تحریکِ آزادی کے ممتاز راہنما اور سرخ پوش تحریک کے بانی خان عبد الغفار خان گزشتہ روز طویل علالت کے بعد پشاور میں انتقال کر گئے اور انہیں ان کی وصیت کے مطابق جلال آباد، افغانستان میں سپرد خاک کر دیا گیا، انا للہ و انا الیہ راجعون۔
خان عبد الغفار خان مرحوم کا شمار برصغیر کی ان ممتاز شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے برطانوی استعمار کے خلاف جنگِ آزادی کی جرأت مندانہ قیادت کی اور عزم و استقلال کے ساتھ قربانیوں اور مصائب و آلام کے مراحل طے کرتے ہوئے قوم کو آزادی کی منزل سے ہمکنار کیا۔ انہوں نے وطنِ عزیز کی آزادی کے لیے قید و بند کی مسلسل صعوبتیں برداشت کیں اور تخویف و تحریص کے ہر حربہ کو ناکام بناتے ہوئے برٹش استعمار کو بالآخر اس سرزمین سے بوریا بستر سمیٹنے پر مجبور کر دیا۔
باچا خان (بادشاہ خان) مرحوم قیامِ پاکستان کے مخالفین میں شمار ہوتے ہیں لیکن پاکستان بن جانے کے بعد انہوں نے پاکستان کو اپنا وطن قرار دیا، اس سے وفاداری کا حلف اٹھایا اور اس کی تعمیر و ترقی کے عزم کا اعلان کیا۔ ان کے تمام سیاسی نظریات اور پالیسیوں سے اتفاق ضروری نہیں ہے اور بعض امور میں ان کی تلخ نوائی کو سنجیدہ حلقوں میں ہمیشہ محسوس کیا جاتا رہا لیکن اس کے باوجود ان کے خلوص اور اپنے موقف و نظریات پر استقامت ہر دور میں ان کا طرۂ امتیاز رہا ہے۔
ہم اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا گو ہیں کہ خداوند ذوالجلال مرحوم کی لغزشوں سے درگزر کرتے ہوئے انہیں جوارِ رحمت میں جگہ دیں اور پسماندگان کو صبرِ جمیل کی توفیق ارزانی فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔