چند گھنٹے چیف آف آرمی اسٹاف کے ساتھ
۱۷ نومبر کو جمعۃ المبارک کا بیشتر دن چیف آف آرمی اسٹاف محترم حافظ سید عاصم منیر کے ساتھ گزارنے کا موقع ملا۔ انہوں نے ملک کے مختلف مکاتبِ فکر کے سرکردہ علماء کرام کو اپنی پالیسیوں کے حوالے سے بریف کرنے کے لیے دعوت دے رکھی تھی جن میں راقم الحروف بھی شامل تھا۔ یہ ایک اچھی روایت ہے کہ مختلف حوالوں سے قومی پالیسیوں کے ذمہ دار حکام متعلقہ شعبوں کے ماہرین کو اعتماد میں لیتے رہیں اور ان کی مشاورت و اعتماد کی وقتاً فوقتاً عملی صورتیں سامنے آتی رہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
معاشی مقاطعہ کی شرعی حیثیت
فلسطینی مظلوم بھائیوں کی حمایت اور اسرائیلی جارحیت و درندگی کے خلاف احتجاج کے طور پر امت مسلمہ کے بہت سے حلقے اسرائیل اور اس کے پشت پناہوں کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چلا رہے ہیں اور شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی نے بھی اسے ایک بیان میں ایمانی غیرت اور قومی حمیت کا مسئلہ قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
شیخ التفسیر حضرت احمد علی لاہوریؒ: حیات و خدمات
شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ ایک نو مسلم خاندان کے فرد تھے۔ ان کے والد محترم جو گکھڑ منڈی کے قریب بستی جلال کے رہنے والے تھے،سکھ مذہب سے مسلمان ہوئے تھے، اور اللہ رب العزت نے ان کو یہ مقام عطا فرمایا کہ ان کے بیٹے مولانا احمد علی لاہوریؒ کا شمار برصغیر کے چوٹی کے علماء اور اہل اللہ میں ہوتا ہے۔ حضرت لاہوریؒ نے قرآن کریم کی ابتدائی تعلیم مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ میں حضرت باواجی عبد الحقؒ سے حاصل کی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ایک پاکستانی بچی کا نمایاں تعلیمی اعزاز
گزشتہ روز جمعرات کو کافی عرصہ کے بعد وزیرآباد جانے کا اتفاق ہوا جو ہمارے آبائی قصبہ گکھڑ کا تحصیل ہیڈکوارٹر چلا آ رہا تھا، اب اسے ضلع قرار دے دیا گیا ہے اور وہ ضلعی ہیڈکوارٹر بننے کے مراحل طے کر رہا ہے۔ اس حاضری کی ایک وجہ صدمہ اور اس پر تعزیت کا اظہار تھا اور دوسری وجہ خوشی اور اس پر مبارکباد دینا تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
افغانستان کی معروضی صورتحال کا تقاضہ
امارتِ اسلامی افغانستان کی معروضی صورتحال اس وقت دنیا بھر میں زیربحث ہے اور ہمارے ہاں بھی ’’کرنٹ ایشو‘‘ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس سلسلہ میں راقم الحروف نے گزشتہ روز اپنے ٹویٹ میسج میں گزارش کی تھی کہ ’’اسلامی جمہوریہ پاکستان اور امارت اسلامی افغانستان کو باہمی مفادات و ضروریات اور مشکلات کا ادراک کر کے اپنے تعلقات کو برادرانہ طور پر آگے بڑھانا چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قادیانی مسئلہ اور دستوری و قانونی ابہامات
پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا مفتی محمد رویس خان ایوبی نے قادیانی گروہ کی حالیہ سرگرمیوں کے بارے میں پائے جانے والے ابہامات کی وجہ دستوری تقاضوں اور بعض عدالتی فیصلوں میں ظاہری تضاد کو قرار دیا ہے، اور ایک بیان میں تجویز دی ہے کہ اس ابہام اور کنفیوژن کو دور کرنے کے لیے دستوری و قانونی طور پر قادیانی گروہ کو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ملکی صورتحال اور علماء کرام کا موقف
ملی مجلسِ شرعی پاکستان کے زیر اہتمام ۲۰ مئی ۲۰۲۳ء کو علماء اکادمی، منصورہ، لاہور میں جماعتِ اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ کی میزبانی میں مختلف مکاتبِ فکر کے سرکردہ علماء کرام اور دینی راہنماؤں کا ایک مشاورتی اجلاس راقم الحروف کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں چند اہم قومی مسائل کا جائزہ لیتے ہوئے ان کے بارے میں اجتماعی موقف طے کیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
شادی گھر کا نظم ۔ مسجد کا ایک اور معاشرتی کردار
مسلم معاشرہ میں مسجد کے معاشرتی کردار کے حوالے سے میں اپنے بیانات اور مضامین میں ایک عرصہ سے گزارش کر رہا ہوں کہ عبادات ، دینی تعلیم ، دعوت و تبلیغ، اور ذکر و اذکار کے حوالے سے تو مسجد معاشرہ میں کردار ادا کر رہی ہے اور اس کے اثرات و برکات بھی نمایاں محسوس ہو رہے ہیں، مگر اس میں رفاہِ عامہ ، مصالحت و کونسلنگ، اور طبقاتی مفاہمت و ہم آہنگی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ہیں تلخ بہت بندۂ مزدور کے اوقات
یکم مئی کو عام طور پر دنیا بھر میں محنت کشوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے جو امریکہ کے شہر شکاگو میں مزدوروں کے حقوق کے لیے جانوں کی قربانی دینے والے مزدوروں کی یاد میں ہوتا ہے، اس میں مزدوروں اور محنت کشوں کے حقوق و مفادات کی بات ہوتی ہے اور محنت کشوں کی تنظیموں کے علاوہ دیگر طبقات بھی ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قسم اور خیر کے کام
آج قسم کے حوالے سے ایک ضروری پہلو پر بات کرنا چاہتا ہوں کہ اگر کسی وقت حالات سے مجبور ہر کر کوئی ایسی قسم اٹھا لی جس کے بارے میں بعد میں احساس ہوا کہ یہ قسم نہیں اٹھانی چاہیے تھی یا یہ قسم کسی خیر کے کام میں رکاوٹ بن رہی ہے تو ایسے موقع پر اسلام کی تعلیم کیا ہے اور جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتِ مبارکہ کیا ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ایک عشرہ حرمین شریفین کے بابرکت ماحول میں
حرمین شریفین کی حاضری کسی بھی مسلمان کی زندگی کی سب سے بڑی خواہش ہوتی ہے اور برکتوں کے اس ماحول میں وقت گزارنے کی تمنا ہر مسلمان کے دل میں انگڑائی لیتی رہتی ہے۔ اللہ رب العزت کا بے پناہ فضل و کرم ہے کہ اس نے زندگی میں متعدد بار یہ سعادت نصیب فرمائی ہے اور اس سے بڑا کرم یہ کہ اکثر اوقات یہ حاضری کسی پیشگی منصوبہ بندی کے بغیر ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
چند منفرد نوعیت کے دینی اجتماعات میں حاضری
رجب اور شعبان میں عام طور پر دینی مدارس کے سالانہ امتحانات اور تقریبات کا اہتمام ہوتا ہے اور مختلف محافل میں شرکت کی سعادت حاصل ہو جاتی ہے۔ اس سال بھی بحمد اللہ تعالیٰ بیسیوں اجتماعات میں حاضری کا موقع ملا ہے اور اس دوران روایتی ماحول اور دائرہ سے ہٹ کر کچھ منفرد نوعیت کے پروگراموں میں بھی شمولیت ہوئی ہے جن کا تذکرہ مناسب معلوم ہوتا ہے۔ مکمل تحریر
پیغامِ پاکستان اور میثاقِ وحدت
قیامِ پاکستان کے بعد سے ملک کے تمام مکاتبِ فکر کے علماء کرام اور دینی راہنماؤں کا اس پر اجماع چلا آ رہا ہے کہ پاکستان میں اس کے مقصدِ قیام کے مطابق شریعتِ اسلامیہ کا مکمل اور عملی نفاذ ناگزیر مِلّی تقاضہ اور ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے جس کی دستورِ پاکستان میں بھی صراحت موجود ہے، مگر اس کے لیے کسی مسلح جدوجہد کی بجائے پُرامن سیاسی جدوجہد اور جمہوری عمل ہی واحد راستہ ہے جس پر اب تک مجموعی طور پر عمل ہو رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
رائے ونڈ کے سالانہ تبلیغی اجتماع میں مختصر حاضری
مولانا محمد ابراہیم دیولا اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی شکرگزاری پر گفتگو فرما رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ بہت قدردان ہیں کہ اعمالِ خیر کے ساتھ ساتھ ان کے اسباب اختیار کرنے پر بھی اجر عطا فرماتے ہیں۔ مثلاً نماز عبادت ہے مگر نماز سے متعلقہ ہر عمل پر ثواب ملتا ہے حتٰی کہ نماز کے لیے مسجد میں جانے پر قدم بھی شمارے ہوتے ہیں اور ہر قدم پر اللہ تعالیٰ اجر عطا فرماتے ہیں۔ اسی طرح خیر کا جو عمل بھی آپ کریں اور اس کے لیے جو اسباب بھی اختیار کریں ۔۔۔ مکمل تحریر
آزادی کے مقاصد اور ہماری کوتاہیاں
یومِ آزادی کے حوالے سے اس تقریب کے انعقاد اور اس میں شرکت کا موقع دینے پر صدر شعبہ پروفیسر ڈاکٹر محمد حماد لکھوی اور ان کے رفقاء کا شکرگزار ہوں۔ اس موقع پر جن طلبہ اور طالبات نے قیامِ پاکستان اور حصولِ آزادی کے بارے میں اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے وہ میرے لیے خوشی کا باعث بنے ہیں کہ ہماری نئی نسل اپنے ماضی کا احساس رکھتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
فلاحی ریاست اور اسوۂ نبویؐ
جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ویلفیئر اسٹیٹ کا صرف تصور نہیں دیا اور اس کی تعلیمات نہیں بیان کیں بلکہ جب آپؐ تئیس سال کی محنت کے بعد اس دنیا سے تشریف لے گئے تو ایک فلاحی ریاست قائم ہو چکی تھی جسے آج کی دنیا بھی فلاحی ریاست مانتی ہے۔ بخاری شریف کی ایک روایت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب کسی مسلمان کی وفات ہوتی اور آپؐ سے تقاضا ہوتا کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت ابوہریرہؓ کا ذوقِ حدیث
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو احادیث مبارکہ کا خصوصی ذوق تھا ،آپؓ جہاں بیٹھتے ،حدیثیں بیان کرتے ۔ جب آپ ؓنے بہت زیادہ حدیثیں بیان کرنا شروع کر دیں تو آخر عمر میں کچھ لوگوں کو یہ خدشہ پیدا ہوا کہ آپ بوڑھے ہو گئے ہیں پتہ نہیں حافظہ کام کرتا ہے یا نہیں؟ جان بوجھ کر غلط بیان کرنا اور بات ہے لیکن اگر کسی کا حافظہ کمزور ہو تو ممکن ہے کہ بات ادھر کی ادھر بیان کر دے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سودی نظام سے نجات کی جدوجہد ہماری قومی ضرورت
۲۶ جون کو جامعہ نصرۃ العلوم میں اسباق سے فارغ ہوا تو دورۂ حدیث کے چند طلبہ نے گھیر لیا اور ایک عزیز شاگرد نے ہمدردی اور افسوس کے لہجے میں کہا، استاذ جی! آپ کی ساری محنت پر پانی پھیر دیا گیا ہے۔ میں نے پوچھا کیا ہوا؟ اس نے کہا سود کے بارے میں وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
برصغیر پر ایسٹ انڈیا کمپنی کے معاشی تسلط کی ایک جھلک
جنوبی ایشیا میں ’’ایسٹ انڈیا کمپنی‘‘ نے اپنے تسلط کا بنیادی ذریعہ معیشت میں دخل اندازی کو بنایا تھا جو دھیرے دھیرے کنٹرول کی صورت اختیار کر گئی اور پھر پورا برصغیر بتدریج ایسٹ انڈیا کمپنی کی غلامی میں چلا گیا۔ اس کی ایک جھلک پنجاب یونیورسٹی کے ’’دائرہ معارف اسلامیہ‘‘ نے مغل بادشاہ شاہ عالم ثانی مرحوم کے تذکرہ میں اس طرح پیش کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سودی نظام سے نجات کی جدوجہد: پس منظر اور لائحہ عمل
سودی نظام کے خاتمہ کے لیے وفاقی شرعی عدالت نے رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں جو فیصلہ دیا ہے اس کا تمام دینی حلقوں میں خیر مقدم کیا جا رہا ہے اور اس پر عملدرآمد کا ہر طرف سے مطالبہ ہو رہا ہے۔ اس فیصلہ کا مختصر پس منظر یہ ہے کہ قیامِ پاکستان کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا افتتاح کرتے ہوئے بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح مرحوم نے واضح اعلان کیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دستور کا احترام اور تقاضے
اسلام آباد ہائی کورٹ کے سربراہ جسٹس اطہر من اللہ نے ایک کیس کے دوران کہا ہے کہ دستور اور اداروں کا احترام نہیں ہو گا تو ملک میں افراتفری پیدا ہو گی، جبکہ سپریم کورٹ بار کے صدر جناب احسن بھون نے کہا ہے کہ دستور کو ملک کے تعلیمی نصاب کا حصہ ہونا چاہیے۔ ہم نے دونوں باتوں کی تائید کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سیاسی اخلاقیات کی چند خوشگوار جھلکیاں
ان دنوں سیاسی رسہ کشی نے جو شکل اختیار کی ہوئی ہے وہ بہت پریشان کن ہے کیونکہ ایک دوسرے کے خلاف جو زبان اختیار کی جا رہی ہے اور باہمی الزام تراشی اور طعنہ زنی کے ساتھ ساتھ قومی اداروں بالخصوص عدلیہ کے فیصلوں کو جس طرح بے وقار کیا جا رہا ہے اور فوج کے خلاف نفرت کی فضا بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے اس نے سیاسی اخلاقیات کو سوالیہ نشان بنا کر رکھ دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
وزیراعظم میاں شہباز شریف سے چند گزارشات
بائیں آنکھ میں موتیا اور لینز کا آپریشن کچھ عرصہ قبل ہوا تھا، اب وہی عمل رمضان المبارک کے آغاز میں دائیں آنکھ کے ساتھ ہوا ہے اور میں اس وقت معالجین کی ہدایت کے مطابق احتیاط کے مرحلہ میں ہوں جس سے کچھ عرصہ تک لکھنے پڑھنے کا کام متاثر رہے گا۔ ایک دوست نے اس پر یوں تبصرہ کیا ہے کہ ’’بوڑھی آنکھ ہے سنبھلنے میں وقت لے گی‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مسلم وزرائے خارجہ کو خوش آمدید اور چند گزارشات
مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں آمد شروع ہو گئی ہے جہاں ۲۲ و ۲۳ مارچ کو ان کے دو روزہ اجلاس کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ ہم اپنے معزز مہمانوں کو خوش آمدید اور اہلاً و سہلاً و مرحبا کہتے ہوئے اس اجلاس کے حوالہ سے چند معروضات ان کی خدمت میں پیش کرنا چاہتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اہم قومی مسائل پر ملی مجلسِ شرعی کا موقف
ملی مجلس شرعی پاکستان تمام مکاتبِ فکر کے سرکردہ علماء کرام کا ایک مشترکہ علمی و فکری فورم ہے جو گزشتہ ڈیڑھ عشرہ سے قومی و دینی مسائل میں سرگرم عمل ہے۔ پاکستان کی نظریاتی شناخت کا تحفظ، ملک میں دستور کے مطابق شرعی قوانین کا نفاذ، مسلم تہذیب و روایات کی پاسداری، قومی خودمختاری اور تعلیمی نظام و نصاب کی پہرے داری اس کے بنیادی اہداف ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سورۃ الرحمٰن اور جدید سائنس
سائنس ایک عرصہ تک معقولات اور فلسفہ کا حصہ رہی ہے اور اس کے مباحث عقلیات کے دائرے میں ہوتے رہے ہیں۔ مگر جب سائنس معقولات کے ماحول سے آگے بڑھ کر مشاہدات اور تجربات کے دور میں داخل ہوئی تو اس وقت مغرب کی مذہبی قیادت مسیحیت کے پاس تھی اور پوپ اور چرچ کے ہاتھ میں مذہبیت کی باگ ڈور تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
خاندانی نظام، سیڈا معاہدہ اور سعودی وزیرخارجہ
سعودی عرب نے (سیڈا) CEDAW سے متعلق اقوام متحدہ کی دستاویز کو مسترد کرنے کا اعلان کر دیا۔ یہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جسے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے منظور کیا ہے۔ سعودی عرب اسلامی شریعت کی دفعات کو کافی سمجھتے ہوئے سیڈا کے عدمِ تعمیل کا اعلان کرتا ہے۔ بدقسمتی سے کچھ عرب ممالک نے سیڈا سے اتفاق کرنا شروع کر دیا ہے۔ مکمل تحریر
سری لنکا کے ہائی کمشنر سے علماء کرام کی ملاقات
سات دسمبر منگل کا دن اسلام آباد میں خاصا مصروف گزرا، اسلامی نظریاتی کونسل کی طرف سے سیالکوٹ کے سانحہ کے حوالہ سے سرکردہ علماء کرام کی باہمی مشاورت اور سری لنکا کے ہائی کمیشن میں تعزیت اور اظہار یکجہتی کے لیے حاضری کے پروگرام میں شرکت کا پیغام ملا تو اطمینان ہوا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اس قسم کے اہم مسائل پر کردار ادا کرنے کا عزم کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تعلیمی سلسلہ کی بحالی اور یکساں نصاب تعلیم
کرونا بحران سے پیدا شدہ صورتحال پوری قوم بلکہ نسل انسانی کے لیے پریشانی اور بے چینی کا باعث ہے جس سے نظام زندگی مختلف شعبوں میں درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے اور اس پر کنٹرول کی کوئی مؤثر صورت دکھائی نہیں دے رہی۔ اس دوران لاک ڈاؤن اور پھر سمال لاک ڈاؤن یقیناً قومی اور معاشرتی ضرورت ہے جس کا سلسلہ جاری ہے اور اس کے اثرات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو توبہ و استغفار کے ساتھ اپنی بارگاہ میں جھکنے کی توفیق دیں اور اس ابتلا و وبا سے نجات عطا فرمائیں۔ آمین یا رب العالمین ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ کی بین الاقوامی سیرت کانفرنس
۵ مارچ جمعرات کو جی سی ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی تیسری سالانہ بین الاقوامی سیرت کانفرنس کی آخری نشست میں شرکت کا موقع ملا۔ یہ سیرت کانفرنس پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن لاہور کے تعاون سے انعقاد پذیر ہوئی اور ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ کی وائس چانسلر محترمہ پروفیسر ڈاکٹر رخسانہ کوثر کی سربراہی میں یونیورسٹی کے شعبہ عربی و علوم اسلامیہ نے اس کا اہتمام کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
علامہ محمد اقبالؒ کا عید الفطر کے اجتماع سے خطاب
وفاقی وزیر سائنسی امور فواد چودھری صاحب کا کہنا ہے کہ پاکستان بنانے والے قائدین مذہبی لوگ نہیں تھے اور نہ ہی مذہبی راہنماؤں کا پاکستان بنانے میں کوئی کردار ہے۔ باقی تمام باتوں سے قطع نظر مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کا ایک خطاب پیش کیا جا رہا ہے جو انہوں نے ۹ فروری ۱۹۳۲ء کو بادشاہی مسجد لاہور میں عید الفطر کے اجتماع میں ارشاد فرمایا تھا اور انجمن اسلامیہ لاہور نے اسے چھپوا کر تقسیم کیا تھا۔ اس خطبہ کا متن عبد الواحد معینی اور عبد اللہ قریشی کے مرتب کردہ ’’مقالات اقبالؒ‘‘ سے لیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دنیا کی ضرورت خلفاء راشدین والا اسلام ہے
برطانیہ کے ولی عہد شہزادہ چارلس نے کچھ عرصہ قبل ایک تقریب میں اپنے دانشوروں کو یہ مشورہ دیا تھا کہ: ’’اسلام کا مطالعہ کریں اور بطور نظام زندگی اور متبادل سسٹم اسے اسٹڈی کریں۔ لیکن اسلام کا مطالعہ کرتے ہوئے دو باتوں کی طرف مت دیکھیں، ایک یہ کہ ہمارے بڑوں نے اسلام کے بارے میں کیا کچھ کہا ہے، دوسرا یہ کہ اس وقت مسلمان کیسے نظر آرہے ہیں۔‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
خلافتِ عثمانیہ اور ہمارے اکابر
جامعہ مظاہر علوم سہارنپور (انڈیا) کے ناظم اعلیٰ مولانا مفتی سید شاہد الحسنی سہارنپوری کا تحریر کردہ ایک کتابچہ گزشتہ روز نظر سے گزرا جس میں انہوں نے اب سے ایک صدی قبل بپا ہونے والی تحریک خلافت میں جامعہ مظاہر علوم کی سرگرمیوں اور کردار کا تعارف کرتے ہوئے اس دور کے کچھ فقہی مسائل اور مباحث کا تذکرہ کیا ہے۔ یہ ہماری ملی تحریک اور جدوجہد آزادی کا ایک اہم ریکارڈ ہے جس کا مطالعہ ہر دینی کارکن کو کرنا چاہیے البتہ اس میں سے چند باتیں قارئین کے علم میں لانے کے لیے اس کالم میں نقل کی جا رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
گوجرانوالہ میڈیکل کالج میں سیرۃ النبیؐ کی تقریب
گزشتہ روز گوجرانوالہ میڈیکل کالج میں کچھ وقت گزارنے کا موقع ملا، ڈاکٹر فضل الرحمان ہمارے محترم دوست ہیں اور جامعہ نصرۃ العلوم کی انتظامیہ سے تعلق رکھتے ہیں، والد گرامی حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ اور عم مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ کے خصوصی متعلقین بلکہ خدام میں سے ہیں۔ ان کی دعوت پر کالج میں منعقدہ ایک پروگرام میں شرکت ہوئی جس میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع پر مختلف کالجوں کے طلبہ اور طالبات کے درمیان تقریری مقابلہ کی نشست بھی تھی اور اس میں مجھے جج بنایا گیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’پیغامِ پاکستان‘‘ کے حوالے سے ایک سوال
آج کا کالم ایک طالب علمانہ سوال کی نذر ہے کہ کیا ’’پیغامِ پاکستان‘‘ کے ذریعے کفر کے فتوے کی اتھارٹی اب حکومت و عدالت کو منتقل ہوگئی ہے؟ اور اگر ایسا ہوگیا ہے تو مفتیان کرام کا اس میں کیا کردار باقی رہ گیا ہے؟ اس سلسلہ میں اپنا ذاتی نقطہ نظر پیش کر رہا ہوں جسے من و عن قبول کرنا ضروری نہیں ہے البتہ اس کے بارے میں اہل علم و دانش سے سنجیدہ توجہ اور غور و خوض کی درخواست ضرور کروں گا۔ یہ سوال اس سے قبل ہمارے سامنے اس وقت بھی آیا تھا جب بنگلہ دیش کی قومی اسمبلی میں یہ تحریک پیش کی گئی تھی کہ بنگلہ دیش میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
چند باتیں حضرت درخواستیؒ کی یاد میں
گزشتہ کچھ عرصہ سے ہمارا یہ ذوق بڑھتا جا رہا ہے کہ اپنے بزرگوں کا نام تو لیتے ہیں اور ان کے تذکرہ کے فوائد و ثمرات بھی حاصل کرتے ہیں مگر ان کی حیات و خدمات سے واقفیت حاصل کرنے کے لیے مطالعہ و آگاہی کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔ اس کا ایک بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ ہم ان کی راہنمائی سے محروم رہتے ہیں، اور دوسرا نقصان اس سے بھی بڑا یہ ہوتا ہے کہ بار بار ان کا نام لینے سے لوگ انہیں بھی ہم پر قیاس کرنے لگتے ہیں اور ہم ان کی نیک نامی کا ذریعہ بننے کے بجائے ان کے تعارف کو خراب کرنے کا باعث بن جاتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
صدر پرویز مشرف کے دس سوالات کا جائزہ
صدر جنرل پرویز مشرف کے جس خطاب کا پورے ملک بلکہ دنیا بھر میں انتظار کیا جا رہا تھا وہ چند دن پہلے سن لیا گیا ہے اور اس پر مختلف اطراف سے تبصروں کا آغاز بھی ہو گیا ہے۔ ہم اس خطاب کے مختلف پہلوؤں پر کچھ گزارشات پیش کرنا چاہتے ہیں مگر پہلے ایک فنی کوتاہی کا تذکرہ ضروری معلوم ہوتا ہے جو ٹی وی پر صدر پرویز مشرف کا خطاب سنتے ہوئے ہمیں محسوس ہوئی ہے، وہ یہ کہ صدر صاحب کی تقریر کے ساتھ ساتھ نشر ہونے والے انگلش ترجمہ کا نظم معیاری نہیں تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قرآن و سنت کی روشنی میں انسانی حقوق کا تصور
سورۃ الذاریات کی چند آیات میں نے تلاوت کی ہیں جن میں اللہ تعالٰی نے اپنے نیک بندوں اور متقین کے اوصاف بیان فرمائے ہیں اور ان میں ایک بات یہ بھی ذکر کی ہے کہ ’’ان کے اموال میں ضرورت مندوں کے حقوق ہوتے ہیں‘‘۔ یعنی وہ اپنے اموال میں سے معاشرہ کے ضرورت مند افراد پر خرچ کرتے رہتے ہیں۔ یہ ان حقوق میں سے ایک ہے جو اللہ تعالٰی نے قرآن کریم میں انسانوں کے باہمی حقوق کے حوالہ سے تفصیل کے ساتھ بیان کیے ہیں۔ انسانی حقوق کا آج بھی بہت شہرہ ہے اور مختلف حوالوں سے ان کا تذکرہ ہوتا رہتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
متحدہ مجلس عمل کی شرائط
ایل ایف او (لیگل فریم ورک آرڈر) پر حکومت اور متحدہ مجلس عمل سمیت اپوزیشن کے تنازع نے مولانا فضل الرحمان کی طرف سے ان شرائط کے اعلان کے بعد ایک نئی شکل اختیار کر لی ہے کہ اگر حکومت ملک میں (۱) قرآن و سنت کو سپریم لاء تسلیم کر لے (۲) اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کے مطابق قانون سازی کا اہتمام کرے (۳) جمعہ کی چھٹی بحال کر دے (۴) بلاسود بینکاری کا آغاز کرے (۵) اور تعلیمی اداروں کی نجکاری روک دے تو متحدہ مجلس عمل ایل ایف او کے بارے میں اپنے موقف میں لچک پیدا کر سکتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ناروے میں ’’عمرؓ الاؤنس‘‘
ہم اس سے قبل ایک مضمون میں لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس افتخار احمد چیمہ صاحب کے حوالہ سے ذکر کر چکے ہیں کہ برطانیہ میں اس وقت ویلفیئر اسٹیٹ کا جو نظام رائج ہے اور جس کے تحت بے روزگاروں، ضرورت مندوں اور معذوروں کو ریاست کی طرف سے گزارہ الاؤنس ملتا ہے اس نظام کو ترتیب دینے والے برطانوی دانشور سے جسٹس چیمہ کی اس دور میں ملاقات ہوئی تھی جب وہ برطانیہ میں زیر تعلیم تھے۔ اور اس ملاقات میں مذکورہ برطانوی دانشور نے انہیں بتایا تھا کہ ’’ویلفیئر اسٹیٹ‘‘ کا یہ تصور انہوں نے حضرت عمرؓ کے نظام سے لیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
عالمی اسلامی تحریکات کی مجلس عمل سے وابستہ توقعات
پاکستان میں حالیہ انتخابات کے نتائج پر دنیا بھر میں جہاں حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے وہاں مختلف ممالک کے دینی حلقوں اور اسلامی تحریکات میں توقعات اور امیدوں کی ایک نئی لہر بھی ابھری ہے۔ گزشتہ سال افغانستان پر امریکہ کے حملوں اور پاکستان میں طالبان کی حمایت کرنے والی دینی شخصیات اور کارکنوں کی وسیع پیمانے پر گرفتاریوں کے ساتھ ساتھ جہادی تحریکات کے خلاف کریک ڈاؤن سے مایوسی اور اضطراب کی جو صورتحال پیدا ہو گئی تھی اس پس منظر میں متحدہ مجلس عمل کی انتخابی کامیابی سے دنیا بھر کی دینی تحریکات کو حوصلہ ملا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
افغانستان اور عراق کے بارے میں اسلامی دنیا کے الگ الگ معیارات
ایک سال قبل گیارہ ستمبر کے روز نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سنٹر اور واشنگٹن کے پینٹاگون پر ہونے والے خودکش حملوں کی یاد منائی جا چکی ہے۔ ان حملوں میں ہزاروں افراد جاں بحق ہوئے اور اس کارروائی نے پوری دنیا کی سیاست کا رخ تبدیل کر دیا۔ سیاسی وابستگیوں کے پیمانے بدل گئے، اخلاق و اقدار کے معیار تبدیل ہوگئے، حقوق و مفادات کی کشمکش نے ایک نیا انداز اختیار کر لیا، دنیا کی واحد طاقت ہونے کے نشہ سے سرشار امریکہ کے لیے یہ وار ہوش و حواس سے محرومی کا باعث بن گیا، بے بس مظلوموں پر خوفناک قیامت ٹوٹ پڑی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سیرت نبویؐ کی روشنی میں جہاد کا مفہوم۔ چند مزید گزارشات
شیخ زاید اسلامک سنٹر پنجاب یونیورسٹی لاہور کی سالانہ سیرت کانفرنس میں ’’سیرت نبویؐ کی روشنی میں جہاد کا مفہوم‘‘ کے عنوان سے راقم الحروف کی گزارشات قارئین کی نظر سے گزر چکی ہیں۔ اس کانفرنس میں مولانا حافظ صلاح الدین یوسف، ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی اور دیگر علماء کرام نے بھی خطاب کیا جبکہ مہمان خصوصی اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر ایس ایم زمان تھے جنہوں نے اپنے اختتامی خطاب میں راقم الحروف کی معروضات کو سیرۃ النبیؐ کے صحیح رخ پر مطالعہ کی کوشش قرار دیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مفتی اعظم سعودی عرب کا خطبہ حج اور او آئی سی
سعودی عرب میں آل سعود اور آل شیخ کی اصطلاحات عام طور پر دیکھنے سننے میں آتی ہیں۔ یہ دو خاندانوں کے نام ہیں۔ ایک حکمران خاندان ہے جو آل سعود کہلاتا ہے جبکہ دوسرا الشیخ محمد بن عبد الوہاب کا خاندان ہے جو آل شیخ کہلاتا ہے۔ سعودی مملکت کے قیام کے وقت سے ان دو خاندانوں میں شراکت اقتدار اور تعاون کا یہ معاہدہ چلا آرہا ہے کہ مذہبی اور عدالتی امور میں آل شیخ کی بالادستی ہے اور ان کے فیصلوں کو فوقیت حاصل ہوتی ہے جبکہ سیاسی و معاشی اور دیگر اجتماعی معاملات آل سعود کے کنٹرول میں ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
میدان جنگ سے فرار ۔ بزدلی اور حکمت عملی کا فرق
حضرت خالد بن ولیدؓ غزوۂ موتہ سے مسلمانوں کا لشکر لے کر مدینہ منورہ واپس پہنچے تو مدینہ منورہ میں غم و حزن کی فضا تھی۔ علامہ شبلیؒ نعمانی نے اپنی تصنیف سیرت النبیؐ میں لکھا ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غم اور پریشانی کے عالم میں مسجد نبویؐ کے ایک کونے میں جا بیٹھے جبکہ مدینہ کے عام لوگوں نے آنے والے لشکر کا استقبال اس طرح کیا کہ ان کے چہروں پر خاک پھینک رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ میدان جنگ سے بھاگنے والو واپس آگئے ہو؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
افغانستان پر امریکی حملے کی معاونت اور وزیر داخلہ کا اعتراف حقیقت
وفاقی وزیر داخلہ لیفٹیننٹ جنرل جناب معین الدین حیدر نے گزشتہ دنوں دارالعلوم کورنگی کراچی میں علماء کرام سے گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں اس بات کا علم ہے کہ مسلمانوں کے خلاف عیسائیوں کی مدد کرنا حرام ہے لیکن مجبوری کی حالت میں حرام کھانا بھی جائز ہو جایا کرتا ہے۔ اس طرح معین الدین حیدر اپنی تمام تر تلخ نوائی اور دھمکیوں کے باوجود اصولی طور پر ہمارے ساتھ اس موقف میں متفق ہوگئے ہیں کہ امارات اسلامی افغانستان کے خلاف امریکہ کا ساتھ دینا مسلمانوں کے خلاف عیسائیوں کی مدد کرنا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سلطان ٹیپو شہیدؒ اور افغان طالبان ۔ تاریخی مماثلت
اگر خدانخواستہ طالبان کا وجود ختم بھی ہوگیا اور وہ افغانستان کا کنٹرول دوبارہ حاصل نہ کر سکے تو بھی تاریخ میں ان کا یہ کردار کم نہیں ہے کہ انہوں نے ساری دنیا کی مخالفت اور دشمنی کے باوجود افغانستان میں اسلامی احکام و قوانین کے نفاذ اور اس کی برکات کا عملی نمونہ آج کے دور میں دنیا کو دکھا دیا۔ اور شرعی قوانین کے ذریعہ ایک تباہ شدہ معاشرہ میں مکمل امن قائم کر کے ثابت کر دیا ہے کہ آج بھی انسانی سوسائٹی کو امن قرآن و سنت کے فطری قوانین کے ذریعہ ہی مل سکتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کیا امریکہ عالمی قیادت کا اہل ہے؟
دہشت گردی کا کوئی بھی حامی نہیں ہے اور دنیا کے سب باشعور انسان اس کے خاتمہ کے لیے کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن دہشت گردی کے ساتھ اس کے اسباب و محرکات اور عوامل کی بیخ کنی بھی ضروری ہے۔ اس عالمی مہم کی قیادت کے لیے کسی ایسے ملک کو آگے آنا چاہیے جس کا اپنا دامن صاف ہو۔ ہیروشیما، ناگاساکی، ویت نام، فلسطین، افغانستان اور سوڈان کے نہتے شہریوں پر بم برسانے اور مشرق وسطیٰ کے عوام کی سیاسی آزادیوں اور شہری حقوق کا خون کرنے والے ملک کے ہاتھ میں دہشت گردی کے خلاف عالمی مہم کی قیادت کا پرچم آخر کیسے دیا جا سکتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا مفتی محمودؒ کا فقہی ذوق و اسلوب
اسلام آباد میں ’’دفاع پاکستان و افغانستان کونسل‘‘ کے اجلاس کے موقع پر حافظ محمد ریاض درانی سکیرٹری اطلاعات جمعیۃ علماء اسلام پاکستان نے یہ خوش خبری سنائی کہ مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمود قدس اللہ سرہ العزیز کے فتاویٰ کا پہلا حصہ جمعیت پبلی کیشنز لاہور کے زیر اہتمام شائع ہو گیا ہے اور وہ میرے لیے اس کا نسخہ ساتھ لائے ہیں۔ یہ معلوم کر کے بے حد خوشی ہوئی اس لیے کہ مدت سے اس بات کی تمنا تھی کہ مدرسہ قاسم العلوم ملتان میں حضرت مولانا مفتی محمودؒ کے فتاویٰ کا جو ریکارڈ موجود ہے وہ کسی طرح اشاعت پذیر ہو جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
درس نظامی کے بارے میں امریکی دانشور کے خیالات
گزشتہ دنوں امریکی دانشور پروفیسر جان وال برج کے لیکچر کے کچھ اقتباسات لاہور کے ایک قومی اخبار میں نظر سے گزرے جس میں انہوں نے ’’درس نظامی‘‘ کے نصاب و نظام کے بارے میں اظہار خیال کیا ہے۔ پروفیسر موصوف کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ اسلام اور دیگر مشرقی علوم کے معروف سکالر ہیں اور انہوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور میں ’’اقبال میموریل لیکچر ۲۰۰۱ء‘‘ سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ہے۔ اس خطاب کا اہتمام پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ فلاسفی نے کیا تھا اور تقریب کی صدارت پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر رفیق احمد نے کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
خوارج اور ان کا طرز استدلال
امت مسلمہ میں جس گروہ نے سب سے پہلے سنت نبویؐ اور تعامل صحابہؓ کو نظر انداز کر کے قرآن کریم کو براہ راست سمجھنے اور اپنے فہم و استدلال کی بنیاد پر قرآن کریم کے احکام و قوانین کے تعین کا راستہ اختیار کیا وہ ’’خوارج‘‘ کا گروہ ہے۔ خوارج کے بارے میں خود جناب نبی اکرمؐ کی پیشگوئی موجود ہے کہ میری امت میں ایک گروہ ایسا آئے گا جو قرآن کریم کی بہت زیادہ تلاوت کرے گا، اس کی نمازیں اور روزے بھی عام مسلمانوں کو تعجب میں ڈالنے والی ہوں گی، لیکن قرآن کریم ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا اور وہ قرآن کریم کے نام پر لوگوں کو گمراہ کریں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دارالعلوم دیوبند اور جنوبی ایشیا کا مسلم معاشرہ
دارالعلوم دیوبند کے قیام کی بنیادی غرض اس تعلیمی خلاء کو پر کرنا تھا جو درس نظامی کے ہزاروں مدارس کی یکلخت بندش سے پیدا ہوگیا تھا۔ اور یہ شدید خطرہ نظر آنے لگا تھا کہ عوام کی ضرورت کے مطابق حافظ، قاری، امام، خطیب، مفتی اور مدرس فراہم نہ ہونے کی صورت میں جنوبی ایشیا کی لاکھوں مساجد ویران ہو جائیں گی۔ اور اس کے نتیجے میں نئی نسل تک قرآن و سنت کی تعلیم پہنچانے کا کوئی ذریعہ باقی نہیں رہے گا اور اسلامی تہذب و ثقافت کے آثار اس خطہ سے کچھ عرصہ میں ہی ختم ہو کر رہ جائیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
علماء کے سیاسی کردار پر جناب غامدی کا موقف
جاوید غامدی صاحب کے ایک اور شاگرد جناب معز امجد نے روزنامہ پاکستان میں انہی امور پر تفصیل کے ساتھ اظہار خیال کیا اور اسے غامدی صاحب کی زیرادارت شائع ہونے والے ماہنامہ اشراق لاہور میں بھی میرے مذکورہ بالا مضمون کے ساتھ شائع کیا گیا۔ زیر نظر مضمون میں معز امجد کے اس مضمون کی بعض باتوں پر اظہار خیال کرنا چاہتا ہوں لیکن چونکہ سابقہ مضامین مختلف اخبارات میں شائع ہونے کی وجہ سے بیشتر قارئین کے سامنے پوری بحث نہیں ہوگی اس لیے اس کا مختصر خلاصہ ساتھ پیش کر رہا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مسلم ممالک کا اقتصادی بلاک
ایٹمی شعبہ میں جزوی پیش رفت کو چھوڑ کر سائنس اور ٹیکنالوجی کے دیگر شعبوں میں مسلمان اپنی معاصر اقوام سے بہت پیچھے اور بہت ہی پیچھے ہیں۔ ورلڈ میڈیا اور ذرائع ابلاغ کی عالمی دوڑ اور مسابقت میں مسلمانوں کا دور دور تک کوئی پتہ نہیں۔ حتیٰ کہ ہم ابھی تک عالمی سطح پر ڈھنگ کی کوئی خبر رساں ایجنسی قائم نہیں کر سکے۔ اور تو اور ہم ابھی تک ریڈ کراس طرز کا کوئی ایسا بین الاقوامی رفاہی ادارہ نہیں بنا سکے جو مطلوبہ معیار پر پورا اترتا ہو اور رفاہی شعبوں میں اعتماد کے ساتھ خدمات سر انجام دینے کی پوزیشن میں ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
فلسطینی بچوں کی قربانی کے نتائج
اسرائیلی فوج کے خلاف فلسطینی بچوں نے غلیل اور پتھر کا ہتھیار استعمال کرنا شروع کیا تو بہت سے لوگوں کو یہ عجیب سی بات لگی۔ ایک طرف گولے اگلتے ہوئے ٹینک تھے، آگ برساتی ہوئی توپیں تھیں، اور تجربہ کار جنگجو نوجوان تھے۔ جبکہ دوسری طرف نہتے معصوم بچے ہاتھوں میں غلیلیں اور پتھر پکڑے ان کے سامنے سینہ تانے کھڑے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’فرنگ کی رگِ جاں پنجۂ یہود میں ہے‘‘
نیویارک ٹائمز کی 26 اکتوبر 2000ء کو شائع کردہ ایک خبر کے مطابق امریکی خاتون اول ہیلری کلنٹن نے دو مسلمان تنظیموں کی طرف سے انتخابی مہم کے لیے دی جانے والی رقوم واپس کرنے کا اعلان کیا ہے۔ خبر میں بتایا گیا ہے کہ ہیلری کلنٹن نے ان مسلمان تنظیموں کے عہدے داروں کے اسرائیل مخالف نظریات کی وجہ سے ایسا کیا ہے۔ امریکہ میں مسلمان خاصی تعداد میں آباد ہیں اور ان کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے بلکہ بعض رپورٹوں کے مطابق مسلمانوں کی تعداد امریکہ میں یہودیوں کے برابر ہوگئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قرآنی اصول اور جناب معین قریشی
حسب منشاء نئے احکام و قوانین وضع کرنے کی یہی خواہش فقہائے اربعہ حضرت امام ابوحنیفہؒ ، حضرت امام مالکؒ ، حضرت امام شافعیؒ ، اور حضرت امام احمد بن حنبلؒ کے فقہی اجتہادات کے حوالہ سے تعامل امت سے انحراف کی راہ ہموار کرتی ہے۔ اسی خواہش کی کوکھ سے اجماع صحابہؓ کی اہمیت سے انکار جنم لیتا ہے۔ یہی خواہش سنت نبویؐ کو غیر ضروری قرار دینے پر اکساتی ہے۔ اور یہی تقاضا قرآن کریم کے ظاہری احکام کو چودہ سو سالہ پرانے دور کی ضرورت قرار دینے اور اس کی روح کے مطابق نئے احکام و قوانین تشکیل دینے پر آمادہ کرتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
وسطی ایشیا کی ریاستیں آزادی کے بعد
ان ممالک کی بدقسمتی یہ رہی کہ آزادی کا لیبل چسپاں ہونے کے باوجود ان ریاستوں میں حکومتی ڈھانچے، ریاستی نظام او رحکمران کلاس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ اور آزادی کے منتظم اور رکھوالے بھی وہی قرار پائے جو آزادی سے قبل کمیونسٹ نظام کو چلانے کے ذمہ دار تھے اور چلاتے آرہے تھے۔ اس طرح وسطی ایشیا کے مسلمانوں کے ساتھ بھی وہی ’’ٹریجڈی‘‘ ہوئی جس کا اس سے قبل ہم جنوبی ایشیا کے مسلمان شکار ہو چکے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی نظامِ تعلیم ۔ اصلاحِ احوال کی ضرورت اور حکمتِ عملی
جنوبی ایشیا کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے جن دینی مدارس کے بارے میں آج ہم بحث و گفتگو کر رہے ہیں وہ اس وقت عالمی سطح کے ان اہم موضوعات میں سے ہیں جن پر علم و دانش اور میڈیا کے اعلیٰ حلقوں میں مسلسل مباحثہ جاری ہے۔ مغرب اور عالم اسلام کے درمیان تیزی سے آگے بڑھنے والی تہذیبی کشمکش میں یہ مدارس اسلامی تہذیب و ثقافت اور علوم و روایات کے ایسے مراکز اور سرچشموں کے طور پر متعارف ہو رہے ہیں جو مغربی تہذیب و ثقافت کے ساتھ کسی قسم کی مصالحت اور ایڈجسٹمنٹ کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سر سید احمد خان مرحوم اور ولی اللّٰہی جماعت
سر سید احمد خان مرحوم کے بارے میں راجہ انور صاحب کا یہ تاثر کہ وہ شاہ عبد العزیزؒ اور شاہ اسماعیل شہیدؒ کے فکری پیروکار تھے، شاید اس واقعہ پر مبنی ہے کہ سر سید احمد خان مرحوم حضرت مولانا مملوک علی نانوتویؒ کے شاگرد تھے جو حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ کے جانشین حضرت شاہ محمد اسحاق دہلویؒ کی حجاز مقدس کی طرف ہجرت کے بعد ولی اللّٰہی جماعت کے علمی سربراہ سمجھے جاتے تھے۔ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ بھی انہی کے شاگرد ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قرارداد مقاصد اور اس کے تقاضے
قیام پاکستان کے بعد ملک کی پہلی دستور ساز اسمبلی میں یہ سوال اٹھ کھڑا ہوا تھا کہ پاکستان کا دستور اسلامی ہوگا یا سیکولر؟ جن لوگوں نے پاکستان کی تحریک میں مسلمانوں کے لیے الگ مملکت کے قیام، جداگانہ مسلم تہذیب، دو قومی نظریہ، اسلامی احکام و قوانین پر مبنی اسلامی سوسائٹی کی تشکیل، اور پاکستان کا مطلب کیا لا الہٰ الا اللہ کے وعدوں و نعروں کی فضا میں ایک نئے اور الگ ملک کے شہری کی حیثیت سے نئی زندگی کا آغاز کیا تھا، ان کا تقاضہ و مطالبہ تھا کہ ملک کا دستور اسلامی ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
صدارت کا منصب اور جونیئر افسر کی ماتحتی
اعلیٰ عدالتوں کے جج صاحبان سے پی سی او کے تحت حلف لیے جانے کے بعد صدر مملکت جناب محمد رفیق تارڑ کے بارے میں بھی مختلف خبریں اخبارات کی زینت بن رہی ہیں۔ کچھ حضرات کا خیال ہے کہ ان سے بھی پی سی او کے تحت حلف لینا ضروری ہوگیا ہے، بعض دوست اس خدشہ کا اظہار کر رہے ہیں کہ وہ شاید یہ حلف اٹھانے کے لیے تیار نہ ہوں اس لیے کہ ان کے ایوان صدر سے رخصت ہونے کا وقت قریب آرہا ہے۔ ایک معروف قانون دان کا کہنا ہے کہ ۱۹۷۳ء کے دستور کی وہی آخری علامت رہ گئے ہیں اس لیے ان کی رخصتی عملاً دستور پاکستان کی رخصتی ہوگی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جہادی تحریکات، سی ٹی بی ٹی اور قرآن کا حکم
ایک قومی اخبار کے لاہور ایڈیشن کی رپورٹ کے مطابق چیف ایگزیکٹو جنرل پرویز مشرف نے امریکی سینٹروں کے ساتھ ملاقات کے دوران ان پر واضح کر دیا ہے کہ پاکستان جہادی تنظیموں پر پابندی نہیں لگا سکتا اور نہ ہی مسلمانوں کو جہاد سے روکا جا سکتا ہے جیسے روس کے خلاف جہاد کو نہیں روکا جا سکا تھا۔ مذکورہ رپورٹ میں اعلیٰ عسکری ذرائع کے حوالہ سے بتایا گیا ہے کہ جنرل پرویز مشرف نے امریکی سینٹروں کو بتا دیا ہے کہ جہاد مسلمانوں کا مذہبی فریضہ اور اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے اور دنیا میں مسلمان جہاں بھی جہاد کرتے ہیں وہ دراصل اپنا مذہبی فریضہ نبھاتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قائد اعظم محمد علی جناح اور مصطفٰی کمال اتاترک
مصطفی کمال اتاترک نے اسلامی نظام کو جدید دور کے تقاضوں کے لیے ناکام اور ناکافی قرار دیتے ہوئے ترکی میں شرعی قوانین اور شرعی عدالتوں کا خاتمہ کر دیا اور مغربی قوانین اور نظام مختلف شعبوں میں نافذ کیے۔ جبکہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے مغربی نظام کو ناکام قرار دیتے ہوئے اسلامی نظام کو پاکستان کی منزل قرار دیا اور اس کے لیے مسلمانوں کو منظم کیا۔ اور اس طرز فکر و نظریہ اور ہدف و مقصد کے لحاظ سے دونوں لیڈروں کا رخ ایک دوسرے سے بالکل الٹ دکھائی دے رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سلطنت برطانیہ اور آل سعود کے درمیان معاہدہ
تاریخ کا وہ حصہ میری خصوصی دلچسپی کا موضوع ہے جس کا تعلق اب سے دو صدیاں پہلے کی دو عظیم مسلم سلطنتوں خلافت عثمانیہ اور سلطنت مغلیہ کے خلاف یورپی ملکوں کی سازشوں سے ہے۔ اور اس حوالہ سے وقتاً فوقتاً ان کالموں میں کچھ لکھتا بھی رہتا ہوں۔ اسی مناسبت سے مجھے ایک معاہدہ کی تفصیلات کی تلاش تھی جو برطانوی حکومت اور آل سعود کے درمیان ہوا تھا اور جس پر اب تک بدستور عمل ہو رہا ہے ۔ ۔ ۔ یہ معاہدہ قارئین کے سامنے لانا چاہتا ہوں مگر پہلے اس کا تھوڑا سا پس منظر واضح کرنا بھی ضروری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
احتساب کا عمل اور خلافتِ راشدہ
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے چیف ایگزیکٹو جنرل پرویز مشرف نے قومی دولت لوٹنے والوں کے بے لاگ احتساب کا اعلان کیا ہے۔ قومی دولت کی قومی خزانے میں واپسی اور لوٹ کھسوٹ کرنے والوں کا احتساب ایک دیرینہ عوامی مطالبہ ہے جس پر پہلے بھی کئی حکومتوں نے توجہ دینے کا اعلان کیا مگر انہیں کامیابی نہیں ہوئی۔ اسی لیے جنرل پرویز مشرف کے اس اعلان پر بھی ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے اور بہت سے لوگ دبے لفظوں میں اس خدشہ کا اظہار کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کراچی میں سود پر ایک سیمینار
۲۵ اپریل ۱۹۹۹ء کو جامعہ انوار القرآن آدم ٹاؤن نارتھ کراچی میں پاکستان شریعت کونسل کے زیراہتمام منعقد ہونے والا سیمینار اگرچہ سود کے موضوع پر تھا لیکن میری طرح اور بہت سے دوستوں کے لیے اس لحاظ سے خوشی کا عنوان بن گیا کہ اس میں جمعیۃ علماء اسلام کے دونوں دھڑوں اور پاکستان شریعت کونسل کے سرکردہ حضرات شریک ہوئے۔ گویا پندرہ بیس برس پہلے کی متحدہ جمعیۃ علماء اسلام کے احباب ایک جگہ جمع ہوئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’طلوع اسلام‘‘ اور چوہدری غلام احمد پرویز
قرآن کریم میں آنحضرتؐ کے زندگی بھر کے تمام تر اعمال و افعال، ارشادات و اقوال اور فیصلوں میں سے صرف چار پانچ باتوں پر گرفت کی گئی۔ یہ ہمارے نزدیک اللہ تعالیٰ کی تکوینی حکمت کا تقاضا تھا تاکہ ان چند باتوں پر گرفت کے ساتھ حضورؐ کے باقی تمام ارشادات، اعمال اور فیصلوں کی توثیق ہو جائے۔ چنانچہ قرآن کریم کے آخر وقت تک نازل ہوتے رہنے اور چند باتوں کے علاوہ باقی تمام امور پر خاموش رہنے سے ان سب کی توثیق ہوگئی ہے۔ اس لیے لطیف چودھری صاحب سے گزارش ہے کہ حدیث و سنت کو جو ’’وحی حکمی‘‘ کہا جاتا ہے تو اس کا مطلب یہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سنی شیعہ کشیدگی کے اسباب پر ایک نظر
سنی شیعہ کشیدگی اور باہمی قتل و قتال کی افسوسناک صورتحال کے اسباب و عوامل کا جائزہ لینے کے لیے تنظیم اسلامی پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کی سربراہی میں علماء کمیٹی نے کام شروع کر دیا ہے اور اس کے پہلے باضابطہ اجلاس کے بعد ابتدائی سفارشات کی جو شکل سامنے آئی ہے اس ے اندازہ ہوتا ہے کہ نہ صرف کمیٹی اپنے کام میں سنجیدہ ہے بلکہ کمیٹی قائم کرنے والے حضرات بھی اس سلسلہ میں کوئی عملی پیش رفت چاہتے ہیں۔ یہ کمیٹی وزیراعظم پاکستان نے قائم کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سود کے بارے میں حضرت عمرؓ کا ایک فیصلہ
سپریم کورٹ کے شریعت بینچ میں سود پر بحث کے دوران ایک معزز جج نے یہ نکتہ اٹھایا ہے کہ سود کے حکم میں علماء یہ بیان کرتے ہیں کہ ایک جنس کا تبادلہ اسی جنس کے ساتھ کیا جائے تو بالکل برابری شرط ہے اور اس میں کمی بیشی کی کوئی صورت درست نہیں ہے۔ تو کیا جب سونے کی ڈلی کا تبادلہ سونے کے زیورات کے ساتھ کیا جائے گا تب بھی برابری ضروری ہوگی؟ ۔ ۔ ۔ گزشتہ روز حدیث نبویؐ کی کتاب ’’سنن ابن ماجہ‘‘ کے سبق میں ایک واقعہ سامنے آیا جس میں کم و بیش اسی نکتے پر امیر المومنین حضرت عمرؓ کا ایک واضح فیصلہ موجود ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جمہوریت، ووٹ اور اسلام
محمد مشتاق احمد سے عرض ہے کہ امیر المومنین حضرت عمرؓ بن الخطاب ایک اسلامی حکومت کی تشکیل کے لیے مسلمانوں کی عمومی مشاورت کو ضروری قرار دے رہے ہیں جس کا دائرہ انہوں نے اس خطبہ میں ’’الناس‘‘ اور ’’المسلمون‘‘ بیان فرمایا ہے۔ جبکہ آج کے دور میں عام لوگوں اور مسلمانوں کی عمومی رائے معلوم کرنے کا طریقہ ’’ووٹ‘‘ ہی ہے۔ اس کے علاوہ کوئی اور طریقہ ان کے ذہن میں ہو تو وہ ارشاد فرما دیں۔ مگر طریقہ ایسا ہو کہ حکومت کی تشکیل اور حاکم کے انتخاب میں ’’الناس‘‘ اور ’’المسلمون‘‘ کی رائے کا فی الواقع اظہار ہوتا ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
شاہ حسین مرحوم
جہاں تک شاہ حسین کی وفات کا معاملہ ہے ایک مسلم حکمران اور پاکستان کے ایک دوست کی وفات کا ہمیں بھی رنج ہے اور ہم دعاگو ہیں کہ اللہ رب العزت ان کی غلطیاں معاف فرمائے اور جوارِ رحمت میں جگہ دے کہ ایک مسلمان کی حیثیت سے یہ ہم پر ان کا حق ہے۔ لیکن ان کے اور ان کے خاندان کے جو فضائل و مناقب بیان کیے جا رہے ہیں اور جس طرح مشرق وسطیٰ میں امن کے ہیرو کے طور پر انہیں پیش کیا جا رہا ہے اس کے پیش نظر اصل حقائق کو سامنے لانا اور نئی نسل کو ان سے متعارف کرانا بھی ہماری ذمہ داری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ایک کہانی اور سہی!
گورنر سرحد نے گزشتہ ہفتہ مالاکنڈ ڈویژن اور ضلع کوہستان میں ’’شرعی نظامِ عدل آرڈیننس ۱۹۹۹ء‘‘ کے نفاذ کا اعلان کیا ہے اور مختلف اخبارات میں اس سلسلہ میں شائع ہونے والی تفصیلات کے مطابق اس آرڈیننس کی رو سے ضلع سوات، ضلع دیر، ضلع چترال، ضلع کوہستان اور مالاکنڈ کے وفاق کے زیر اہتمام علاقے پر مشتمل خطے میں عدالتوں کو پابند کر دیا گیا ہے کہ وہ لوگوں کے مقدمات کے فیصلے شریعت اسلامیہ کے مطابق کریں گے جبکہ غیر مسلموں کے خاندانی مقدمات کے فیصلے ان کے مذہبی احکام کے مطابق ہوں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مسیحی دنیا کو قرآن کریم کی دعوت
تاریخ نے قرآن کریم کی اس پیش گوئی کو اس طرح سچا کر دکھایا کہ آج یہودی اور عیسائی اپنی تمام تر دشمنی اور لڑائیاں بھلا کر باہم شیر و شکم ہوگئے ہیں کہ عیسائی دنیا کے وسائل اور یہودی دماغ مل کر اسلام اور عالم اسلام کے خلاف متحدہ محاذ قائم کیے ہوئے ہیں۔ مگر ان سب باتوں سے قطع نظر جی چاہتا ہے کہ مسیحی برادری کو ان کی اس عید پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے قرآن کریم کی وہ دعوت دہرا دی جائے جس میں مسیحی دنیا بلکہ سب اہل کتاب کو آسمانی تعلیمات کی ’’مشترک اقدار‘‘ کی طرف واپس لوٹ آنے کی دعوت دی گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حکیم محمد سعید شہیدؒ
خدا غارت کرے ان سفاک قاتلوں کو جنہوں نے اس شریف النفس انسان کے خون سے ہاتھ رنگے، اور قہر نازل کرے ان منصوبہ سازوں پر جو علم و اخلاق کے اس سفیر کے قتل کی شرمناک سازش کے مرتکب ہوئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ حکیم صاحب کے ساتھ میرا براہ راست تعارف نہیں تھا اور کوئی ایسی مجلس یاد نہیں جس میں ان سے آمنا سامنا ہوا ہو۔ مگر ان کی فکر، سوچ، جدوجہد اور تگ و دو سے ہمیشہ شناسائی رہی اور وقتاً فوقتاً خط و کتابت کا رابطہ بھی قائم رہا۔ حکیم صاحب طب کی دنیا کی ایک نامور شخصیت تھے لیکن اس سے کہیں زیادہ ان کا تعارف علم و دانش کی دنیا میں تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سعودی عرب میں امریکہ کی موجودگی ۔ خدشات و تاثرات
بعض احباب کا خیال ہے کہ سعودی عرب کا شاہی خاندان آل سعود اگر اقتدار سے محروم ہو جاتا ہے تو کوئی اور سیاسی قوت اس درجہ کی نہیں جو موجودہ سعودی عرب کو متحد رکھ سکے۔ اور اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ یہ ملک تقسیم ہو جائے گا اور تیل سے مالا مال علاقوں پر مغربی اقوام کے مستقل تسلط کے علاوہ حجاز مقدس ایک الگ ریاست کی شکل میں سامنے آسکتا ہے جس کے پاس اپنے وسائل نہیں ہوں گے اور وہ ویٹی کن سٹی طرز کی ایک مذہبی اسٹیٹ بن کر رہ جائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’نیشن آف اسلام‘‘ کا تاریخی پس منظر
ویلس دی فارد 1934ء میں غائب ہوگیا اور ایلیجاہ محمد نے اس کی جگہ سنبھال کر یہ اعلان کیا کہ فارد اصل میں خود اللہ تھے (نعوذ باللہ) جو انسانی شکل میں آئے تھے اور اب ایلیجاہ محمد کو اپنا رسول بنا کر واپس چلے گئے ہیں۔ ایلیجاہ محمد نے کہا کہ وہ خدا کا رسول بلکہ خاتم المرسلین ہے اور اب دنیا کی نجات اس کے ساتھ وابستہ ہے۔ مالکم ایکس شہیدؒ نے بتایا ہے کہ جب وہ ایلیجاہ محمد کے دست راست کے طور پر مختلف اجتماعات میں خطاب کیا کرتے تھے تو خطبہ میں سورہ فاتحہ کے ساتھ یہ کلمہ شہادت پڑھا کرتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
درس نظامی کا دینی نصاب اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی
میرے متعدد سوالات کے جواب میں ڈاکٹر صاحب نے جو تفصیل بتائی اس کا خلاصہ یہ ہے کہ طالب علم کسی بھی دینی مدرسہ میں پڑھتے ہوئے اس تعلیمی پروگرام میں شریک ہو سکتا ہے۔ اس سے نہ اس کے مدرسہ کی تعلیم میں کوئی حرج ہوتا ہے اور نہ ہی کسی دینی مدرسہ کے نظام میں کوئی مداخلت ہوتی ہے جس سے دینی مدارس کی آزادی اور خودمختاری کے لیے کوئی خطرہ محسوس ہو۔ دوسری بات یہ ہے کہ طالب علم کو زیادہ تر انہی مضامین کا امتحان دینا ہے جن کی تعلیم وہ دینی مدرسہ میں حاصل کر رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ترکی میں بدکاری کی سزا اور لندن کے فون باکسز
پھر وہی ہوگا جو مغربی معاشرہ میں ہو رہا ہے کہ رشتوں کا تقدس فضا میں تحلیل ہو جائے گا، خاندان بکھر جائیں گے، اولڈ پیپلز ہومز آباد ہوں گے، بوڑھی مائیں اور باپ اپنی اولاد کو دیکھنے کے لیے عید کا انتظار کیا کریں گے، اور لندن میں عام نظر آنے والے ایک اشتہار کے مطابق ماں اپنی لڑکی کو اسکول جانے سے قبل پوچھا کرے گی کہ کیا اس نے بستے میں ’’کنڈوم‘‘ رکھ لیے ہیں، اور قوم کے منتخب نمائندے پارلیمنٹ میں ماحول کی خرابی اور اخلاق کی گراوٹ کا رونا رو کر مطمئن ہوں گے کہ انہوں نے برائی کے خاتمہ کے لیے اپنا فرض ادا کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مسئلہ قادیانیت: بھٹی صاحب کے تین اعتراضات
راقم الحروف نے مندرجہ بالا عنوان کے تحت چند روز قبل قادیانی جماعت کے سربراہ مرزا طاہر احمد کے ایک بیان پر گرفت کی تھی جس میں انہوں نے حالیہ مردم شماری میں قادیانی جماعت کے بعض افراد کے اندراج کے حوالہ سے کچھ علماء کرام کے اس بیان کو جھٹلایا تھا کہ مردم شماری میں اپنے نام درج کرانے والے قادیانیوں نے خود کو غیر مسلم تسلیم کر لیا ہے۔ اس کے جواب میں طاہر احمد بھٹی صاحب کا ایک مضمون ’’مولانا! آپ کی دعوت سر آنکھوں پر مگر……’’ کے عنوان سے روزنامہ اوصاف میں شائع ہوا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دو گھنٹے افغان سفارت خانے میں
افغان سفیر نے کہا کہ مغربی ممالک بالخصوص امریکہ اس پر زور دے رہا ہے کہ افغانستان میں وسیع البنیاد حکومت قائم کی جائے۔ اس سے ان کی مراد ہرگز یہ نہیں ہے کہ عوام کے مختلف گروہوں اور طبقات کی نمائندگی حاصل ہو، اس سے ان کا مقصد یہ ہے کہ خالص اسلامی ذہن رکھنے والے لوگوں کی تنہا حکومت نہ رہے اور اس میں سیکولر اور کمیونسٹ عناصر کو بھی شریک اقتدار کیا جائے تاکہ طالبان اسلامی نظام کے مکمل نفاذ کے پروگرام پر عمل نہ کر سکیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
امریکی جرائم اور شہر سدوم
کہتے ہیں کہ تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے اور ہم آج اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ نسل انسانی کا ایک بڑا حصہ آسمانی تعلیمات سے انکار پر ڈٹا ہوا ہے اور ’’ہم جنس پرستی‘‘ کے مادر پدر آزاد کلچر اور ’’فری سیکس سوسائٹی‘‘ کا دائرہ پوری دنیا تک وسیع کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ اس کی قیادت امریکہ کے ہاتھ میں ہے اور وہ اس دو نکاتی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے اپنی پوری توانائیاں ، وسائل اور صلاحیتیں وقف کر چکا ہے۔ امریکی نفسیات کو سمجھنے کے لیے اس کے ماضی پر ایک نظر ڈالنا ضروری ہے، اس لیے کہ امریکی ایک قوم نہیں ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اسامہ بن لادن کے ساتھ ملاقات
اسامہ بن لادن کا نام سب سے پہلے جہاد افغانستان کے دوران خوست میں سنا تھا جہاں یاور کے مقام پر مجاہدین کی عسکری تربیت گاہ تھی ۔دنیا کے مختلف ممالک سے نوجوان جذبہ جہاد سے سرشار ہوکر وہاں آتے اور چند دن ٹریننگ حاصل کرکے افغان مجاہدین کے ہمراہ روسی استعمار کے خلاف برسر پیکار ہوجاتے۔راقم الحروف کو متعدد بار حرکت الانصار کی ہائی کمان کی فرمائش پر ایسی تربیت گاہوں میں جانے کا موقع ملا ۔میرے جیسے لوگ وہاں جاکر عملا تو کچھ نہیں کرپاتے مگر مجاہدین کا خیال تھا کہ ہمارے جانے سے ان کو حوصلہ ملتاہے،خوشی ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر