوؤں پر اظہارِ خیال کی سعادت حاصل ہوئی ہے جن میں سے کچھ صفحۂ قرطاس پر منتقل ہو کر اخبارات و جرائد میں شائع ہوئے ہیں۔ عزیزم حافظ ناصر الدین خان عامر نے ان میں سے چند مطبوعہ مضامین کو زیر نظر کتاب کی صورت میں مرتب کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولانا منیر احمد معاویہ کے خطبات
مولانا منیر احمد معاویہ جامعہ عثمانیہ اڈا تلونڈی تحصیل چونیاں نے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدحت و منقبت کے حوالہ سے اپنے مختلف خطبات میں عقیدت و محبت کا اظہار کیا ہے جو ان کے حسنِ ذوق کی علامت ہیں۔ یہ خطبات تین جلدوں میں کتابی صورت میں شائع ہوئے ہیں جو کم و بیش نو سو صفحات پر مشتمل ہیں، اصحابِ ذوق اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’تجلیاتِ قرآن‘‘
مولانا منیر احمد معاویہ جامعہ عثمانیہ اڈا تلونڈی تحصیل چونیاں نے قرآن کریم کی عظمت و فضیلت اور برکت و ثواب کے مختلف پہلوؤں پر معلومات کا ایک اچھا ذخیرہ ’’تجلیاتِ قرآن‘‘ کے عنوان سے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے اور قرانی تعلیمات کو عام فہم انداز میں پیش کرنے کی اچھی کوشش کی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو ان کے لیے ذخیرۂ آخرت بنائیں اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس سے نفع اٹھانے کی توفیق دیں، آمین یا رب العالمین۔ مکمل تحریر
’’اسلام، جمہوریت اور پاکستان‘‘
۱۹۶۲ء کی بات ہے جب صدر محمد ایوب خان مرحوم نے مارشل لاء ختم کرتے وقت نئے دستور کی تشکیل و ترتیب کے کام کا آغاز کیا تھا اور پاکستان کے نام سے ’’اسلامی‘‘ کا لفظ حذف کر کے اسے صرف ’’جمہوریہ پاکستان‘‘ قرار دینے کی تجویز سامنے آئی تھی، تو دینی و عوامی حلقوں نے اس پر شدید احتجاج کرتے ہوئے حکومت کو یہ تجویز واپس لینے پر مجبور کر دیا تھا۔ میری عمر اس وقت چودہ برس تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’دیار مغرب کے مسلمان ۔ مسائل، ذمہ داریاں، لائحہ عمل‘‘
برطانیہ کا پہلا سفر میں نے ۱۹۸۵ء میں اور امریکہ کا پہلا سفر ۱۹۸۷ء میں کیا تھا۔ دونوں ممالک کے اس سفر کا ابتدائی داعیہ قادیانی مسئلہ تھا۔ ۱۹۸۴ء میں صدر جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پاکستان میں اسلام کے نام پر اور مسلمانوں کی اصطلاحات کے ساتھ اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے سے قادیانیوں کو روک دیا اور ان کے لیے اسلام کا نام اور مسلمانوں کے مذہبی شعائر و اصطلاحات کے استعمال کو قانوناً جرم قرار دے دیا تو قادیانیوں نے اپنی سرگرمیوں کا مرکز لندن کو بنا لیا اور وہاں ’’اسلام آباد‘‘ کے نام سے نیا مرکز بنا کر ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’متحدہ مجلس عمل: توقعات، کارکردگی اور انجام‘‘
اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قیام اسلام کے نام پر اور اسلامی نظام کے نفاذ کے وعدے پر عمل میں آیا تھا اور جنوبی ایشیا کے مسلمانوں نے، جن میں یو پی، مشرقی پنجاب، آسام، بہار اور مغربی بنگال کے مسلمان بطور خاص قابل ذکر ہیں، ایک نظریاتی اسلامی ریاست کی تشکیل کے جذبہ کے ساتھ اس کے لیے بے پناہ قربانیاں دی تھیں، مگر قیام پاکستان کے بعد سے اس مملکت خداداد میں اسلامی نظام کے نفاذ اور قرآن و سنت کے احکام کی عمل داری کا مسئلہ ابھی تک مسلسل سوالیہ نشان بنا ہوا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’عصر حاضر میں اجتہاد ۔ چند فکری و عملی مباحث‘‘
اجتہاد کے حوالے سے اس وقت عام طور پر دو نقطہ نظر پائے جاتے ہیں: (۱) ایک یہ کہ دین کے معاملات میں جتنا اجتہاد ضروری تھا وہ ہو چکا ہے، اب اس کی ضرورت نہیں ہے، اس کا دروازہ کھولنے سے دین کے احکام و مسائل کے حوالے سے پنڈورا بکس کھل جائے گا اور اسلامی احکام و قوانین کا وہ ڈھانچہ جو چودہ سو سال سے اجتماعی طور پر چلا آرہا ہے، سبوتاژ ہو کر رہ جائے گا ۔ ۔ ۔ (۲) جب کہ دوسرا نقطۂ نظر یہ ہے کہ اجتہاد آج کے دور کی سب سے بڑی ضرورت ہے، دین کے پورے ڈھانچے کو اس عمل سے دوبارہ گزارنا وقت کا اہم تقاضا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’خطبہ حجۃ الوداع: اسلامی تعلیمات کا عالمی منشور‘‘
مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کی سالانہ تعطیلات میں امریکہ جانے کا موقع ملتا ہے تو دارالہدیٰ، سپرنگ فیلڈ، ورجینیا (واشنگٹن) میں حاضری ہوجاتی ہے اور میرا زیادہ تر قیام وہیں رہتا ہے۔ دارالہدیٰ کے سربراہ مولانا عبد الحمید اصغر حضرت مولانا حافظ غلام حبیب نقشبندی رحمہ اللہ تعالیٰ کے خلفاء میں سے ہیں اور باذوق بزرگ ہیں۔ میری حاضری پر حدیثِ نبویؐ کے کسی موضوع پر مسلسل لیکچرز کا پروگرام بنا لیتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’مذہبی جماعتیں اور قومی سیاست‘‘
اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قیام اسلام کے نام پر اور اسلامی نظام کے نفاذ کے وعدے پر عمل میں آیا تھا اور جنوبی ایشیا کے مسلمانوں نے ایک نظریاتی اسلامی ریاست کی تشکیل کے جذبہ کے ساتھ اس کے لیے بے پناہ قربانیاں دی تھیں، مگر قیام پاکستان کے بعد سے اس مملکت خداداد میں اسلامی نظام کے نفاذ اور قرآن و سنت کے احکام کی عمل داری کا مسئلہ ابھی تک مسلسل سوالیہ نشان بنا ہوا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’جامعہ حفصہ کا سانحہ: حالات و واقعات اور دینی قیادت کا لائحہ عمل‘‘
جامعہ حفصہ اور لال مسجد اسلام آباد کے تنازع کا جب آغاز ہوا تو راقم الحروف نے اس کے مختلف پہلوؤں پر اسی وقت سے اپنے تاثرات و احساسات کو قلم بند کرنا شروع کر دیا تھا جو مختلف کالموں اور مضامین کی صورت میں ماہنامہ الشریعہ، روزنامہ اسلام اور روزنامہ پاکستان میں شائع ہوتے رہے اور ان کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ میری ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ اپنے مضامین اور کالموں میں متعلقہ مسئلہ کی معروضی صورت حال کی وضاحت کے ساتھ ساتھ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’دینی مدارس کا نصاب و نظام، نقد و نظر کے آئینے میں‘‘
۱۸۵۷ء میں متحدہ ہندوستان کے باشندوں کی مسلح تحریکِ آزادی کی ناکامی اور دہلی پر باضابطہ برطانوی حکومت قائم ہونے کے بعد جب دفتروں اور عدالتوں سے فارسی زبان کی بساط لپیٹ دی گئی، فارسی اور عربی کے ساتھ فقہ اسلامی اور دیگر متعلقہ علوم کی تعلیم دینے والے مدارس کے معاشرتی کردار پر خط تنسیخ کھینچ دیا گیا، اور ہزاروں مدارس اس نوآبادیاتی فیصلے کی نذر ہو گئے، تو حکیم الامت حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی جماعت کے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’جنرل مشرف کا دورِ اقتدار: سیاسی، نظریاتی اور آئینی کشمکش کا ایک جائزہ‘‘
جنرل پرویز مشرف کا دور اقتدار اس لحاظ سے منفرد اور امتیازی حیثیت رکھتا ہے کہ انھوں نے اپنے اہداف اور پروگرام کو ڈپلومیسی کی زبان میں لپیٹنے کی حتی الوسع کوشش نہیں کی۔ صحیح یا غلط جو کچھ بھی کیا، کھلے بندوں کیا اور بہت سے معاملات جو ان سے پہلے مصلحتوں کے پردوں میں ”صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں“ کی کیفیت سے دوچار تھے، ان کے دور اقتدار میں اوپن ہو گئے ہیں۔ پاکستانی سیاست کی امریکی مفادات کے ساتھ وابستگی کا آغاز قیام پاکستان کے بعد سے ہی ہو گیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
"حدود آرڈیننس اور تحفطِ نسواں بل"
قیام پاکستان کے بعد جب اسلام کے نام پر بننے والی اس ریاست کو دستوری طور پر قرارداد مقاصد کے ذریعے سے ایک نظریاتی اسلامی مملکت قرار دے دیا گیا تو اس کا ناگزیر تقاضا تھا کہ ملک کے عدالتی، انتظامی، معاشی اور معاشرتی ڈھانچوں کا ازسرنو جائزہ لے کر ایک اسلامی معاشرے کی تشکیل اور نشوونما کے لیے سماجی محنت کے ساتھ ساتھ ضروری قانون سازی بھی کی جاتی۔ اسی بنیاد پر ۱۹۷۳ء کے دستور میں اسلام کو ملک کا ریاستی دین قرار دیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اجتہاد، تجدید اور تجدد
جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا سلسلہ مکمل اور پھر کسی بھی نئی نبوت کا دروازہ بند ہو جانے کے بعد قیامت تک دین کی حفاظت اور نئے پیش آنے والے مسائل کا قرآن و سنت کی روشنی میں حل تلاش کرنے کے لیے جو نظام امت کو دیا گیا اور جو گزشتہ چودہ سو برس سے کامیابی کے ساتھ یہ خدمت سرانجام دیتا چلا آ رہا ہے، اسے تجدید و اجتہاد کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ مجددین اور مجتہدین کا ایک مربوط اور مسلسل سسٹم ہے جو کسی تعطل اور تساہل کے بغیر مصروف کار ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’امام اعظم ابوحنیفہؒ اور عمل بالحدیث‘‘
اجتہاد اسلام کا ایک بنیادی اصول ہے جس کا مقصد قرآن کریم کی صورت میں وحئ الٰہی کے مکمل ہو جانے کے بعد قیامت تک پیش آنے والے نئے حالات و مسائل کا وحئ الٰہی کے ساتھ ربط قائم رکھنا اور قرآن و سنت کی روشنی میں مسائل و مشکلات کا حل تلاش کرنا ہے۔ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف اجتہاد کی اہمیت بیان فرمائی ہے بلکہ دیانت و اہمیت کے ساتھ اجتہاد کرنے والے مجتہد کو خطا کی صورت میں بھی اجر و ثواب کا مستحق ٹھہرایا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر