حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی رحمہ اللہ تعالیٰ کا پہلا خطاب اپنی یادداشت کے مطابق میں نے طالب علمی کے دور میں دارالعلوم مدنیہ ڈسکہ میں سنا جو معروف قادیانی راہنما سر ظفر اللہ خان آنجہانی کی کوٹھی کے سامنے قائم ہوا تھا اور اب تک تحریک ختم نبوت کا اہم ترین مورچہ ہے۔ دارالعلوم مدنیہ کے بانی و مہتمم حضرت مولانا محمد فیروز خان فاضل دیوبند قدس اللہ سرہ العزیز اسٹیج پر ہتھیار بدست کھڑے تھے، جبکہ مولانا چنیوٹیؒ کے ہاتھ میں احرار کی روایتی کلہاڑی تھی اور چودھری ظفر اللہ خان کے ڈیرے کے سامنے عوام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا چنیوٹیؒ کی گھن گرج قابل دید تھی جس کا منظر ابھی تک میری نگاہوں کے سامنے گھومتا رہتا ہے۔
اس کے بعد حضرت مولانا چنیوٹیؒ کے ساتھ نیازمندی، رفاقت اور تحریکی سرگرمیوں کا اشتراکِ عمل کم و بیش چار عشروں کا احاطہ کیے ہوئے ہے جس کے مختلف مراحل میں نے اپنے بیانات اور یادداشتوں میں قلمبند کیے ہیں جنہیں اخبارات و جرائد سے تلاش کر کے فاضل عزیز مولانا حافظ کامران حیدر سلمہ فاضل نصرۃ العلوم نے زیرنظر مجموعہ میں انہیں مرتب کر دیا ہے جس پر وہ شکریہ کے مستحق ہیں۔
اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر سے نوازیں اور اس کاوش کو تحریک تحفظ ختم نبوت کی ایک حقیر سی خدمت کے طور پر قبول فرما کر ہم سب کے لیے ذخیرۂ آخرت بنا دیں، آمین یا رب العالمین۔