تعارف و تبصرہ

   
جنوری ۱۹۹۹ء

’’سیرتِ مبارکہ محمد رسول اللہ ﷺ قرآن اور تاریخ کے آئینے میں‘‘

جناب رسالتماب حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ مبارکہ پر بے شمار کتابیں لکھی گئی ہیں اور قیامت تک لکھی جاتی رہیں گی، ہر دور میں اصحابِ فکر و دانش نے اس بحرِ ناپیداکنار میں غوطہ زنی کی ہے اور نایاب موتیوں سے تاریخ کے دامن کو مالامال کیا ہے۔ انہی میں حضرت مولانا سید محمد میاںؒ بھی ہیں جو اپنے دور کے ایک بیدار مغز سیاسی راہنما اور محقق تاریخ نگار تھے۔ انہوں نے رسالتمابؐ کی سیرتِ مبارکہ کو قرآن کریم اور تاریخ کی روشنی میں اچھوتے انداز سے پیش کر کے فکر و نظر کے کئی نئے زاویوں کی نشاندہی کی ہے۔

مولانا سید محمد میاںؒ کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ واقعات کا ذکر کرتے ہوئے اس دور کے سیاسی حالات اور معاشرتی ماحول کو بھی اپنے مخصوص انداز میں سامنے لاتے ہیں، جس سے قاری کو کسی بھی واقعہ کے پس منظر کو سمجھنا آسان ہو جاتا ہے۔

سوا چھ سو صفحات کی ضخامت پر مشتمل یہ کتاب مصنفؒ کے پوتے مولانا سید رشید میاں، مہتمم جامعہ مدنیہ، لاہور کی زیر نگرانی مکتبہ محمودیہ، جامعہ مدنیہ، کریم پارک، لاہور نے عمدہ کمپوزنگ، طباعت اور مضبوط جلد کے ساتھ نئے سرے سے پیش کی ہے اور اس کی قیمت اڑھائی سو روپے ہے۔

’’صحابہ کرامؓ کا عہدِ زریں اور ان کی مثالی حکومتیں‘‘

حضراتِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب و فضائل، خدمات و مجاہدات، خلفاء راشدینؓ کے عدل و انصاف کے مثالی کارناموں، نظامِ خلافت کی تشریح، اور اس قدوسی گروہ پر مختلف اطراف سے کیے جانے والے اعتراضات کے جواب میں حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی تصنیف ’’ازالۃ الخفاء عن خلافۃ الخلفاء‘‘ اور حضرت شاہ اسماعیل شہیدؒ کی ’’منصبِ امامت‘‘ علمی حلقوں میں معروف ہیں، جن سے اہلِ علم ہمیشہ مستفید ہوتے رہیں گے مگر عام پڑھے لکھے لوگوں کی اس علمی ذخیرہ تک رسائی مشکل تھی، جسے حضرت مولانا سید محمد میاں رحمہ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کتابوں کے مضامین کو آسان انداز میں اردو زبان میں منتقل کر کے حل کر دیا ہے، اور اپنی طرف سے ان میں مزید معلومات اور افادات کا اضافہ کر کے ان کی افادیت کو دو چند کر دیا ہے، جس سے عہدِ صحابہؓ کے اجتماعی نظام اور معاشرتی روایات کا ایک بیش بہا ذخیرہ سامنے آگیا ہے۔

یہ ضخیم کتاب بھی مکتبہ محمودیہ نے شائع کی ہے جو بڑے سائز کے ساڑھے آٹھ سو صفحات پر مشتمل ہے، کمپوزنگ اور طباعت معیاری، کاغذ عمدہ، اور جلد مزین اور مضبوط ہے، مگر کتاب پر قیمت درج نہیں ہے۔

’’خطبات و مقالاتِ مولانا عبید اللہ سندھیؒ‘‘

فرنگی استعمار کے خلاف برصغیر پاک و ہند و بنگلہ دیش کی تحریکِ آزادی کا کوئی تذکرہ بھی مفکرِ انقلاب حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ کے تذکرہ کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا، جنہوں نے وطنِ عزیز کی آزادی کے لیے اپنی ساری عمر کھپا دی اور قربانی اور ایثار کی تاریخ میں نئی روایات کا اضافہ کیا۔

مولانا سندھیؒ نے مختلف ملکوں میں دنیا کی اس وقت کی عالمی تحریکات کا مطالعہ کیا اور اپنے تجربات و مشاہدات کی روشنی میں مختلف قومی مسائل پر وقتاً‌ فوقتاً‌ اظہارِ خیال فرمایا۔ ان کے چند خطبات و مقالات کو ان کے شاگرد پروفیسر محمد سرور مرحوم نے کتابی شکل میں مرتب کیا ہے۔

مولانا سندھیؒ کے بارے میں ایک بڑی مشکل یہ ہے کہ ان کے خیالات و افکار کا بڑا حصہ زبانی ہے اور ان کی زبان بھی عام قسم نہیں ہے، اس لیے ان کے خیالات کو عام لوگوں تک پہنچانے کا فریضہ ان کے بہت سے شاگردوں نے سر انجام دیا ہے، اور فطری طور پر وضاحت و تشریح کے حوالہ سے وضاحت کرنے والوں کے اپنے خیالات و تاثرات بھی غیر محسوس انداز میں ان میں در آئے ہیں، جس کی وجہ سے مولانا سندھیؒ سے منسوب تمام باتوں کو سو فیصد انہی کے فکر کا نتیجہ قرار دینا مشکل ہے۔ تاہم اس کے باوجود مقالات و خطبات کا یہ مجموعہ امامِ انقلاب مولانا عبید اللہ سندھیؒ کی بنیادی سوچ اور ان کے طرزِ فکر سے متعارف کراتا ہے۔

تین سو کے لگ بھگ صفحات کا یہ مجموعہ مجلد صورت میں سندھ ساگر اکادمی، عزیز مارکیٹ، اردو بازار، لاہور نے شائع کیا ہے اور اس کی قیمت نوے روپے ہے۔

’’القول المختصر فی علامات المہدی المنتظر‘‘

دسویں صدی ہجری کے نامور محدث امام ابو العباس احمد بن محمد بن حجر المکی الہیتمی رحمہ اللہ تعالیٰ نے، جو حافظ ابن حجر مکیؒ کے نام سے معروف ہیں، حضرت امام مہدیؒ کے ظہور کے حوالہ سے جناب رسالتماب صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی روشنی میں اس دور کے اہم واقعات اور امام مہدیؒ کی علامات کو اس رسالہ میں بیان کیا ہے۔

آج کے دور میں جبکہ امام مہدیؒ کے ظہور کی پیشگوئی کی آڑ میں بہت سے طالع آزما خود کو مہدی کے روپ میں پیش کر کے بے شمار لوگوں کی گمراہی کا سامان کر رہے ہیں، ضرورت ہے کہ امام مہدیؒ کی علامات کے بارے میں جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کو زیادہ سے زیادہ عام کیا جائے تاکہ غلط کار لوگ عوام کو دھوکہ نہ دے سکیں۔

تقریبا نوے صفحات کا یہ کتابچہ الاستاذ مصطفیٰ عاشق کی تحقیق و تعلیق کے ساتھ عربی زبان میں ’’مکتبہ سید احمد شہید‘‘ ۱۰ الکریم مارکیٹ، اردو بازار، لاہور نے شائع کیا ہے جو اہلِ علم کے لیے گراں قدر تحفہ ہے۔ کتاب پر قیمت درج نہیں ہے۔

’’شاہ ولی اللہؒ اور ان کا فلسفہ‘‘

امام ولی اللہ دہلویؒ کے علوم و معارف اور فلسفہ کے شارحین میں حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ کو ممتاز مقام حاصل ہے۔ جنہوں نے نہ صرف امام ولی اللہ دہلویؒ کے فلسفہ و علوم کی تشریح و توضیح کی بلکہ انسانی معاشرہ میں اس فلسفہ کی عملداری کی جدوجہد میں بھی عملی حصہ لیا اور اس کے لیے بے پناہ قربانیاں دیں۔

حضرت سندھیؒ نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں ’’الفرقان‘‘ کے شاہ ولی اللہؒ نمبر کے لیے حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کے فلسفہ و تحریک پر ایک مبسوط مقالہ تحریر فرمایا تھا، جس پر تبصرہ کرتے ہوئے علامہ سید سلیمان ندویؒ نے کہا تھا کہ

’’مولانا سندھیؒ کے مضمون کو میں نے بغور پڑھا اور اس یقین کے ساتھ ختم کیا کہ بے شک مولاناؒ کی نظر حضرت شاہؒ کے فلسفہ اور نظریات پر نہایت وسیع اور عمیق ہے۔‘‘

اس مقالہ کو مولانا سندھیؒ کے شاگرد پروفیسر محمد سرور مرحوم نے قدرے آسان زبان میں پیش کیا ہے اور اسے سندھ ساگر اکادمی، ۲۱ عزیز مارکیٹ، اردو بازار، لاہور نے شائع کیا ہے۔ ۲۳۶ صفحات کی اس مجلد کتاب کی قیمت ایک سو میں روپے ہے۔

’’شاہ ولی اللہؒ کی قرآنی فکر کا مطالعہ‘‘

مولانا سعود عالم قاسمی نے حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے علوم و معارف میں سے قرآن کریم کے فہم کے بارے میں ان کے اسباب و افکار کا جائزہ لیا ہے اور ان کی مختلف تصانیف میں سے ایک اچھا خاصا ذخیرہ اس مقالہ میں جمع کر دیا ہے، جس سے قرآن کریم کے قسم کے بارے میں حضرت شاہ صاحبؒ کے طرز و اسلوب کو سمجھنا آسان ہو گیا ہے۔ یہ مقالہ ’’المحمود اکیڈمی، عزیز مارکیٹ، اردو بازار، لاہور‘‘ نے کتابی شکل میں شائع کیا ہے اور اس کی قیمت نوے روپے ہے۔

’’برمی جمہوریت اپنے مظالم کے آئینے میں‘‘

برما کے صوبہ اراکان کے مسلمان جو وہاں کی اکثریتی آبادی ہیں، برمی حکومت کے مظالم کے خلاف ایک عرصہ سے نبرد آزما ہیں اور اپنے دینی تشخص کے تحفظ اور آزادی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ زیر نظر رسالہ میں برما کے معروف عالمِ دین اور حرکۃ الجہاد الاسلامی برما کے ناظمِ اعلیٰ مولانا مفتی عبد الشکور نے مسلمانوں پر برما حکومت کی چیرہ دستیوں کو بے نقاب کیا ہے، اور مسلمانوں کی مظلومیت کے دل خراش واقعات سے پردہ اٹھانے کے علاوہ جمہوریت اور اسلام کے تقابلی مطالعہ پر ایک علمی مضمون بھی شامل کر دیا ہے۔ پاکستان میں یہ رسالہ غنی بک ڈپو، ۳۶جی، لانڈھی، کراچی سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

’’سوانح مولانا محمد علی جالندھریؒ‘‘

تحریکِ آزادی اور تحریکِ ختم نبوت کے عظیم مجاہد حضرت مولانا محمد علی جالندھری قدس اللہ سرہ العزیز کے حالاتِ زندگی اور تگ و تاز کے مختلف مراحل کو برادرم مولانا محمد سعید الرحمٰن علویؒ نے مرتب کیا ہے اور بخاری اکیڈمی اور بنی ہاشم، مہربان کالونی، ملتان نے اسے کتابی شکل میں شائع کیا ہے، جو دعوت و ارشاد اور جہدِ حق کا ذوق رکھنے والے علماء اور کارکنوں کے لیے مشعلِ راہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ دو سو کے لگ بھگ صفحات کی مجلد کتاب کی قیمت ۱۵۰ روپے ہے۔

   
2016ء سے
Flag Counter