جہادِ افغانستان کے خلاف امریکی سازش

   
جنوری ۱۹۹۰ء

امریکی سینیٹر مسٹر سٹیفن سولارز ان دنوں پاکستان آئے ہوئے ہیں اور اپنے ساتھ افغانستان کے مسئلہ پر ایک فارمولا لائے ہیں جس کا بنیادی نکتہ افغانستان کے سابق بادشاہ ظاہر شاہ کو افغانستان میں کوئی کردار سونپنا بیان کیا جاتا ہے۔ سٹیفن سولارز وہی صاحب ہیں جو امریکہ کی رائے عامہ کو پاکستان اور اسلامی قوتوں کے خلاف منظم کرنے کی مہم کے سرخیل بنے ہوئے ہیں۔ انہیں پاکستان میں بالخصوص اسلامی قوتوں کے آگے آنے اور اسلامی قوانین کے نفاذ و غلبہ سے چڑ ہے اور وہ افغانستان میں مجاہدین کی حکومت کو ہر قیمت پر روکنے کی سازش کا ایک اہم کردار ہیں۔

افغانستان میں اس وقت امریکہ اور روس میں اس بات پر کشمکش جاری ہے کہ روس اپنے نجیب اللہ کو کابل کے اقتدار پر مسلط رکھنا چاہتا ہے جبکہ امریکہ ظاہر شاہ کی شکل میں اپنا نجیب اللہ مسلط کرنے کی کوشش میں ہے۔ لیکن افغان مجاہدین کے لیے، جو افغانستان کو ایک خالص اسلامی نظریاتی ریاست بنانے اور مکمل شرعی نظام نافذ کرنے کے لیے مسلسل قربانیاں دے رہے ہیں، یہ دونوں ناقابل قبول ہیں اور وہ ان دونوں کو مسترد کرتے ہوئے مکمل کامیابی کے حصول تک جہاد جاری رکھنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔

افغان مجاہدین یہ سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں روسی اثر و نفوذ کا دروازہ ظاہر شاہ نے ہی اپنے اقتدار میں کھولا تھا اور ایسی پالیسیوں کا آغاز کیا تھا جو بالآخر افغانستان پر روسی افواج کے تسلط پر منتج ہوئیں۔ اور جب افغان عوام مسلسل گیارہ سال تک روسی افواج کی جارحیت کے خلاف لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے تھے، ظاہر شاہ نے عسکری، سیاسی یا سفارتی کسی محاذ پر کوئی رول ادا کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی، اس لیے ظاہر شاہ کو نئی صورتحال میں کوئی کردار سونپنا افغان عوام کی قربانیوں کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے جسے کسی صورت میں قبول نہیں کیا جا سکتا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ افغان مجاہدین کا یہ موقف حقیقت پسندانہ ہے اور ایک غیرت مند قوم کے شایانِ شان بھی ہے۔ اس لیے دنیا بھر کی باغیرت اور حریت پسند اقوام کو اس موقف کی بھرپور حمایت کرنی چاہیے۔

   
2016ء سے
Flag Counter