دو ہزار سالہ مظالم پر پوپ جان پال دوم کا معافی نامہ

   
مئی ۲۰۰۰ء

مسیحی ماہنامہ شاداب لاہور نے مارچ ۲۰۰۰ء کے شمارہ میں مسیحی امت کے کیتھولک فرقہ کے سربراہ پوپ جان پال دوم کے اس معافی نامہ کی کچھ تفصیلات شائع کی ہیں جو انہوں نے روم میں ایک تقریب کے دوران بیان کیا ہے۔ پوپ جان پال دوم نے اپنے بیس منٹ کے خطاب میں گزشتہ دو ہزار سال کے دوران مسلمانوں، یہودیوں اور دیگر گروہوں کے خلاف چرچ کی طرف سے کیے جانے والے مظالم کا اعتراف کیا ہے، اور کہا ہے کہ وہ دنیا سے چلے جانے والے لوگوں اور موجود افراد سب سے معافی مانگتے ہیں اور چرچ کے گناہوں کا اعتراف کرتے ہیں۔

یہودیوں، مسلمانوں اور سائنس کے حقائق پیش کرنے والے مسیحی دانشوروں کے خلاف چرچ کے کہنے پر گزشتہ کئی صدیوں میں جو مظالم ڈھائے گئے ان کی تفصیلات کا اجمالی خاکہ پیش کرنے کے لیے بھی کئی دفتر درکار ہیں۔ مگر ہم اس تفصیل میں جائے بغیر صرف ایک پہلو پر کچھ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ مسیحی فلسفہ کے مطابق کسی گناہ سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے چرچ میں پادری کے سامنے اس کا اعتراف کر لینا کافی سمجھا جاتا ہے۔ اور اس اعتراف میں پوپ جان پال دوم نے چرچ کے گناہوں کو معاف تصور کر کے اور ان پر سرسری معافی مانگ کر یہ اطمینان حاصل کر لیا ہے کہ ان دو ہزار سالہ گناہوں اور مظالم کے حوالے سے چرچ کی ذمہ داری پوری ہو گئی ہے۔

ہم محترم مسیحی راہنما سے یہ عرض کریں گے کہ صرف اتنی بات کافی نہیں ہے اور اس سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوتے۔ بلکہ انصاف کے تقاضوں کو بروئے کار لانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ان کی سربراہی میں کام کرنے والا رومن کیتھولک چرچ اپنے طرزعمل میں تبدیلی کرے، اور آسمانی تعلیمات کے خلاف کام کرنے والی سیکولر لابیوں کے ہاتھوں استعمال ہونے کی بجائے انسانی معاشرہ میں آسمانی تعلیمات کو بروئے کار لانے کے لیے پیشرفت کرے۔ ورنہ اگر چرچ کا طرزعمل وہی رہنا ہے اور اس نے آسمانی تعلیمات کے فروغ کا ذریعہ بننے کی بجائے ان کی روک تھام کرنے والے سیکولر اداروں کے ہاتھ ہی مضبوط کرنے ہیں تو اس قسم کی معافی ناموں اور اعترافات کا مطلب لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے سوا کچھ نہیں ہو گا، جو بہرحال پوپ جان پال دوم جیسے ذمہ دار مذہبی راہنما کے شایانِ شان نہیں ہے۔

   
2016ء سے
Flag Counter