پاپائے روم اور روایتی مسیحی تعلیمات

   
تاریخ : 
یکم جنوری ۲۰۱۳ء

سہ روزہ ’’دعوت‘‘ نئی دہلی میں ۴ دسمبر ۲۰۱۲ء کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کیتھولک فرقہ کے موجودہ سربراہ پاپائے روم پوپ بینیڈکٹ نے ۲۰۱۲ء کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کے حساب سے درست ماننے سے انکار کر دیا ہے اور اپنی تازہ تصنیف میں، جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی سوانح عمری پر مشتمل ہے اور اس کے دس لاکھ نسخے شائع کیے گئے ہیں، کہا ہے کہ رواں سال کو ۲۰۱۲ء کہنا درست نہیں ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ موجودہ کیلنڈر اور مسیح علیہ السلام کی ولادت میں ۲ سے سات سال کا فرق ہے جو اس کیلنڈر کے آغاز سے پہلے ہوئی تھی، انہوں نے کہا ہے کہ چھٹی صدی عیسوی کے ایک راہب ڈائینیس ایکسی گن نے اس کیلنڈر کا حساب لگایا تھا اور ان سے اس حساب میں کئی سال کی غلطی ہوئی ہے۔

پاپائے روم کی طرف سے حضرت مسیح علیہ السلام کی ولادت کے حساب سے ۲۰۱۲ء کو درست عیسوی سن تسلیم کرنے سے انکار کے علاوہ یہ بات بھی مسیحی حلقوں میں اب تک مشکوک چلی آرہی ہے کہ حضرت عیسٰیؑ کی ولادت کیا ۲۵ دسمبر کو ہی ہوئی تھی؟ کیونکہ بہت سے مسیحی حلقے ۲۵ دسمبر کو کرسمس ڈے ماننے سے انکاری ہیں۔

پاپائے روم نے اپنی کتاب میں یہ بھی لکھا ہے کہ مسیح علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر جانوروں کی نمائش جو ویٹی کن سٹی کی طرف سے اہتمام کے ساتھ کی جاتی ہے تاریخی لحاظ سے درست نہیں ہے اس لیے کہ انجیل میں جانوروں کا اس حوالہ سے کوئی تذکرہ موجود نہیں ہے۔ پوپ بینی ڈکٹ نے عیسائیوں کے اس روایتی عقیدے کو بھی رد کر دیا ہے کہ حضرت عیسٰیؑ کی پیدائش کا اعلان کرنے کے لیے فرشتوں نے بھیڑ بکریوں کے چرواہوں کے سامنے گیت گائے تھے جیسا کہ کرسمس کے موقع پر گائے جانے والے طویل نغمہ کی صورت میں ظاہر کیا جاتا ہے۔ پاپائے روم نے یہ بھی لکھا ہے کہ حضرت عیسٰیؑ کا استقرار حمل جنسی تعلق کے ذریعے نہیں بلکہ روح القدس کی قوت یا خدائی قدرت سے ہوا تھا۔

پاپائے روم کی تازہ تصنیف کے حوالہ سے سہ روزہ ’’دعوت‘‘ دہلی کی یہ رپورٹ اس حقیقت کی ایک بار پھر غمازی کرتی ہے کہ مسیحی دنیا ابھی تک اپنے مذہب کے بہت سے بنیادی معاملات پر بھی متفق نہیں ہے کیونکہ مسیحی مذہب کی زیادہ تر باتیں کسی مصدقہ روایت کی بجائے قیاس و گمان اور اندازوں پر مبنی ہیں۔ اور شاید مسیحی دنیا کی غالب اکثریت کے اپنے مذہب سے عملی دنیا میں دستبردار ہو جانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے جس کے ذریعہ مسیحی راہنماؤں نے اپنے بہت سے اختلافات پر پردہ ڈال رکھا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاپائے روم کی یہ کتاب حضرت مسیح علیہ السلام کی سوانح عمری کے حوالہ سے ہے اور ہمیں اس پر بھی تعجب ہو رہا ہے۔ اس لیے کہ چند سال قبل یورپ کے کسی ملک میں حضرت عیسٰیؑ کی حیات طیبہ پر بنائی جانے والی ایک فلم کے بارے میں خود مسیحی دانشوروں نے یہ سوال کھڑا کر دیا تھا کہ حضرت عیسٰیؑ کی زندگی کو فلمانے کے لیے مواد اور معلومات کہاں سے حاصل کی گئی ہیں کیونکہ ’’انسائیکلوپیڈیا آف برٹانیکا‘‘ کے مطابق حضرت عیسٰیؑ کی حیات طیبہ کے بارے میں دو تین واقعات کے علاوہ مسیحی دنیا کے پاس کوئی مستند مواد موجود نہیں ہے۔ اور ہم نے بھی اس موقع پر ایک مضمون میں عرض کیا تھا کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مکمل، مستند، مفصل اور جامع سیرت مبارکہ کے تاریخ میں محفوظ ہونے کے ساتھ ساتھ اسلام کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات مبارکہ کے بارے میں بھی قرآن و حدیث میں سب سے زیادہ تفصیلی اور مستند معلومات موجود ہیں۔

   
2016ء سے
Flag Counter