ایک دوست نے سوال کیا کہ مولوی صاحب! کہتے ہیں فرشتے ہوتے ہیں۔ میں نے کہا ہوتے ہیں، میرے ساتھ بھی ہیں تمہارے ساتھ بھی ہیں۔ کہتے ہیں نظر نہیں آتے، محسوس نہیں ہوتے، نہ ہوا کی طرح محسوس ہوتے ہیں، نہ سننے میں آتے ہیں، نہ دیکھنے میں آتے ہیں۔ اگر ہیں تو پھر کہیں تو محسوس ہوں، ہوا نظر نہیں آتی لیکن محسوس تو ہوتی ہے۔
میں نے کہا کہ بات سنو! یہ آج کل جو سسٹم ہے موبائل کا، آڈیو ویڈیو کا اور نیٹ کا۔ میں نے کہا میں اب یہاں بات کر رہا ہوں امریکہ والے سن رہے ہیں، امریکہ میں وہاں بات کر رہے ہیں میں سن رہا ہوں۔ یہ درمیان واسطہ کیا ہے، کیسے ہوتا ہے یہ؟ کہتے ہیں کہ لہریں ہیں۔ کدھر ہیں؟ ہوا میں۔ یہ آواز اور تصویر کو کونسی چیز منتقل کرتی ہے؟ لہریں۔ آناً فاناً۔ یہ لہروں کا اتصال ہے۔ میں نے پوچھا لہریں ہیں؟ کہا، ہاں۔ میں نے کہا، ورک بھی کرتی ہیں؟ ہاں۔ کنٹرول بھی ہو جاتی ہیں؟ فلاں علاقے کے فون جام کر دیے گئے، فلاں علاقے کا نیٹ معطل کر دیا گیا۔ میں نے کہا دکھا دو کدھر ہیں؟ بات سمجھ آئی کہ عالمِ غیب کیا ہے؟