اہلِ اسلام کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ہر پیغمبر معصوم ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے نبیوں کو ہر قسم کے گناہ اور اخلاقی کمزوری سے محفوظ رکھتے ہیں، جیسا کہ حضرت یوسف علیہ السلام کے ایمان افروز واقعہ سے ظاہر ہے۔ جبکہ اس کے برعکس جھوٹی نبوت کے دعویداروں کو ہر دور میں ان معاملات میں ذلت آمیز رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ہے، اور یہ بھی شاید اللہ تعالیٰ کی تکوینی حکمت کا اظہار ہوتا ہے۔
مسیلمہ کذاب کے دور میں نبوت کی ایک دعویدار خاتون سجاح بھی تھی، اور دونوں اپنے اپنے لشکر لے کر صحابہ کرامؓ کی افواج کے سامنے صف آرا تھے۔ دونوں میں مصالحت اور اتحاد کی بات چلی اور سجاح مذاکرات کے لیے مسلیمہ کے کیمپ میں داخل ہوئی تو تاریخی روایات کے مطابق تین روز بعد باہر نکلی اور اعلان کیا کہ ہم نے شادی کر لی ہے۔ پوچھا گیا کہ مہر کیا طے ہوا ہے؟ تو شرمندگی سے بولی کہ اس کا تو ہمیں خیال ہی نہیں رہا۔
مرزا غلام احمد قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر الدین محمود پر، جو اس کا دوسرا خلیفہ تھا، بدکاری کے الزامات لگے تو باحوالہ ریکارڈ کے مطابق خود اعتراض کرنے والے قادیانیوں نے کہا کہ بڑے مرزا صاحب تو اللہ تعالیٰ کے نبی اور ولی تھے (نعوذ باللہ) وہ کبھی کبھی کر لیا کرتے تھے ہمیں ان پر اعتراض نہیں ہے البتہ مرزا محمود پر اعتراض ہے کہ وہ ہر وقت اسی کام میں مصروف رہتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے امریکہ کے جھوٹے مدعی نبوت ایلیجاہ محمد کے دستِ راست مالکم ایکس شہیدؒ کی خود نوشت سوانح حیات کا عربی ترجمہ نظر سے گزرا جو بیروت کے اشاعتی ادارے بیسان نے ’’ملکوم ایکس‘‘ کے نام سے ۱۹۹۶ء میں شائع کیا ہے۔ مالکم ایکس (پہلے) ایلیجاہ محمد کے دست راست اور سب سے معتمد ساتھی تھے جنہیں ۱۹۶۴ء میں حج بیت اللہ کی توفیق ہوئی، اور اس کے بعد انہوں نے ایلیجاہ محمد کے مذہب اور جھوٹی نبوت کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے اہل السنۃ والجماعۃ کے صحیح عقائد اختیار کر کے الگ گروپ بنا لیا، اور ۱۹۶۵ء میں انہیں شہید کر دیا گیا۔
انہوں نے لکھا ہے کہ جب وہ ایلیجاہ محمد کے دستِ راست کی حیثیت سے مختلف اجتماعات سے خطاب کیا کرتے تھے تو اپنے خطبات میں سورہ فاتحہ کے ساتھ یہ کلمہ شہادت پڑھا کرتے تھے ’’اشھد ان لا الہ الا انت واشھد ان محمد الا ایلیجاہ المحترم عبدک ورسولک‘‘۔ مالکم ایکس شہیدؒ نے لکھا ہے کہ ۱۹۶۳ء میں ایلیجاہ محمد کی دو سیکرٹری خواتین نے دعویٰ کر دیا کہ ان کے ایلیجاہ محمد کے ساتھ گزشتہ چھ سال سے گرم جوش جنسی تعلقات قائم ہیں اور وہ ان کے چار بچوں کا باپ ہے۔ امریکی پریس نے اس واقعہ کو بہت اچھالا اور کئی ساتھی ایلیجاہ محمد کا ساتھ چھوڑ گئے۔ مگر یہ اندھی عقیدت کا کرشمہ ہے کہ مالکم ایکس اور ایلیجاہ محمد کا بیٹا ویلس دین محمد دونوں مل کر اس دور میں قرآن کریم اور بائبل سے ایسے حوالے تلاش کرتے رہے جنہیں ایلیجاہ محمد کے دفاع میں پیش کیا جا سکے۔ اور بالآخر انہیں بائبل کی چند ایسی آیات مل گئیں جن کی بنیاد پر انہوں نے یہ موقف اختیار کیا کہ نعوذ باللہ تعالیٰ (۱) حضرت نوح علیہ السلام نشہ کیا کرتے تھے (۲) حضرت داؤد علیہ السلام نے پڑوسی کی بیوی ہتھیا لی تھی (۳) حضرت موسیٰ علیہ السلام حبشی عورتوں سے زنا کیا کرتے تھے (۴) اور حضرت لوط علیہ السلام نے حقیقی بیٹیوں سے زنا کا ارتکاب کیا تھا۔ اس لیے اگر ایلیجاہ محمد نے کوئی ایسی حرکت کی ہے تو اس سے نبوت میں کوئی فرق نہیں پڑتا (العیاذ باللہ)۔ مالکم ایکس شہیدؒ کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے یہ موقف ایلیجاہ محمد کے سامنے پیش کیا تو اس نے شاباش دیتے ہوئے کہا کہ
’’میرے بیٹے! تمہیں بزرگوں کا فہم عطا کیا گیا ہے، تم نبوت اور روحانیت کا صحیح مفہوم سمجھ گئے ہو، اور تم نے یہ جان لیا ہے کہ جو کچھ پیش آیا ہے یہ بھی نبوت کی علامتوں میں سے ایک علامت ہے۔‘‘
بلاشبہ یہ جھوٹی نبوت کی ایک واضح علامت تھی اور نبوت کے جھوٹے دعویداروں کا ہمیشہ سے یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ اپنی بدکاریوں اور خرمستیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے اللہ تعالیٰ کے سچے اور معصوم پیغمبروں پر شرمناک الزامات لگا کر ان کی اوٹ میں چھپنے سے بھی گریز نہیں کرتے، اللہ تعالیٰ ان کے شر اور دجل سے ہر مسلمان کو محفوظ رکھیں، آمین۔