مؤقر روزنامہ نوائے وقت نے ۱۳ اپریل کی اشاعت میں اسرائیل کی ’’مسلم آزاری اور امریکہ‘‘ کے عنوان کے تحت اداریہ کا اختتام ان جملوں پر کیا ہے:
’’امریکی قیادت کو احساس کرنا چاہیے کہ وہ اس قوم کے لیے دنیا بھر کی نفرت کیوں کما رہی ہے جس نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو سولی چڑھانے سے دریغ نہیں کیا تھا۔ امریکہ کی عیسائی آبادی اور اس کی نمائندہ قیادت یہودیوں سے کس خیر کی توقع کر رہی ہے؟‘‘
اس سے قبل مؤقر روزنامہ جنگ نے بھی ایک قریبی اشاعت میں روم کے بعض ڈاکٹروں کی تحقیق کے حوالے سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کو موضوعِ بحث بنایا۔ ہم اس سلسلہ میں دونوں مؤقر روزناموں کے مدیرانِ گرامی سے یہ عرض کرنا چاہیں گے کہ اس مسئلہ کا تعلق اسلام کے مسلمہ عقائد اور ملتِ اسلامیہ کے دینی جذبات سے ہے اس لیے پاکستان کی مسلم رائے عامہ کی نمائندگی کرنے والے قومی جرائد کو اس سلسلہ میں اظہارِ خیال میں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ ملتِ اسلامیہ کا اجماعی عقیدہ ہے کہ سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات نہیں ہوئی، نہ وہ سولی پر چڑھے اور نہ ان کی موت واقع ہوئی بلکہ وہ زندہ ہیں، اللہ تعالیٰ نے انہیں قدرت کاملہ سے آسمانوں پر اٹھا لیا ہے اور قیامت سے قبل وہ زمین پر تشریف لا کر ملتِ اسلامیہ کی قیادت کرتے ہوئے خلافتِ اسلامیہ کے نظام کا احیاء فرمائیں گے۔
ہمیں امید ہے کہ قومی صحافت کے ذمہ دار حضرات پاکستان کی مسلم رائے عامہ کے عقائد و جذبات کا ضرور پاس کریں گے۔