حضرت مولانا مفتی عبد الواحدؒ بھی طویل علالت کے بعد چل بسے اور وہاں کا رختِ سفر باندھا جہاں سے کوئی واپس نہیں آتا۔ مفتی صاحبؒ کم و بیش دس برس سے فالج، ذیابیطس اور بلڈ پریشر کے مریض تھے اور علالت کے طویل دور سے گزرتے ہوئے گزشتہ ہفتہ کو جناح میموریل ہسپتال گوجرانوالہ میں انتقال فرما گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مفتی صاحبؒ کا شمار برصغیر کے ان سرکردہ علماء میں ہوتا تھا جنہوں نے تحریکِ آزادی اور دیگر دینی و قومی تحریکات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ انہوں نے
- جمعیۃ علماء ہند، مجلس احرار اسلام اور انڈین نیشنل کانگریس کے پلیٹ فارم پر جنگ آزادی میں حصہ لیا،
- قیام پاکستان کے بعد تحریک ختم نبوت میں سرگرم کردار ادا کیا،
- گوجرانوالہ شہر میں بازار حسن کے خاتمہ اور ’’حج فلم‘‘ پر پابندی کے لیے عوامی تحریکوں کی قیادت کی،
- بھٹو آمریت کے دور میں مدرسہ نصرۃ العلوم اور جامع مسجد نور گھنٹہ گھر گوجرانوالہ کو محکمہ اوقاف نے تحویل میں لینے کا اعلان کیا تو اس کے خلاف تحریک مزاحمت آپ ہی کی قیادت میں چلی۔ پیرانہ سالی اور علالت کے باوجود جواں ہمتی کے ساتھ انہوں نے تحریک کی کامیابی کے لیے جدوجہد فرمائی۔
- جمعیۃ علماء اسلام کی تشکیل نو میں حضرت مولانا غلام غوث ہزارویؒ، حضرت مولانا مفتی محمودؒ اور حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی کے ساتھ جس شخصیت نے سب سے زیادہ محنت، سرگرمی اور جفاکشی کے ساتھ شبانہ روز محنت کی وہ حضرت مولانا مفتی عبد الواحدؒ کی شخصیت تھی۔ وہ علالت کی شدت کے دور تک جمعیۃ کے مرکزی ناظم کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیتے رہے۔
جماعتی مشن اور اکابر کے ساتھ حضرت مفتی صاحبؒ کا تعلق والہانہ تھا۔ آخر دم تک حضرت درخواستی مدظلہ العالی اور حضرت مولانا عبید اللہ انور دامت برکاتہم کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے رہے اور دوستوں کو تلقین کرتے کہ وہ اکابر کا ساتھ دیں۔ حتیٰ کہ ان کی خواہش رہی کہ ان کی نماز جنازہ حضرت درخواستی مدظلہ پڑھائیں جو اللہ تبارک و تعالیٰ نے منظور فرما لی اور حضرت الامیر مولانا محمد عبد اللہ درخواستی دامت برکاتہم نے مفتی صاحبؒ کی خواہش کے مطابق ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔ مفتی صاحبؒ کی نماز جنازہ شیرانوالہ باغ کے وسیع میدان میں پڑھائی گئی جس میں ہزاروں لوگوں کے علاوہ جمعیۃ علماء اسلام پنجاب کے امیر مولانا غلام ربانی، صوبہ سندھ کے رہنما مولانا عبد الحق، شیخ الحدیث مولانا سرفراز خان صفدر، حضرت مولانا قاضی عبد القادر آف جھاوریاں، حضرت مولانا مفتی زین العابدین، حضرت مولانا قاضی شمس الدین اور دیگر سرکردہ اکابر نے شرکت کی۔ اور نماز جنازہ کے بعد قبرستان کلاں گوجرانوالہ میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں انہیں سپرد خاک کر دیا گیا۔
اللہ تعالیٰ مفتی صاحبؒ کی مغفرت فرمائیں، ان کے درجات بلند فرمائیں اور ہم سب کو ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔