دیوبندی بریلوی اتحاد کے بارے میں مولانا عبد الستار خان نیازی کے فارمولا کا خیرمقدم

   
۱۳ دسمبر ۱۹۸۵ء

گکھڑ منڈی (نامہ نگار) کالعدم جمعیۃ علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا زاہد الراشدی نے مولانا عبد الستار خان نیازی کی طرف سے بریلوی اور دیوبندی مکتبہ فکر کے مابین مفاہمت اور اتحاد کی تجاویز کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر ان تجاویز پر عمل ہو جائے تو یہ دین اور ملک کی بہت بڑی خدمت ہوگی۔ گزشتہ شب وزیرآباد جاتے ہوئے انہوں نے مقامی اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں فقہ حنفی کے پیروکاروں کی غالب اکثریت ہے، اگر فقہ حنفی کے ماننے والے یہ دو عظیم گروہ اکٹھے ہو جائیں تو اسلامی نظام کی راہ میں حائل بہت سی رکاوٹیں خودبخود دور ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ مولانا عبد الستار خان نیازی کا فارمولا اگرچہ یک طرفہ سوچ پر مبنی ہے مگر اس کے باوجود فریقین کے درمیان گفتگو کی بنیاد بن سکتا ہے۔

مولانا راشدی نے بتایا کہ اس فارمولے کو ان کی جماعت کی مرکزی مجلس شوریٰ نے دو سال قبل اس شرط پر قبول کرنے کا اعلان کیا تھا کہ اسے بریلوی مکتب فکر کی علمی قیادت بھی قبول کرنے کا اعلان کرے اور مولانا احمد سعید کاظمی، خواجہ حمید الدین سیالوی، مولانا مفتی محمد حسین نعیمی، پیر کرم شاہ الازہری، علامہ محمود احمد رضوی اور علامہ عبد المصطفٰی الازہری اس فارمولے کی تصدیق کر دیں۔

مولانا راشدی نے انکشاف کیا کہ مولانا عبد الستار خان نیازی سے دو سال قبل مکہ مکرمہ میں بیت اللہ کے سامنے دیوبند مکتب فکر کے ذمہ دار بزرگ شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر نے بریلوی دیوبندی مکتب فکر کے درمیان اتحاد کے سلسلہ میں بات کی تھی اور دونوں کے درمیان کچھ قابل عمل تجاویز کا تبادلہ بھی ہوا تھا اور مولانا نیازی نے وطن واپسی پر حتمی جواب دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ ابھی تک اپنے بزرگوں کو ان تجاویز کے قبول کرنے پر آمادہ نہیں کر سکے۔

مولانا راشدی نے کہا کہ دونوں فریقین کے درمیان اتحاد کی بنیاد صرف ایک ہی صورت میں ہے کہ دونوں فریق اپنے اختلافات کے ظہور سے قبل کے آئمہ اہل سنت اور فقہ حنفی کے مستند مآخذ کو مشترکہ بنیاد تسلیم کر لیں۔ انہوں نے مولانا عبد الستار خان نیازی کے جذبۂ اتحاد کی تعریف کی ہے۔

   
2016ء سے
Flag Counter