حج کا ایک حصہ اور بھی ہے، وہ اگرچہ مناسک کا حصہ نہیں ہے لیکن حج کے سفر کے تقاضوں میں سے ہے۔ حج کے سارے مناسک تو مکہ میں ہیں، لیکن یہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حق ہے، بلکہ ایک روایت کا مفہوم بھی یہ ہے کہ جو بیت اللہ کے لیے آئے وہ مجھ سے ملنے کے لیے بھی آئے میرے پاس بھی ہے۔ ایک مسلمان کے لیے ویسے بھی اس کا تصور نہیں ہے کہ بیت اللہ میں جائے اور حضورؐ کی مسجد میں حاضری دیے بغیر واپس آجائے۔ حج کے شرعی اور باضابطہ مناسک میں سے تو نہیں، لیکن حج کے تقاضوں میں سے ایک یہ بات بھی ضروری سمجھی جاتی ہے، اور ہے بھی، کہ حج کے لیے آدمی جائے تو حج سے پہلے یا حج کے بعد مدینہ منورہ حاضری دے، مسجد نبویؐ میں نمازیں ادا کرے، بڑے ثواب کی بات ہے۔ اور جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضۂ اطہر پر حاضری، صلوٰۃ و سلام، یہ بھی حج کے تقاضوں میں سے ہے اور حج کے آداب میں سے ہے۔ یہ بڑی خوش نصیبی کی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی کو یہ سعادت دیں اپنے گھر کی حاضری کی اور جناب نبی کریمؐ کے روضۂ اطہر کی حاضری کی، مسجد نبویؐ کی حاضری کی۔ اللھم صل علیٰ سیدنا محمدن النبی الامیّ واٰلہ واصحابہ وبارک وسلم۔