روزنامہ جنگ لاہور نے ۲۳ جولائی ۲۰۰۰ء کو ایک خبر شائع کی ہے جس کے مطابق وفاقی وزارتِ تجارت نے بیرونی ممالک سے بعض اشیا کی درآمد پر پابندی کے ضمن میں اشیائے ممنوعہ کی جو نئی فہرست تیار کی ہے، اس میں شرعی قوانین کے حوالے سے بھی چند اشیا شامل کی گئی ہیں، مثلاً اس فہرست کے مطابق:
- عربی متن کے بغیر قرآن کریم کے صرف ترجمہ کی درآمد کو ممنوع قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ اس سے قرآن کریم میں تحریف کی راہ کھلتی ہے۔
- اسی طرح قرآن و سنت کے احکام کے منافی اشیا اور فحش تصاویر اور مواد کی درآمد پر بھی اس پابندی کا اطلاق کیا جا رہا ہے۔
ہمارے لیے یہ بات خوشی کا باعث ہے کہ ایک سرکاری محکمے نے اپنی پالیسی اور ترجیحات طے کرتے وقت کچھ معاملات میں شرعی قوانین کو سامنے رکھنے کا طرز عمل اختیار کیا ہے اور ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ یہ گزارش کرنا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ
- قرآن و سنت کی تعلیمات اور شرعی تقاضوں کو ملحوظ رکھ کر سرکاری محکموں کی پالیسی طے کرنے کے اس خوشگوار رجحان کا دائرہ تمام محکموں تک وسیع ہونا چاہیے۔
- اور شرعی طور پر ممنوعہ اشیا کی بیرونی ممالک سے درآمد پر پابندی لگانے کے ساتھ ساتھ ملک کے اندر ایسی اشیا کی تیاری اور فروخت کی بھی ممانعت ہونی چاہیے۔ بالخصوص فحاشی اور بے حیائی نے ہمارے معاشرے میں جو یلغار کر رکھی ہے، اور فحش تصاویر، فلموں اور بے حیا ثقافت کے پروگراموں کے ذریعے نئی نسل کو دینی اور اخلاقی طور پر دیوالیہ کر دینے کی جو مہم جاری ہے اسے کنٹرول کرنے کے لیے قومی سطح پر سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔