امان و امان کے لیے ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں
جمعیت اہلسنۃ والجماعۃ حنفی دیوبندی کے سرکردہ راہنماؤں کا ایک ہنگامی اجلاس آج مدینۃ العلم میں ہوا، اجلاس میں سرپرست اعلیٰ علامہ زاہد الراشدی، سینئر راہنما حاجی بابر رضوان باجوہ، صدر جمعیت مولانا قاری محمد ریاض، سیکرٹری جنرل مولانا جواد محمود قاسمی، مولانا امجد محمود معاویہ، مفتی محمد اسلم طارق، حافظ عبد الجبار نے شرکت کی، اجلاس میں ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کے ساتھ گزشتہ روز کے مذاکرات کی تفصیلات پر غور کیا گیا اور مثبت پیش رفت پہ اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ضلعی حکام کا شکریہ ادا کیا گیا اور مذاکرات کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں علامہ زاہد الراشدی نے جمعیت اہلسنۃ والجماعۃ کے راہنماؤں اور کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ امن و امان کو قائم رکھنے کے لیے ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور قانون کی بالادستی قائم رکھنے کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کریں۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عشرہ محرم الحرام گزر جانے کے بعد مذاکرات کے سلسلہ کو مزید آگے بڑھایا جائے اور تحفظات و شکایات کو بہتر طور پر حل کرنے کے لیے بھرپور کردار ادا کیا جائے۔
حضرت مولانا سید محمود میاںؒ کی وفات
پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا زاہد الراشدی نے آج جامعہ نصرت العلوم گوجرانوالہ میں دورۂ حدیث شریف کے سبق کے دوران حضرت مولانا سید محمود میاں صاحب (امیر جمعیۃ علماء اسلام پنجاب) کی وفات پر گہرے صدمے اور رنج و غم کا اظہار کیا اور ان کی علمی و دینی خدمات پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک باوقار عالم دین اور دانشور ملّی راہنما تھے اور ان کی جدائی دینی و علمی حلقوں کے لیے بہت بڑا صدمہ ہے، اللہ پاک انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کریں اور تمام لواحقین کو صبر جمیل کی توفیق سے نوازیں، آمین یارب العالمین۔
توہینِ رسالتؐ کے مقدمات اور سپریم کورٹ کا حکم
پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا زاہد الراشدی سے پوچھا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے توہینِ رسالتؐ کے سلسلہ میں درج مقدمات کا جائزہ لینے کے لیے کمیشن قائم کرنے کی جو ہدایت جاری کی گئی تھی، اسلام آباد ہائی کورٹ ہی کے دو رکنی بنچ نے اسے معطل کر دیا ہے۔ مولانا راشدی نے کہا کہ ان عدالتی مقدمات میں ہم نہ فریق ہیں اور نہ ہی ان کے بارے میں ہم نے کسی بحث میں حصہ لیا ہے۔ ہمارا ایک اصولی موقف شروع سے چلا آ رہا ہے جس کا اظہار وہ گذشتہ دو عشروں کے دوران متعدد کالموں میں کر چکے ہیں کہ توہینِ رسالتؐ کے سنگین جرم کے حوالہ سے درج مقدمات میں بہت سے ایسے مقدمات بھی ریکارڈ پر ہیں جو مسلکی، گروہی اور دیگر وجوہات کے باعث درج ہوئے ہیں اور بہت سے بے گناہ افراد سالہا سال سے ان میں زیر حراست ہیں۔ جبکہ جس طرح صحیح مقدمات میں گستاخان رسولؐ و صحابہ کرامؓ کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچانا شرعاً اور قانوناً ضروری ہے اسی طرح غلط مقدمات میں ملوث بے گناہ افراد کو بچانا بھی شرعاً و قانونا ہماری ذمہ داری بنتی ہے۔ اس لیے اس سلسلہ میں محنت کرنے والے اداروں اور دینی جماعتوں کے لیے دونوں باتوں کا یکساں طور پر لحاظ رکھنا ضروری ہے ورنہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوں گے اور توہین رسالتؐ و صحابہ کرامؓ پر سزا کے قانون کو بھی نقصان پہنچے گا کیونکہ اگر غلط مقدمات کا اندراج اور ان کی ریکارڈ پر موجودگی معروضی حقیقت ہے تو انہیں نظرانداز کر دینا کسی طرح بھی قرین انصاف نہیں ہو گا۔ ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ اس معاملہ کے دونوں پہلوؤں کا جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی اور انصاف کے تمام تقاضوں کو ملحوظ رکھا جائے گا۔
توہین رسالت کے مقدمات اور دینی طبقات کی ذمہ داری
گذشتہ روز جامعہ ابوہریرہؓ ایبٹ آباد ہزارہ میں پاکستان شریعت کونسل کے زیر اہتمام علماء کرام اور طلبہ کی ایک بھرپور نشست سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان شریعت کونسل کے امیر حضرت مولانا زاہد الراشدی کہا ہے کہ عالمی ادارے توہین اور آزادی رائے کے معاملات کو گڈمڈ کر کے مقدس شخصیات کی اہانت کا جواز فراہم کرنے میں مصروف ہیں جو قابل قبول نہیں ہے کیونکہ اگر توہین اور ہتکِ عزت کو دنیا کے ہر ملک میں جرائم میں شمار کیا جاتا ہے اور اس کی کوئی نہ کوئی سزا مقرر ہے تو مقدس شخصیات بالخصوص انبیاء کرام علیہم السلام کی اہانت بطریق اولیٰ جرم ہے اور اسے اسی سطح پر جرم تسلیم کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس سلسلہ میں او۔آئی۔سی اور مسلم حکومتوں کو سنجیدہ کر دار ادا کرنا چاہیے اور پاکستان میں نافذ قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانے اور ان کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے دینی جماعتوں کو مشترکہ موقف اور جدوجہد کا اہتمام کرنا چاہیے۔
تحریکِ مدح صحابہؓ کے راہنماؤں کی گوجرانوالہ تشریف آوری
تحریک مدح صحابہؓ پاکستان کے مرکزی قائدین مولانا عبد الرؤف فاروقی، ڈاکٹر خادم حسین ڈھلوں، انجینئر اشفاق احمد، جناب جمیل معاویہ، مولانا عبد الغفار اور مولانا محمد فیاض عثمانی گزشتہ روز مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ میں تشریف لائے اور شہری محافل پر علماء کرام، تاجر حضرات اور وکلاء کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے علاوہ پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا زاہد الراشدی سے خصوصی ملاقات کی۔ ڈاکٹر خادم حسین ڈھلوں نے مولانا راشدی سے کہا کہ صحابہ کرامؓ و اہل بیت عظامؓ کی عظمت و ناموس کے تحفظ اور دفاع کی جدوجہد میں وہ ’’تحریک مدح صحابہؓ پاکستان‘‘ کی سرپرستی قبول کریں۔ جس پر مولانا راشدی نے کہا کہ اہل سنت کے حقوق کے تحفظ اور حضرات صحابہ کرام و اہل بیت عظام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموس کے تحفظ و دفاع کی جدوجہد میں وہ بحمد اللہ تعالیٰ گزشتہ نصف صدی سے کسی نہ کسی درجہ میں شریک چلے آ رہے ہیں اور اسے اپنی نجات کا باعث سمجھتے ہیں۔ البتہ اس سلسلہ میں وہ حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ اور حضرت مولانا عبد الشکور لکھنویؒ کے منہج و موقف کو بہتر معیار سمجھتے ہیں اور اس کے دائرہ میں رہنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں، وہ اس مشن میں کام کرنے والی ہر جماعت کے ساتھ تعاون و حمایت کو معمول سمجھتے ہیں اور ’’تحریکِ مدح صحابہ کرامؓ پاکستان‘‘ کی اس پیشکش کو اپنے لیے سعادت سمجھتے ہوئے اسے قبول کرتے ہیں اور اس کے لیے کسی بھی سطح پر ہونے والی جدوجہد میں شریک ہوں گے ان شاء اللہ تعالیٰ۔