سوال: عام طور پر مشہور ہے کہ علماء دیوبند نے تحریک پاکستان کی مخالفت کی تھی، یہ کہاں تک درست ہے؟ (عبد الکبیر، مانسہرہ)
جواب: یہ بات درست نہیں ہے کیونکہ آل انڈیا جمعیۃ علماء اسلام نے باقاعدہ جماعتی حیثیت سے تحریک پاکستان میں حصہ لیا تھا۔ اس جمعیۃ کا قیام ۱۹۴۵ء میں عمل میں لایا گیا تھا اور شیخ الاسلام حضرت علامہ شبیر احمد عثمانیؒ کو اس کا سربراہ منتخب کیا گیا تھا۔ چنانچہ ان کی قیادت میں علماء کی ایک بہت بڑی تعداد نے تحریک پاکستان میں سرگرم کردار ادا کیا۔ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ نے تحریکِ پاکستان کی بھرپور حمایت کی۔ علامہ شبیر احمد عثمانیؒ نے صوبہ سرحد کے ریفرنڈم کے موقع پر صوبہ سرحد کا تفصیلی دورہ کر کے رائے عامہ کو پاکستان کے حق میں ہموار کیا۔ جبکہ حضرت مولانا ظفر احمد عثمانیؒ نے سلہٹ کا تفصیلی دورہ کر کے وہاں کے عوام کو مسلم لیگ اور پاکستان کی حمایت کے لیے آمادہ کیا۔
یہی وجہ ہے کہ قیامِ پاکستان کے بعد مسلم لیگی زعماء نے کراچی میں حضرت علامہ شبیر احمد عثمانیؒ اور ڈھاکہ میں حضرت مولانا ظفر احمد عثمانیؒ کے ہاتھوں سب سے پہلے پاکستان کے قومی پرچم کے لہرانے کا اہتمام کیا جو تحریکِ پاکستان میں ان کی خدمات اور جدوجہد کا اعتراف تھا۔