بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
بگرامی خدمت جناب ڈپٹی کمشنر صاحب گوجرانوالہ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مزاج گرامی؟
گزارش ہے کہ جمعیۃ اہل السنۃ والجماعۃ حنفی دیوبندی گوجرانوالہ کا ایک اجلاس ۱۸ مئی ۲۰۱۷ء کو مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ میں ضلعی صدر جناب حاجی عثمان عمر ہاشمی کی زیرصدارت منعقد ہوا جس کے فیصلوں کی روشنی میں چند معروضات آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں۔ امید ہے کہ آنجناب خصوصی توجہ سے نوازیں گے:
- ضلعی امن کمیٹی میں حنفی دیوبندی مسلک کی نمائندگی گزشتہ چند سالوں سے مسلسل کنفیوژن کا شکار ہے۔ دیوبندی مسلک کے ذمہ دار حضرات اور تنظیموں کو اعتماد میں لیے بغیر نمائندوں میں رد و بدل کیا گیا ہے جو اصولی طور پر غلط ہے۔ اس لیے کہ کسی بھی مسلک کی نمائندگی کے لیے نمائندوں کا تعین اس مسلک کے ذمہ دار اداروں، تنظیموں اور بزرگوں کا حق ہوتا ہے۔ جبکہ کسی اور طرف سے مقرر کیے جانے والے حضرات کو مسلک کا نمائندہ تسلیم نہیں کیا جاتا۔
- بعض مساجد کے تنازعات مسلسل لاینحل چلے آرہے ہیں اور ان کی طرف متعلقہ حضرات کی سنجیدہ توجہ نہیں ہے، مثلاً:
- اکبری مسجد شیرانوالہ باغ کو فلائی اوور کی تعمیر کے وقت متبادل مسجد سرکاری طور پر بنا کر دینے کے وعدہ کے ساتھ شہید کیا گیا تھا مگر اس کی تعمیر کے لیے منظور شدہ فنڈز ابھی تک مہیا نہیں کیے جا رہے۔
- لوہیانوالہ بائی پاس میں فلائی اوور کی تعمیر کے دوران ایک باقاعدہ مسجد کو شہید کیا گیا ہے جبکہ اس مسجد کے نمازیوں کو متبادل مسجد کی جگہ فراہم نہیں کی گئی۔
- ریلوے اسٹیشن کی ’’مسجد صراط‘‘ کا معاملہ گول مول رکھا جا رہا ہے اور اس کے بارے میں کوئی واضح بات کہنے سے گریز کیا جا رہا ہے۔
- فضل ٹاؤن کی متنازعہ مسجد کے بارے میں طے شدہ ضابطہ اخلاق سے ہٹ کر یکطرفہ دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور دباؤ قبول نہ کرنے کی صورت میں دوسری مسجد کو سیل کرنے اور اس کے ذمہ دار حضرات کو فورتھ شیڈول میں ڈال دینے کی مبینہ طور پر دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
- اسی طرح بعض دیگر مساجد کے بارے میں بھی جانبدارانہ طرزِ عمل کا سلسلہ جاری ہے۔
آنجناب سے گزارش ہے کہ ان شکایات کا جائزہ لینے کے لیے کوئی غیر جانبدار فورم تشکیل دیا جائے اور جائز شکایات کے ازالہ کے لیے جلد از جلد اقدامات کیے جائیں۔
رکن قومی علماء و مشائخ کونسل حکومت پاکستان
رکن صوبائی اتحاد بین المسلمین کمیٹی حکومت پنجاب
خطیب مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ