بعد الحمد والصلوٰۃ۔ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث مبارکہ میں اچھی مجلس اور بری مجلس کی مثال یوں دی ہے کہ جیسے ایک آدمی عطر فروش کی دکان پر بیٹھ گیا جا کر۔ اب جہاں عطر بکتا ہے خوشبو بکتی ہے وہاں اول تو اس کا خود جی چاہے گا کچھ خریدے گا، خود کچھ لے گا نہیں تو کبھی کبھی دکاندار چیک کرنے کے لیے کسی کو تھوڑا تھوڑا لگا دیتے ہیں، وہ لگا دے گا اس کو۔ یہ بھی نہیں تو جتنی دیر بیٹھا خوشبو تو آتی رہے گی نا۔ آدھا گھنٹہ بیٹھا ہے گھنٹہ بیٹھا ہے خوشبو تو آتی رہے گی۔
اور بری مجلس کی مثال حضورؐ نے بیان فرمائی جیسے آدمی بھٹی کے پاس جا کے بیٹھ گیا ہے۔ وہاں تو چنگاریاں اڑتی ہیں، کوئی کپڑے کو لگے گی، کوئی جسم کو لگے گی۔ کوئی چنگاری نہیں بھی لگے گی تو دھواں تو ناک کان تک آئے گا۔ وہ بھی نہیں تو جتنی دیر بیٹھا ہے بدبو میں تو بیٹھے گا۔
فرمایا اچھی مجلس کبھی بھی ضائع نہیں جاتی، کبھی موقع ملے، وقت ملے، کہیں بیٹھنے کو جی چاہے تو اچھے لوگوں میں، نیک لوگوں میں، اچھے ماحول میں بیٹھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اگر آدمی کچھ حاصل نہ کر سکے تو کم از کم اتنا وقت تو، آدھا گھنٹہ پون گھنٹہ اچھے ماحول میں گزر جاتا ہے۔
حضورؐ نے تلقین فرمائی کہ ہمیشہ اچھی مجلس اختیار کرو۔ بری مجلس سے بچو (کیونکہ) اگر آدمی کوئی غلط حرکت نہیں بھی کرے گا تو غلط حرکت کے اثرات اس پر ضرور پڑیں گے، نحوست ضرور پڑے گی۔
اور اچھی مجلس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سب اچھی مجلس قرار دیا ہے مسجد کے ماحول کو۔ سب سے اچھا ماحول کیا ہے؟ مسجد۔ جہاں فرشتوں کی محفل ہوتی ہے، ہر وقت فرشتوں کی آمد و رفت رہتی ہے۔
اور آج کل کے ماحول میں، میں ایک بات عرض کیا کرتا ہوں کہ ہم نے اپنے گھروں میں تو فرشتوں کے آنے جانے کا نہیں چھوڑا۔ فرشتے ہمارے گھروں میں آئیں تو کیوں آئیں؟ ہم نے اپنے گھروں کا ماحول تو فرشتے کے آنے جانے کا نہیں رہنے دیا۔ ہمارے گھر کے ماحول سے فرشتوں کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ان کے مطلب کے کام ہوں گے تو وہ آئیں گے۔ لے دے کر ہمارے پاس فرشتوں کا ماحول ایک مسجد ہی بچا ہے۔ ہماری پوری آبادی میں جہاں ہم تسلی سے کہہ سکیں کہ فرشتے آتے ہیں، فرشتے رہتے ہیں، فرشتوں کا ماحول ہے۔
گھروں میں تو ہمیں یہ سوچ لینا چاہیے کہ ہم نے اپنے گھروں کا ماحول اس قابل نہیں رہنے دیا کہ فرشتے آئیں۔ کیوں آئیں؟ لے دے کے ہماری پوری آبادی میں مسجدیں ہی ایک ایسا ماحول ہے جہاں نماز ہوتی ہے، تلاوت ہوتی ہے، قرآن پاک پڑھا جاتا ہے، ذکر ہوتا ہے۔ ان کاموں پر فرشتے آتے ہیں۔
فرشتے آتے ہیں قرآن پاک کی تلاوت پر، فرشتے آتے ہیں نماز پر، فرشتے آتے ہیں ذکر اذکار پر، فرشتے آتے ہیں درود شریف پڑھا جائے، اللہ کا ذکر کیا جائے اور خیر کی باتیں ایک دوسرے سے کہی جائیں۔ تو جیسے کیسے بھی ہے یہ ہمارے آج کے حالات میں مسجد ہی ایک ایسی جگہ رہ گئی ہے جہاں ہم تسلی سے جا سکتے ہیں کہ یار کچھ دیر فرشتوں کے ساتھ گزار آئیں، کچھ وقت اچھے ماحول میں گزر جائے، خوشبو کے ماحول میں گزر جائے۔
تو اچھی مجلس اور مسجد کے ساتھ جوڑ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بہت زیادہ خیر اور برکت کا باعث قرار دیا ہے، اللہ پاک ہم سب کو توفیق عطا فرمائے۔ (آمین یا رب العالمین)