علامہ محمد اقبالؒ کا اسلام

   
تاریخ : 
۲۸ مارچ ۱۹۸۶ء

جمعیۃ علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا زاہد الراشدی نے مساوات پارٹی کے سربراہ جناب محمد حنیف رامے کے اس بیان کو گمراہ کن قرار دیا ہے کہ ہمیں ملّا کا اسلام نہیں بلکہ اقبالؒ کا اسلام چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر رامے نے اس بیان کے ذریعے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ علامہ اقبالؒ چودہ سو سال سے چلے آنے والے مسلمہ اسلام کی بجائے کسی جدید اسلام کے داعی تھے اور یہ بات مفکرِ پاکستان کے بارے میں گمراہ کن حد تک غلط ہے۔ کیونکہ علامہ محمد اقبالؒ اسی اسلام کی بات کرتے تھے جو قرآن و سنت میں ہے اور جسے چودہ سو سال سے علماء اور مجتہدین اجماعی طور پر پیش کرتے آرہے ہیں۔

مولانا راشدی نے کہا کہ اصل بات یہ ہے کہ جو لوگ اسلام کی براہ راست مخالفت کی جرأت و حوصلہ سے محروم ہیں وہ ملّا کے نام سے اسلام کو گالیاں دینے کا وطیرہ اختیار کیے ہوئے ہیں کیونکہ ’’ملّا‘‘ اپنی طرف سے کوئی اسلام پیش نہیں کر رہا بلکہ وہی بات کہتا ہے جو قرآن و سنت میں مذکور ہے اور جسے امت آج تک اجماعی طور پر اسلام تسلیم کرتی آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ طرزِ عمل اسلام کے خلاف بیرونی قوتوں کی سازش کا ایک حصہ ہے کہ اسلام کی براہِ راست مخالفت کرنے کی بجائے جدید نظریات و افکار کو اسلام کے لیبل لگا کر پیش کیا جائے اور اصل اسلام پیش کرنے واےل طبقہ کو ’’ملّاازم‘‘ کا طعنہ دے کر بدنام کیا جائے۔ لیکن پاکستان کے عوام اس سازش کو بخوبی سمجھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اسلام کے نام پر خودساختہ نظریات پیش کرنے والوں کو آج تک مسلم عوام میں پذیرائی حاصل نہیں ہوئی۔ اور پاکستان کے مسلمان آج بھی اسلام کی اسی تعبیر و تشریح پر یقین رکھتے ہیں جو چودہ سو سال سے امت کے اجماعی تعامل سے ثابت ہے۔

مولانا راشدی نے کہا کہ مسٹر رامے اور ان کے ہمنواؤں کو چاہیے کہ وہ علامہ محمد اقبالؒ کو بدنام کرنے کی بجائے اپنی بات کریں۔

   
2016ء سے
Flag Counter