شیطانی قوتوں کے ذہنی و فکری حملے

   
۲۱ فروری ۲۰۰۲ء

جادو، کالا علم، رمل، جفر اور نجوم آج کل پھر سے عام ہو گئے ہیں جیسے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل عام انسانی سوسائٹی میں عموماً اور عرب معاشرہ میں بالخصوص عام تھے اور جناب نبی اکرمؐ نے بڑی محنت اور تگ و دو سے لوگوں کو ان خرافات سے نجات دلائی تھی۔ جدھر دیکھیں نجومی اور کالے علم کے کسی نہ کسی ماہر کا بورڈ لگا ہوا نظر آتا ہے۔ اخبارات میں اس قسم کے اشتہارات کی بہتات ہے اور عام طور پر بھی لوگوں میں یہ شکایت بڑھتی جا رہی ہے کہ گھروں میں برکت نہیں رہی، باہمی محبت و اعتماد کے رشتے کمزور پڑنے لگے ہیں، ناچاقی بڑھ رہی ہے، کاروبار اور رشتوں وغیرہ میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔ اور ایسی ایسی بیماریاں ظاہر ہو رہی ہیں کہ ڈاکٹرز اور حکیم ان کی کوئی تشخیص نہیں کر پاتے، مگر بیماری اور اس کی تکلیف و اذیت میں بھی کوئی فرق نہیں پڑتا اور نہ ہی کوئی علاج کارگر ہوتا ہے۔

میں اس سلسلہ میں عام طور پر یہ عرض کیا کرتا ہوں کہ نحوست، بے برکتی، ناچاقی، بے اعتمادی اور رکاوٹ کے ان اثرات سے انکار نہیں، بلاشبہ یہ ہمارے گھروں میں بڑھتے جا رہے ہیں، لیکن ہم ان کے اصل اسباب کی طرف توجہ دیے بغیر ٹونوں ٹوٹکوں اور عملیات کی دلدل میں دھنستے چلے جا رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے نام، قرآن کریم کی تلاوت اور ذکر و اذکار کے ذریعے ایسی بیماریوں کے علاج سے بھی انکار نہیں ہے کہ یہ سنت رسولؐ ہے، لیکن آج کل جو کچھ اس حوالے سے ہو رہا ہے اس کا اکثر حصہ کالے علم پر مشتمل ہے جو جادو کی قسم ہے اور جادو کو آسمانی تعلیمات میں قطعی طور پر حرام قرار دیا گیا ہے۔

جہاں تک ان منحوس اثرات کے اصل اسباب کا تعلق ہے اس سلسلہ میں صرف یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ ایک سادہ سی بات ہے کہ اگر ہم اپنے گھروں میں نماز کا ماحول رکھیں گے، قرآن کریم کی تلاوت ہوتی رہے گی، مسنون وظائف اور ذکر اذکار کی فضا ہو گی تو اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے فرشتے نازل ہوں گے، اور جب فرشتے ہمارے گھروں میں آئیں گے اور بار بار آئیں گے تو ان کے ساتھ رحمت و برکت بھی ہوگی، اور رحمت و برکت کی عمومی فضا ان تمام منحوس اثرات کا خاتمہ کر دے گی جن کی ہمیں اکثر شکایت رہتی ہے۔ لیکن اگر ہمارے گھروں میں نماز، قرآن اور ذکر کی بجائے ناچ گانے کا ماحول ہو گا اور وہ کچھ ہو گا جو ہمارے گھروں میں عام طور پر ہوتا ہے تو اس کی وجہ سے فرشتے نہیں آئیں گے، البتہ شیاطین کی آمدورفت عام ہو جائے گی۔ جب شیطانوں کی آمدورفت بار بار ہونے لگے گی تو ان کے ساتھ نحوست، بے برکتی، ناچاقی اور بے اعتمادی کے منحوس اثرات بھی لازماً ہمارے گھروں کی حدود میں ڈیرہ ڈال لیں گے اور آج کل ہمارے گھروں میں اس قسم کی جتنی شکایات ہیں ان میں اکثر کا اصل سبب یہی ہے۔

اس میں شک نہیں کہ بعض بدباطن لوگ ایسا کرتے بھی ہیں کہ دوسروں کو تنگ کرنے کے لیے اس قسم کی حرکات کرتے ہیں اور بالخصوص کالے علم کے ذریعے لوگوں کو پریشان کرتے ہیں، لیکن ایسا بہت کم ہے اور عام طور پر ہمارے گھروں میں بے برکتی اور نحوست وغیرہ کے اثرات ہمارے گھروں کے ماحول کی وجہ سے ہیں، اور ان سے نجات کے لیے گھروں کے ماحول کو شیطانی اثرات سے پاک کرنا ضروری ہے، اس کے بغیر ان نحوستوں سے نجات حاصل نہیں ہو سکتی۔

کالے علم کی ہمارے ماحول میں اس قدر کثرت ہوتی جا رہی ہے کہ اب مذہب کا نام بھی استعمال ہونے لگا ہے، حالانکہ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام سب کے سب جادو کی مذمت کرتے رہے ہیں اور کسی بھی آسمانی مذہب میں جادو کی اجازت نہیں دی گئی۔ مگر گزشتہ روز ایک روزنامہ میں ایک مسیحی عامل کی طرف سے اس اشتہار نے مجھے چونکا دیا جس میں اس نے کالے علم کی مہارت کا دعویٰ کرتے ہوئے یہ لکھا ہے کہ

’’کالے علم سے کام کروانے کے لیے صرف اس سے رجوع کریں اور جھوٹے اور جعلی عیسائی عاملوں سے بچیں جو عیسائیت جیسے عظیم مذہب کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔‘‘

حالانکہ عیسائی مذہب میں بھی جادو، کالا علم اور اس سے متعلقہ امور کو اسی طرح حرام قرار دیا گیا جس طرح اسلام نے ان کی ممانعت کی ہے۔ چنانچہ مسیحی اشاعت خانہ ۳۶ فیروز پور روڈ لاہور کی شائع کردہ کتاب ’’قاموس الکتاب‘‘ (لغات بائبل) کے مصنف نے لکھا ہے کہ

’’جادو اور سحر کے عمل کا مقصد اشخاص اور واقعات پر فوق الفطرت طریقوں سے اثر ڈالنا ہوتا ہے۔ جادو کی مختلف شاخیں ہیں۔ رمل، غیب بینی، جفر، جوتش، نجوم وغیرہ کا مقصد غیب یا مستقبل کی باتوں کے متعلق معلومات حاصل کرنا ہے۔ لیکن جادو، سحر، طلسم وغیرہ میں حالات اور اشخاص کو متاثر کرنے کا عمل بھی شامل ہے۔

جادو عالم گیر ہے۔ ہر ملک اور قوم میں اس پر اعتقاد رکھنے والے ہیں۔ سیاہ علم یا کالے جادو کے ذریعہ سے لوگ جنوں، دیوؤں اور بدروحوں کی مدد سے کسی پر لعنت، بیماری، موت یا کوئی نقصان دہ چیز نازل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سفید علم یا سفید جادو سے نیک روحوں اور فرشتوں کی مدد سے کالے جادو کا اثر زائل کرنا اور اچھے نتیجے نکالنا مقصود ہوتا ہے۔

اکثر جادوگر کسی دیوتا، جن یا بدروح کو استعمال کرتا ہے کہ اس کی مدد سے کوئی کام کروائے۔ جادو اور افسوں گری محض توہمات پر مبنی نہیں ہے بلکہ اس میں بہت حقیقت بھی ہے۔ بے شک بعض لوگ دھوکے سے یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ وہ اپنی کرامات جادو سے کر رہے ہیں، جب کہ ان کا عمل ہاتھ کی صفائی اور چالاکی اور شعبدہ بازی پر مبنی ہوتا ہے، لیکن اصلی جادوگر شیطانی قوتوں کو استعمال کر کے اپنا کام کرتا ہے۔ ہمیں اس کے بارے میں بہت محتاط ہونا چاہیے اور اس کا مقابلہ خداوند یسوع مسیح کے نام میں اور خدا کی طاقت سے کرنا چاہیے۔

بائبل کے بیسیوں حوالوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ”کتاب مقدس“ جادو کی سخت مذمت کرتی ہے۔ جادو سچے مذہب کا حریف ہوتا ہے اور اس کا استعمال صرف غلط مذہبی عقائد کے ہوتے ہوئے ہی کیا جا سکتا ہے۔ سچا مذہب یہ ہے کہ ہم خدائے واحد کی ذات کا تجربہ حاصل کریں اور ایک ایسی زندگی بسر کریں جو خدا کی مرضی کے مطابق ہو۔‘‘

’’لغات بائبل‘‘ کے مصنف کی اس وضاحت کے بعد جادو، کالے علم اور ان کے متعلقات کے بارے میں مسیحی تعلیمات کے حوالے سے اور کچھ عرض کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ اور مذکورہ مسیحی عامل کی طرف سے کالے علم کی مہارت کو مسیحی مذہب کی نیک نامی اور بدنامی کا معیار قرار دینے والا یہ اخباری اشتہار خود مسیحی مذہب کو بدنام کرنے کی ایک کوشش نظر آتا ہے۔

جبکہ اس سلسلہ میں اسلامی تعلیمات یہ ہیں کہ قرآن کریم میں سورۃ البقرۃ کی آیت ۱۰۲ میں جادو کو کفر سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اور بخاری شریف میں حضرت ابوہریرہؓ کی روایت کے مطابق جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جن گناہوں کو سب سے بڑے اور ہلاک کر دینے والے گناہ قرار دیا ہے وہ درج ذیل سات ہیں:

’’اللہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا، کسی ایسی جان کو ناحق قتل کرنا جسے اللہ نے حرام کیا ہے، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، لڑائی کے موقع پر پیٹھ پھیر کر بھاگنا اور بھولی بھالی پاک دامن مومنہ عورتوں پر تہمت لگانا۔‘‘

بخاری شریف ہی کی روایت ہے کہ امیر المومنین حضرت عمرؓ نے اپنی خلافت کے دور میں وفات سے ایک سال قبل سلطنت کے عمّال کو حکم نامہ بھجوایا تھا کہ جادوگر مرد ہو یا عورت (اگر وہ توبہ نہ کرے تو) اسے سزا کے طور پر قتل کر دیا جائے۔

بائبل میں کہانت کو جادو کی اقسام میں شمار کیا گیا ہے اور اسلامی تعلیمات کی رو سے بھی یہ ان علوم میں سے ہے جو فائدہ کی بجائے نقصان کا باعث ہیں اور اس سے انسانی عادات و اخلاق پر برا اثر پڑتا ہے۔ جبکہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مستدرک حاکم میں حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کی روایت کے مطابق اس علم سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہی ہے جو نفع بخش نہ ہو۔ سورۃ البقرۃ آیت ۱۰۲ میں جادو کو ضرر دینے والا علم بتایا گیا ہے۔ اور مسند احمد میں صحیح سند کے ساتھ روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

’’جو شخص کسی کاہن یا نجومی کے پاس قسمت کا حال معلوم کرنے کے لیے گیا اور اس کی بات کو صحیح سمجھا تو اس نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی وحی کا انکار کیا۔‘‘

مسلم شریف میں ام المؤمنین حضرت حفصہؓ سے روایت ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ

’’جو شخص کسی کاہن یا نجومی کے پاس گیا اور اس سے کچھ دریافت کیا تو اس کی چالیس روز تک نماز قبول نہیں ہوگی۔‘‘

اور مشکوٰۃ شریف میں مسند رزین کے حوالہ سے حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

’’جس نے نجوم کا کوئی شعبہ سیکھا اس نے جادو کا حصہ حاصل کیا۔ نجومی کاہن ہے اور کاہن جادوگر ہے۔‘‘

الغرض جادو، کالا علم، کہانت، نجوم اور اس قسم کے دیگر علوم شیطانی علوم ہیں جن کو قرآن کریم نے ضرر دینے والے علوم کہا ہے، بائبل نے ان کی مذمت کی ہے، جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے براءت کا اعلان کیا ہے اور بڑی محنت کے ساتھ ان سے اپنے دور میں انسانی سوسائٹی کو نجات دلائی تھی۔ لیکن آج یہ شیطانی علوم پھر انسانی سوسائٹی میں عام ہوتے جا رہے ہیں اور انسانی اذہان و قلوب پر ان کا تسلط بڑھتا جا رہا ہے، حتیٰ کہ ان کے لیے خود مذہب کا نام استعمال ہونے لگا ہے۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ علماء کرام اور خطباء و اساتذہ اس طرف توجہ دیں، ان ’’علوم منارہ‘‘ کی ہلاکت خیزیوں سے لوگوں کو آگاہ کریں اور نماز، روزہ، قرآن کریم کی تلاوت، مسنون دعاؤں اور ذکر اذکار کی ترغیب عام کریں۔ کیونکہ اسی کے ذریعے ہم شیطانی قوتوں کے فکری و ذہنی حملوں سے بچ سکتے ہیں اور گھروں میں بڑھتے چلے جانے والے منحوس شیطانی اثرات سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔

   
2016ء سے
Flag Counter