سیدنا حضرت عیسٰی علیہ السلام اور عیسائی مصنف

   
ستمبر ۲۰۱۲ء

روزنامہ ’’اردو نیوز‘‘ جدہ میں ۱۴ جولائی ۲۰۱۲ء کو شائع ہونے والی ایک خبر ملاحظہ فرمائیے:

’’امریکی ریاست ایوا کی لوتھر یونیورسٹی میں مذاہب اور عقائد کے شعبہ کے سربراہ عیسائی اسکالر ڈاکٹر روبرٹ شیڈنگر نے ایک کتاب تصنیف کر کے امریکی عیسائیوں کو برہم کر دیا ہے۔ کتاب کا عنوان ہے ’’ کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام مسلمان تھے؟ ‘‘ امریکی اسکالر آسمانی کتابوں کے مسلسل مطالعہ اور دنیا بھر کے علمائے دینیات کی آرا جمع کر کے اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام صحیح معنوں میں ’’مسلم‘‘ تھے۔

شیڈنگر کا کہنا ہے کہ ان کی اس عظیم الشان ریسرچ کا محرک ایک مسلم مصری طالبہ بنی جس نے مجھے یہ باور کرایا کہ آپ کا تصور اسلام غلط ہے جو میرے جیسے ’’مسلم خاتون‘‘ کے تصور اسلام سے میل نہیں کھاتا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ۲۰۰۱ء کے دوران ہدٰی نامی مصری طالبہ کو پڑھایا کرتے تھے، اس نے اسلام کے تصور اور اس کی عبادات سے متعلق کئی سوالوں کے جواب چیلنجنگ انداز میں دیے، جس کے بعد میں اسلام کا مطالعہ کر کے اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ جو ہم اسلام کو انگریزی میں ریلیجن کے لفظ سے تعبیر کرتے ہیں غلط ہے۔ میں عیسائی ہوتے ہوئے یہ بات تسلیم کرنے پر مجبور ہوں کہ عیسائیوں کے تمام تر اعتراضات اور تنقیدوں کے باوجود حضرت عیسیٰ علیہ السلام صحیح معنوں میں مسلم ہی تھے۔

شیڈنگر کی کتاب نے امریکہ میں گرجاگھروں کو مصنف کا بد ترین دشمن بنا دیا ہے، تاہم لوتھر یونیورسٹی اپنے اسکالر کی پشت پناہی پوری قوت سے کر رہی ہے، یونیورسٹی کے ارباب کا کہنا ہے کہ ریسرچ پر جتنا شور و ہنگامہ ہو رہا ہے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔‘‘

جناب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ حضرت انبیاء کرام علیہم السلام سب کے سب آپس میں علاتی بھائی ہیں۔ ’’امہا تنا شتی و ابونا واحد‘‘ کہ ہماری مائیں الگ الگ ہیں لیکن ہمارا سب کا باپ ایک ہے۔ اس کی تعبیر حضرات محدثین کرام یوں فرماتے ہیں کہ عقیدہ سب انبیاء کرامؑ کا ایک ہے البتہ احکام کے لحاظ سے شریعتیں مختلف ہیں اور احکام و قوانین میں فرق موجود ہے۔

جبکہ قرآن کریم نے اپنا تعارف پہلی کتابوں کے حوالہ سے اس طرح کرایا ہے کہ ’’مصدقا لما بین یدیہ من الکتاب و مہیمنا علیہ‘‘ قرآن کریم پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہے اور ان کی اصل تعلیمات کا محافظ ہے۔ مفسرین کرامؒ کی تشریحات کے مطابق پہلی کتابوں میں اور قرآن کریم میں دو باتوں کا اصولی فرق ہے، ایک یہ کہ پہلی کتابیں تحریف شدہ ہیں اور محفوظ نہیں ہیں جبکہ قرآن کریم محفوظ حالت میں اسی طرح جوں کا توں موجود ہے جیسا جناب نبی اکرمؐ نے امت کے سپرد کیا تھا۔ اور دوسرا فرق یہ ہے کہ پہلی کتابوں میں احکام و قوانین کے حوالہ سے بہت سے احکام منسوخ ہو چکے ہیں اور احکام شریعت کی مکمل، محفوظ اور حتمی شکل اب قرآن کریم ہی کی صورت میں نافذ العمل ہے۔

اس لیے اسلام اور پہلی شریعتوں میں مشترکات زیادہ ہیں اور اختلافی باتیں ان سے کم ہیں۔ اور ہماری طالب علمانہ رائے میں جو شخص بھی دیانتداری کے ساتھ آسمانی کتابوں کے مشترکات کا مطالعہ کر کے ان سے نتائج اخذ کرنا چاہے گا تو اس کے ذہن میں ’’اسلام‘‘ کی وہی تصویر ابھرے گی جو مذکورہ امریکی مصنف شیڈنگر کے ذہن میں ابھری ہے۔ بعض احکام و قوانین میں ردوبدل اور سابقہ کتابوں میں تحریفات کے دو پہلوؤں سے قطع نظر آپ اللہ تعالیٰ کے کسی بھی پیغمبر کی حیات طیبہ اور تعلیمات کا مطالعہ کریں گے تو ان کی عملی زندگی اور اعتقادی بنیادیں جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ سے مختلف نظر نہیں آئیں گی، اور ہمارے خیال میں اسی کو جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’و ابونا واحد‘‘ سے تعبیر فرمایا ہے۔ جبکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا معاملہ تو اس حوالہ سے بھی اس کا مصداق ہے کہ وہ اہل اسلام کے عقیدہ کے مطابق آسمانوں پر زندہ موجود ہیں، قیامت سے پہلے دنیا میں دوبارہ تشریف لائیں گے، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر عمل کریں گے، اور دجال کے خلاف امت محمدیہ ؐکی قیادت کریں گے۔

اس لیے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ڈاکٹر روبرٹ شیڈنگر کی یہ تحقیق اس حقیقت کا ایک تازہ اظہار ہے کہ احکام و قوانین کے فرق کے ساتھ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کی بنیادی تعلیمات اور مشن ایک ہی ہے۔ جس کا مکمل اظہار ’’اسلام‘‘ کی صورت میں آج دنیا کے سامنے موجود ہے اور جو بھی حقیقت پسندی سے مذاہب کا مطالعہ کرے گا اسے اس حقیقت کو بہرحال قبول کرنا ہو گا۔

   
2016ء سے
Flag Counter