’’تحریف کے یہ مجرم‘‘
تالیف: حافظ محمد اقبال رنگونی
صفحات: ۱۵۲ ۔کتابت و طباعت معیاری
ناشر: ادارہ الہلال اسلامک اکیڈمی، مانچسٹر، برطانیہ
قرآن کریم سے قبل نازل ہونے والی آسمانی کتابوں توراۃ، زبور اور انجیل میں ان کے پیروکاروں نے لفظی اور معنوی تحریف کر کے انہیں اپنی اصل شکل میں باقی نہیں رہنے دیا اور آج بائیبل کے نام سے ان کتابوں کا جو مجموعہ مختلف زبانوں میں شائع کیا جاتا ہے اس کا بیشتر حصہ ان تحریفات، ترامیم اور اضافہ جات پر مشتمل ہے جو مختلف ادوار میں عیسائی علماء نے وقتی مصلحتوں اور اغراض کے تحت ان مقدس کتابوں میں شامل کر دیے ہیں۔
یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کا انکار کسی کے بس کی بات نہیں اور تاریخی حقائق اس حقیقت کا مکمل طور پر ساتھ دے رہے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود بعض عیسائی علماء موجودہ بائیبل کو وحی الٰہی ثابت کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں اور مغالطہ آفرینی اور فریب کاری کے ذریعے اپنے عقیدت مندوں کو مطمئن کرنا چاہتے ہیں۔ علماء اسلام نے ہر دور میں عیسائی دانشوروں کی اس فریب کاری کا پردہ چاک کیا ہے اور اس موضوع پر متعدد قابلِ قدر تصانیف موجود ہیں۔
زیرنظر کتابچہ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جو اسلامک اکیڈمی مانچسٹر کے ڈپٹی ڈائریکٹر مولانا حافظ محمد اقبال رنگونی کی تصنیف ہے۔ حافظ صاحب موصوف اسلامک اکیڈمی مانچسٹر کے ماہنامہ ’’الہلال‘‘ کے مدیر ہیں، انہوں نے ’’الہلال‘‘ میں بائیبل کے محرف ہونے پر ایک مضمون لکھا جس کے جواب میں اولڈھم برطانیہ کے پادری سٹیون مسعود صاحب نے ایک رسالہ میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ موجودہ بائیبل اصلی ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ رنگونی صاحب نے زیرنظر کتابچہ میں پادری صاحب موصوف کے دلائل کا تجزیہ کیا ہے اور ان کے مغالطوں کے تاروپود بکھیرتے ہوئے ناقابلِ تردید دلائل کے ساتھ ایک بار پھر یہ بات واضح کر دی ہے کہ موجودہ بائیبل اصلی نہیں ہے اور نہ ہی تورات، انجیل اور زبور میں سے کوئی آسمانی کتاب اس وقت اصلی حالت میں دنیا میں موجود ہے۔
’’ہدایہ علماء کی عدالت میں‘‘ (حصہ اول)
مصنف: مولانا حبیب اللہ ڈیروی
ناشر: مکتبہ عزیزیہ، دال بازار، منڈی لوہاراں، گوجرانوالہ
صفحات: ۲۵۶۔ کتابت و طباعت معیاری۔ قیمت ۳۶ روپے
ہدایہ فقہ حنفی کی مستند اور معروف کتاب ہے جس میں فقہ حنفی کے مسائل کو نقلی اور عقلی دلائل کے ساتھ واضح کیا گیا ہے اور صاحبِ ہدایہ نے اس میں استدلال و استنباط کا ایسا منفرد اسلوب اختیار کیا ہے جس نے ہدایہ کو دنیائے اسلام میں قانونِ اسلامی کے ایک اہم ماخذ کی حیثیت دے دی ہے۔ اور نہ صرف علماء اسلام بلکہ غیر مسلم ماہرینِ قانون بھی اسلامی قوانین کی تعلیم و تشریح کے لیے ہدایہ سے استفادہ ضروری سمجھتے ہیں۔ مگر ہمارے بعض دوست جن کا ذہن صاحبِ ہدایہ کے استدلال کی گہرائی اور لطافت تک رسائی حاصل نہیں کر پاتا وقتًا فوقتًا ہدایہ کے مختلف مسائل پر اعتراض اور اس کے معائب و نقائص کی تلاش میں مصروف رہتے ہیں۔
اس سلسلہ میں حال ہی میں گوجرانوالہ کے ایک دوست نے ’’ہدایہ عوام کی عدالت میں‘‘ کے نام سے ہدایہ پر اپنے اعتراضات کا مجموعہ شائع کیا ہے جس کا جواب مولانا حبیب اللہ ڈیروی نے زیرنظر کتابچہ کی صورت میں دیا ہے اور دلائل کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ ہدایہ پر کیے جانے والے اکثر اعتراضات کم فہمی یا عناد پر مبنی ہیں جن کا حقیقت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔
’’کمیونزم کا فتنہ‘‘
از مولانا محمد اسحاق صدیقی
ناشر: صدیقی ٹرسٹ، نسیم پلازا، نشتر روڈ، کراچی
صفحات: ۳۶ قیمت: ایک روپیہ
’’کمیونزم‘‘ ایک جدید سیاسی اور معاشی نظام کا نام ہے جو یورپ کے سرمایہ دارانہ و جاگیردارانہ نظام کے مظالم کے ردعمل کے طور پر ابھرا اور طبقاتی کشمکش کے حوالہ سے کمزور طبقات و اقوام کو لپیٹ میں لیتے ہوئے مختلف ممالک میں انقلاب کا عنوان بن گیا۔ لیکن اس کی بنیاد چونکہ خدا کے انکار اور اجتماعی جبر کے غیرفطری فلسفہ پر تھی اس لیے زیادہ دیر نہیں چل سکا اور اب بتدریج فکری اور سیاسی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہا ہے۔
زیر نظر رسالہ میں مولانا محمد اسحاق صدیقی نے کمیونزم کے غیر فطری فلسفہ کا پس منظر واضح کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے نقائص کی نشاندہی کی ہے اور اسلام کے ساتھ اس کے فرق و اختلاف کے اظہار کے علاوہ کمیونسٹ تحریک کے مقاصد اور طریقِ کار پر بھی روشنی ڈالی ہے۔
’’اصلی شادی کارڈ‘‘
مرتب: خواجہ محمد اسلام
ملنے کا پتہ: تبلیغی کتب خانہ، اردو بازار، لاہور
صفحات: ۷۲۔ کتابت و طباعت عمدہ
خواجہ محمد اسلام بھلے بزرگ ہیں جو دینی عنوانات پر اصلاحی و تبلیغی کتب و رسائل کی طباعت و اشاعت کا اہتمام کرتے ہیں اور انہیں مختلف حلقوں تک پہنچانے کے لیے پبلسٹی کے بھرپور ذرائع استعمال میں لاتے ہیں۔ انہوں نے مختلف زبانوں میں ’’موت کا منظر‘‘ شائع کی اور اس کی اس انداز میں تشہیر کی کہ اس کا شمار دنیا کی کثیر الاشاعت کتابوں میں ہوتا ہے بلکہ خود خواجہ صاحب موصوف کے لیے بھی یہ کتاب تعارف کا حوالہ بن گئی ہے۔
زیرنظر رسالہ میں خواجہ صاحب مسلم معاشرہ کی خواتین سے مخاطب ہوئے ہیں اور انتہائی سادہ اور عام فہم زبان میں یہ بات سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ ایک مسلمان عورت کے حقوق اور ذمہ داریاں کیا ہیں اور اس کی زندگی کس انداز سے بسر ہونی چاہیے۔ ’’اصلی شادی کارڈ‘‘ کا ایک ایڈیشن انتہائی خوبصورت سنہری ٹائٹل کے ساتھ بھی شائع کیا گیا ہے جس کے بارے میں خواجہ صاحب کی خواہش یہ ہے کہ لوگ شادی کے موقع پر مروّجہ رنگین اور مزین شادی کارڈوں کی بجائے اس کتابچہ کے ٹائٹل پر پروگرام چھپوا کر عزیزوں کو بھجوائیں تاکہ خوبصورت شادی کارڈ کا شوق بھی پورا ہو جائے اور اصلاح و دعوت کا ثواب بھی حاصل ہو۔ بہرحال یہ ایک اچھا جذبہ و کوشش ہے جس کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیئے۔