گزشتہ ہفتہ کے دوران ورلڈ اسلامک فورم کے سرپرست اعلیٰ اور ویمبلڈن پارک لندن کی جامع مسجد کے خطیب حضرت مولانا مفتی عبد الباقی انتقال فرماگئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ کافی عرصہ سے فالج کے مریض تھے اور وفات کے وقت ان کی عمر ساٹھ برس سے زائد تھی۔ مفتی صاحب مرحوم کا تعلق صوبہ سرحد پاکستان کے ضلع مردان سے تھا، وہ حضرت السید مولانا محمد یوسف بنوریؒ کے معتمد شاگردوں میں شمار ہوتے تھے اور ۱۹۷۰ء کے لگ بھگ مولانا بنوریؒ ہی کے ارشاد پر لندن آگئے تھے۔ اس لیے کہ یہاں کے مسلمانوں نے مولانا بنوریؒ سے ایسا عالم بھجوانے کی فرمائش کی تھی جس سے دینی و علمی مسائل میں راہنمائی حاصل کی جا سکے۔ مولانا مفتی عبد الباقی کو ان کے علم، تقویٰ اور دیانت و امانت کے باعث علمی و دینی حلقوں میں احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا اور انہیں مفتی برطانیہ کی حیثیت حاصل تھی۔ مولانا مرحوم ورلڈ اسلامک فورم کے سرپرست تھے اور نومبر ۱۹۹۲ء میں فورم کا تاسیسی اجلاس انہی کی زیر صدارت منعقد ہوا تھا۔ بعد میں بھی علالت اور ضعف کے باوجود وہ فورم کے اجلاس میں شریک ہوتے رہے اور سرپرستی و دعاؤں سے نوازتے رہے۔
مولانا مرحوم کے معالج کے مطابق وہ وفات سے قبل مسلسل قرآن کریم کی تلاوت کرتے رہے اور اسی حالت میں اللہ کو پیارے ہوگئے۔ ان کی نماز جنازہ ویمبلڈن پارک کی مسجد میں تبلیغی جماعت برطانیہ کے امیر حاجی حافظ غلام محمد پٹیل صاحب نے پڑھائی جس میں علماء کرام اور دیگر طبقات کے مسلمانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ جنازہ کے بعد انہیں مورڈن کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کریں، ان کی خدمات قبول فرمائیں، سیئات سے درگزر کریں اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔
اسی دوران آزاد کشمیر کے ایک بزرگ عالم دین حضرت مولانا منظور عالم سیاکھویؒ بھی نوٹنگھم برطانیہ میں انتقال فرما گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مرحوم میرپور آزاد کشمیر کی بزرگ علمی شخصیت حضرت مولانا محمد ابراہیم سیاکھویؒ کے فرزند اور ورلڈ اسلامک فورم کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا رضاء الحق کے والد گرامی تھے۔ ان کی ساری زندگی دینی علوم کی تدریس و تعلیم میں بسر ہوئی اور اب کچھ عرصہ سے نوٹنگھم میں قیام پذیر تھے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ دیں اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔