نائن زیرو پر رینجرز کے چھاپے میں جو اسلحہ پکڑا گیا ہے اور جس طرح درجنوں مقدمات میں مطلوب مجرم حراست میں لیے گئے ہیں اس سے دینی حلقوں کا یہ موقف ایک بار پھر واضح ہو گیا ہے کہ دہشت گردی کا تعلق مذہب سے نہیں بلکہ یہ زندگی کے مختلف شعبوں میں اور مختلف حوالوں سے موجود ہے۔ اس لیے اس کے لیے دینی حلقوں اور مدارس کو مطعون کرنا اور ان کے خلاف کردار کشی اور منافرت کی مہم کو آگے بڑھانا نہ صرف یہ کہ درست نہیں ہے بلکہ ملک و قوم کے مفاد میں بھی نہیں ہے۔ نائن زیرو دینی مدارس اور ملک کی اسلامی شناخت کے خلاف منفی مہم میں پیش پیش رہا ہے اور اس پوائنٹ سے علماء کرام اور دینی مدارس اور جماعتوں کے بارے میں جو زبان استعمال کی جاتی رہی ہے وہ ایک مستقل تکلیف دہ امر ہے، لیکن حالات نے بتا دیا ہے کہ اس کے ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے بلکہ یہ خود اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کی ایک کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے۔
جہاں تک دہشت گردی کے خلاف جنگ کا تعلق ہے ہم نے ہمیشہ اس کا ساتھ دیا ہے اور اب بھی اس قومی وحدت کا حصہ ہیں لیکن اس حقیقت کو نظر انداز کرنا کسی طرح بھی قرین انصاف نہیں ہے کہ دہشت گردی کے مختلف عوامل اور اسباب میں، جو یکساں توجہ کے مستحق ہیں اور ان میں تفریق اور ترجیح قائم کرنا دہشت گردی کے خاتمہ کی بجائے اس کے مزید فروغ کا باعث بن سکتی ہے، یہ بات ملک کا ہر شہری کھلی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے کہ دہشت گردی کے اسباب بلوچستان میں مختلف ہیں، کراچی سے ان کی نوعیت اور ہے اور قبائلی علاقوں میں ان کی صورت اس سے مختلف ہے۔ لیکن دہشت گردی کے خلاف ’’قومی ایکشن پلان‘‘ میں صرف مذہبی اسباب کو بعض حوالوں سے ٹارگٹ کرنے سے جو صورتحال سامنے آئی ہے وہ محب وطن حلقوں میں اضطراب کا باعث بنی ہے۔ ہم نے ہمیشہ یہ عرض کیا ہے کہ دہشت گردی جس طرف سے بھی ہو رہی ہے قابل مذمت ہے اور اس کا خاتمہ ضروری ہے لیکن اس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ سب کے خلاف یکساں کاروائی ہو اور ترجیحات قائم کر کے ’’گڈ ٹیررسٹ‘‘ اور ’’بیڈ ٹیررسٹ‘‘ کی فضا پیدا کرنے سے گریز کیا جائے کیونکہ یہ صورتحال دہشت گردی کے خاتمہ کی بجائے اس میں اضافہ کا باعث بن سکتی ہے۔
اس پس منظر میں نائن زیرو پر رینجرز کے چھاپے کا خیر مقدم کرتے ہوئے ہم حکومت پاکستان سے گزارش کرتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو مؤثر اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے قومی پالیسی میں مزید بلکہ مکمل یکسانیت کا اہتمام کیا جائے تاکہ وطن عزیز دہشت گردی سے نجات حاصل کر کے امن و سکون کا گہوارہ بن سکے۔