ماہنامہ الشریعہ نے اپنے سفر کا آغاز اکتوبر ۱۹۸۹ء میں کیا تھا۔ حالات کی نامساعدت کے باوجود محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے یہ جریدہ اپنی زندگی کے سوا چھ سال اور چھ جلدیں مکمل کر چکا ہے اور زیر نظر شمارہ سے ساتویں جلد کا آغاز ہو رہا ہے۔
اس دوران الشریعہ نے اسلامائزیشن، مغربی میڈیا اور لابیوں کی اسلام دشمن مہم کے تعاقب، اور عالمی استعمار کی فکری اور نظریاتی یلغار کے حوالے سے دینی حلقوں کی آگاہی و بیداری کے لیے اپنی بساط کی حد تک خدمات سرانجام دی ہیں۔ اور اہل علم و نظر کے ہاں پسندیدگی اور قبولیت کے روز افزوں رجحانات سے یہ اطمینان ہوتا ہے کہ ہمارا سفر صحیح سمت اور وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے، فالحمد للہ علٰی ذٰلک۔
البتہ اصحاب خیر و ثروت کے ہاں پذیرائی حاصل کرنے میں ہم کامیاب نہیں ہو سکے، اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ فکری و نظریاتی محاذ کی جدوجہد کو ہمارے ہاں ابھی دینی تقاضوں میں شمار نہیں کیا جاتا، اور اسی بنا پر فکری و نظریاتی محنت کو وہ وسائل حاصل نہیں ہو پاتے جو آج کے دور میں ناگزیر ضروریات کا درجہ حاصل کر چکے ہیں۔ وسائل و اخراجات میں ضروری تعاون کے فقدان اور الشریعہ کو بلامعاوضہ اور اعزازی طور پر حاصل کرنے کے عمومی ذوق کے ہاتھوں بے بس ہو کر اس سے قبل دو بار سائز اور صفحات میں کمی کی گئی تھی۔ اور اب اسی وجہ سے ایک اور تبدیلی کے ذریعے الشریعہ کو ماہوار جریدہ کی بجائے سہ ماہی مجلہ کی شکل دی جا رہی ہے، جس کا پہلا نمونہ زیر نظر مجلہ کی صورت میں آپ کے سامنے ہے۔ پروگرام کے مطابق سال میں الشریعہ کے چار شمارے (جنوری، اپریل، جولائی، اکتوبر) میں شائع ہوں گے۔ ہر شمارہ کم از کم ایک سو صفحات پر مشتمل ہو گا اور کسی ایک عنوان کے لیے مخصوص ہوگا۔ اس طرح سال کے مجموعی صفحات اور قیمت میں کوئی کمی نہیں ہوگی، البتہ وقفہ اشاعت بڑھ جائے گا اور متنوع مضامین کی بجائے ہر شمارہ میں کسی ایک عنوان پر منتخب مضامین پیش کیے جائیں گے۔
اس پروگرام کے مطابق الشریعہ کا اگلا شمارہ اپریل ۱۹۹۶ء کے آغاز میں قارئین کی خدمت میں پیش کیا جائے گا اور اس کا عنوان ’’پاکستان میں نفاذ شریعت میں ناکامی کے اسباب‘‘ ہو گا، ان شاء اللہ تعالٰی۔
امید ہے کہ احباب اس سلسلہ میں تعاون اور سرپرستی میں بخل سے کام نہیں لیں گے۔