افغان مہاجرین کی وطن واپسی

   
دسمبر ۲۰۲۳ء

روس اور امریکہ کے خلاف ۱۹۸۰ء کی دہائی سے جاری افغان مجاہدین کی مسلسل جنگ اور جہاد کے دوران بے شمار افغان کنبے اور عوام نے پاکستان کی طرف ہجرت کی اور گزشتہ کم و بیش چار عشروں سے ملک کے مختلف حصوں میں رہتے چلے آ رہے ہیں۔ افغانستان سے روسی فوجوں کی واپسی کے بعد ان سے تقاضہ کیا گیا کہ وہ حالات بہتر ہونے کے باعث اپنے ملک واپس چلے جائیں، جس پر لاکھوں مہاجرین واپس چلے گئے۔ مگر اس کے بعد ایک عرصہ تک باہمی خانہ جنگی اور پھر امریکی فوجوں کی یلغار کے باعث سب مہاجرین کے لیے واپس جانا ممکن نہ رہا اور ابھی تک افغان مہاجرین کا بڑا حصہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں قیام پذیر ہے۔ اس دوران غیر قانونی طور پر رہنے والوں اور جرائم پیشہ افراد نے، جو ہر قوم اور ہر طبقہ میں ہمیشہ پائے جاتے ہیں، ہمارے ہاں کے اس مزاج کے لوگوں کے تعاون سے اسمگلنگ، دہشت گردی اور قانون شکنی کا ماحول بنا لیا، جو بہرحال وطنِ عزیز کے لیے بہت سے حوالوں سے نقصانات کا باعث بنا ہوا ہے۔ اس پر حکومتِ پاکستان نے گزشتہ دنوں غیر قانونی طور پر رہنے والے افغان باشندوں کو پاکستان سے نکل جانے کے لیے وقت دیا اور پھر ان کی یہاں سے ریاستی طور پر رخصتی کا عمل شروع کر دیا جو اَب تک جاری ہے۔

راقم الحروف نے اس سلسلہ میں اسلام آباد میں وفاقی وزیر مذہبی امور جناب انیق احمد سے پاکستان شریعت کونسل کے ایک وفد کے ہمراہ ملاقات کر کے ان سے عرض کیا کہ غیر قانونی اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف کاروائی کو ہم بھی قومی ضرورت سمجھتے ہیں اور دہشت گردی، قانون شکنی اور اسمگلنگ کے جرائم کے مرتکب افراد کے خلاف اقدامات کی مکمل حمایت کرتے ہیں، مگر اسے افغانوں کے خلاف عمومی کاروائی کا تاثر دینا اور اس کا ماحول قائم ہونا ہمارے نزدیک قومی مفاد میں نہیں ہے، کیونکہ اس خطہ کے بارے میں مختلف عالمی اور علاقائی ایجنڈوں کے تناظر میں اس کے نتائج و ثمرات ہم سب کے لیے بہرحال نقصان دہ ہوں گے۔ ہمیں امید ہے کہ حکومتِ پاکستان اور متعلقہ ادارے اس اہم معاملہ میں حساس پہلوؤں کو سامنے رکھتے ہوئے ہماری اس گزارش پر سنجیدگی سے توجہ دیں گے۔

   
2016ء سے
Flag Counter