۲۳ مارچ کی شب کو لاہور میں اہل حدیث یوتھ فورس کے جلسہ عام میں تخریب کاری کے المناک حادثہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع اور ممتاز اہل حدیث راہنماؤں علامہ احسان الٰہی ظہیر اور مولانا حبیب الرحمان یزدانی کے زخمی ہونے کا جو افسوسناک سانحہ پیش آیا ہے اس پر ہر مسلمان کی آنکھ اشکبار اور دل مضطرب ہے۔
تخریب کاری کے حادثات ایک عرصہ سے پاکستانیوں کی قیمتی جانوں اور املاک کے ضیاع کا باعث بن رہے ہیں مگر حکومت اور انتظامی اداروں کی طرف سے رسمی افسوس کے اظہار کے سوا کوئی مثبت اور سنجیدہ ردعمل اور کاروائی سامنے نہیں آرہی۔ اس لیے عوام یہ سمجھنے میں حق بجانب ہیں کہ حکومت بھی ان تخریبی کاروائیوں کی ذمہ دار ہے۔ مذکورہ سانحہ تخریبی کاروائیوں میں اس لحاظ سے منفرد اور زیادہ الم و اضطراب کا باعث ہے کہ اس میں مذہبی حلقوں کو آپس میں لڑانے کی سازش جھلک رہی ہے جو بلاشبہ ملک کے سنجیدہ دینی حلقوں کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔
ہم جاں بحق ہونے والوں کے لیے اللہ رب العزت کے حضور مغفرت اور درجات کی بلندی کی دعا کرتے ہوئے ان کے ورثاء کے ساتھ مکمل ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور دست بدعا ہیں کہ اللہ رب العزت علامہ احسان الٰہی ظہیر اور مولانا یزدانی کو صحت کاملہ و عاجلہ سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔
اس سانحہ کی مکمل اور فوری تحقیقات حکومت کی ذمہ داری ہے، اسے اس المیہ کے اسباب و عوامل کو بے نقاب کرنے اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دلانے کے لیے فوری، ٹھوس اور مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے ورنہ اس آگ کے پھیلتے ہوئے الاؤ کو روکنا ممکن نہیں ہوگا۔