بعد الحمد والصلوٰۃ۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ ارشاد فرماتے ہیں کہ قرآن پاک کی ایک آیت ایسی ہے جو نازل ہوئی تو صرف میں نے عمل کیا، اس کے بعد پھر اللہ پاک نے حکم واپس لے لیا۔ یہ آیت کریمہ کونسی ہے؟
جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مجلس میں تشریف فرما ہوتے تھے تو صحابہؓ ضرورت کے مطابق سوال کرتے تھے۔ لیکن منافقین کا طرز عمل یہ تھا کہ وہ بلاضرورت سوال کرتے تھے اور بہت وقت ضائع کرتے تھے کہ یارسول اللہ! مشورہ کرنا ہے، اور لے کر بیٹھ گئے، فضول وقت ضائع کر رہے ہیں۔
سوال کے کئی مقصد ہوتے ہیں: ایک ہوتا ہے مسئلہ سمجھنا، ایک ہے لوگوں میں شک ڈالنا، ایک ہوتا ہے وقت ضائع کرنا۔ تو منافقین میں سے لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں آتے تھے کہ یا رسول اللہ ایک مشورہ کرنا ہے، (حضورؐ فرماتے) کرو بھئی۔ تو آکر بیٹھ گئے سر جوڑ کر۔ اب بیٹھا ہوا ہے، اٹھ ہی نہیں رہا۔
اللہ رب العزت نے پابندی لگا دی ’’یا ایھا الذین اٰمنوا اذا ناجیتم الرسول فقدموا بین یدی نجواکم صدقہ‘‘ (المجادلۃ ۱۲)۔ مشورہ کرنا ہے تو پہلے فیس دو۔ حضورؐ سے مشورہ کرنا ہے، علیحدگی میں کوئی بات کرنی ہے تو پہلے صدقہ دو۔
اب سارے پیچھے ہٹ گئے کہ خوامخواہ وقت ضائع کرنا تو آسان ہوتا ہے لیکن پیسے دینا، فیس دے کر بات کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے۔ اب باقی تو سارے پیچھے ہٹ گئے، کوئی نزدیک نہیں آ رہا کہ پہلے صدقہ دو پھر مشورہ ہو گا۔ حضرت علیؓ کہتے ہیں کہ مجھے تو مشورے کرنے ہوتے تھے، گھر کا کام بھی ہے، باہر کا کام بھی ہے۔ ایک دن میں نے ایک دینار تڑوایا۔ دینار کے دس درہم ہوتے ہیں۔ میں نے ایک مشورہ کرنا تھا، میں نے ایک درہم پیش کیا۔ (ہوا یوں کہ) شام تک دس درہم ختم ہو گئے۔ یار یہ تو مہنگا سودا ہے، یا اللہ! یہ کیا؟
دوسرے دن اللہ رب العزت نے سہولت دے دی کہ یہ پیسے وصول کرنے کے لیے نہیں تھا بلکہ چھانٹی کرنے کے لیے تھا۔ پھر معاملہ نارمل ہو گیا، جس کو ضرورت ہوتی تھی وہ مشورہ کرتا تھا، جس کو ضرورت نہیں ہوتی تھی وہ آرام سے بیٹھتا تھا، وقت ضائع کرنے والا سلسلہ ختم ہو گیا، فیس کی دھمکی سے۔
حضرت علیؓ اپنا اعزاز بتاتے ہیں کہ قرآن پاک کی ایک آیت ایسی ہے جو نازل ہوئی اور میں نے اس پر عمل کیا پھر اللہ پاک نے وہ حکم واپس لے لیا۔ اللہم صل علیٰ محمد۔