سوال: عام طور پر تاریخ کی کتابوں میں آتا ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیعت سے انکار کر دیا تھا اور پھر آخر دم تک اپنے اس انکار پر قائم رہے تھے۔ اس کی کیا حقیقت ہے؟ (محمد معاویہ۔ کراچی)
جواب: جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد انصارِ مدینہ سقیفہ بنی ساعدہ میں جمع ہوئے اور انہوں نے جانشینِ رسولؐ کے طور پر حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے انتخاب کا فیصلہ کیا۔ بیعت کی تیاری ہو رہی تھی کہ حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ وہاں پہنچ گئے اور انہوں نے صورتحال کو تدبر کے ساتھ سنبھال لیا۔ چنانچہ بحث و تمحیص کے بعد بالآخر حضرت ابوبکرؓ کو خلیفہ منتخب کرنے پر اتفاق رائے ہو گیا اور تمام حاضرین نے ان کے ہاتھ پر بیعت کی۔ تاریخ کی بعض روایات میں آتا ہے کہ اس موقع پر حضرت سعد بن عبادہؓ نے بیعت سے انکار کر دیا تھا لیکن یہ روایات درست نہیں ہیں کیونکہ مشہور مؤرخ طبریؒ نے جہاں انکار کی روایات نقل کی ہیں وہاں ایک روایت میں یہ الفاظ بھی بیان کیے ہیں ’’فتتابع القوم و بایع سعد‘‘ کہ حاضرین نے حضرت ابوبکرؓ کے ہاتھ پر لگاتار بیعت کی اور سعدؓ نے بھی بیعت کی۔
اسی طرح امام احمد بن حنبلؒ مسند احمد میں سند صحیح کے ساتھ روایت نقل کرتے ہیں کہ جب حضرت ابوبکرؓ نے اپنے خطاب کے دوران جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد گرامی کا حوالہ دیا کہ ’’الائمۃ من قریش‘‘ حکمران قریش میں سے ہوں گے تو حضرت سعد بن عبادہؓ نے اس کی تصدیق کی اور فرمایا ’’فانتم الامراء و نحن الوزراء‘‘ پس تم امیر ہو گے اور ہم تمہارے وزیر ہوں گے۔ اس لیے بیعت صدیق اکبرؓ سے حضرت سعد بن عبادہؓ کے انکار کی روایات درست نہیں ہیں اور صحیح بات یہی ہے کہ دوسرے صحابہ کرامؓ کے ساتھ انہوں نے حضرت ابوبکر صدیقؓ کے ہاتھ پر بیعت کر لی تھی۔