باسمہ سبحانہ
بگرامی خدمت جناب محمد خاں جونیجو صاحب، وزیراعظم حکومت پاکستان اسلام آباد
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مزاج گرامی؟
گزارش ہے کہ قومی اخبارات کی ۱۳ اپریل ۱۹۸۷ء کی اشاعت کے مطابق آنجناب نے اپنے حالیہ دورۂ برطانیہ کے دوران بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے سینٹ آف پاکستان میں علماء کے پیش کردہ شریعت بل کے بارے میں یہ کہا ہے کہ
’’میں شریعت بل کے خلاف ہوں کیونکہ اس سے ایک فرقہ کی بالادستی قائم ہونے کا خطرہ ہے۔‘‘
آنجناب کے ان ریمارکس کے حوالہ سے میں آپ کو ’’شریعت بل‘‘ کے بارے میں چند ایسے حقائق کی طرف توجہ دلانا ضروری سمجھتا ہوں جس کی موجودگی میں ان ریمارکس کا کوئی اصولی اور اخلاقی جواز نہیں ہے۔
سینٹ آف پاکستان نے علماء کے پیش کردہ شریعت بل کو مجلس قائمہ اور مجلس منتخبہ کے سپرد کیا جس نے بعض جزوی ترامیم کے ساتھ سینٹ سے اس بل کو منظور کرنے کی سفارش کر دی ہے۔
حکومت پاکستان کی طرف سے شریعت بل کا مسودہ اسلامی نظریاتی کونسل کے سپرد کیا گیا اور تمام مکاتب فکر کے ذمہ دار حضرات پر مشتمل اسلامی نظریاتی کونسل نے شریعت بل کے مسودہ کو منظور کرنے کی سفارش کرتے ہوئے اسے مزید مؤثر بنانے کے لیے ترامیم اور اضافے تجویز کیے ہیں۔
سینٹ آف پاکستان نے شریعت بل کے مسودہ کو رائے عامہ کے لیے مشتہر کیا اور اس کے حق میں ملک کے ہر حصہ سے اس کثرت کے ساتھ آراء سینٹ کے سیکرٹریٹ کو موصول ہوئیں کہ سینٹ کے چیئرمین اور وزیرقانون کے یہ ریمارکس سینٹ کی کارروائی کے ریکارڈ میں شامل ہیں کہ اس سے قبل کسی مسودۂ قانون کو اتنی زیادہ عوامی حمایت حاصل نہیں ہوئی۔
ان حقائق کی موجودگی میں آنجناب کی طرف سے شریعت بل کی مخالفت کا اظہار سینٹ کی مجلس قائمہ و منتخبہ کی رپورٹ، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات اور ملک گیر رائے عامہ کو مسترد کرنے کا اعلان ہے۔ اس لیے آپ کی اصولی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ یا تو موجودہ سینٹ اور اسلامی نظریاتی کونسل کو توڑنے کا اعلان کریں اور یا پھر خود اقتدار سے الگ ہو کر نئے انتخابات کی راہ ہموار کریں۔ کیونکہ سینٹ کی کارروائی اور رائے عامہ کو مسترد کرنے کے بعد موجودہ صورتحال کو برقرار رکھنے کا کوئی اصولی یا اخلاقی جواز باقی نہیں رہا۔
شریعت بل کی مخالفت میں آپ کے مذکورہ بالا ریمارکس کے اس پہلو کی طرف بھی آپ کو متوجہ کرنا ضروری ہے کہ آنجناب نے کسی ایک فرقہ کی بالادستی کے خطرہ کو عنوان بنا کر شریعت بل کی مخالفت کا اعلان کیا ہے لیکن نہ تو اس فرقہ کی نشاندہی کی ہے جس کی بالادستی کے خوف سے آپ اس اعلان پر مجبور ہوئے، اور نہ ہی آپ نے شریعت بل کی کسی ایسی دفعہ کا حوالہ دیا ہے جس کے ضمن میں آپ کو یہ خطرہ دکھائی دے رہا ہے۔ اس لیے ان دونوں امور کی واضح نشاندہی کے بغیر آپ کا موقف قطعی بلادلیل اور اس میں کوئی وزن نہیں ہے۔ اور آپ کی ذمہ داری ہے کہ شریعت بل کی متعین دفعہ کا حوالہ دے کر اس فرقہ کی نشاندہی کریں جس کی بالادستی کے خطرہ کا آپ نے ذکر کیا ہے۔
امید ہے کہ آپ میری گزارشات پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرتے ہوئے جلد از جلد جواب سے نوازیں گے۔
ڈپٹی سیکرٹری جنرل جمعیۃ علماء اسلام پاکستان