محترمی و مکرمی! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مزاج گرامی؟
گزارش ہے کہ محکمہ تعلیم کے تحت دینی مدارس کی الگ سے رجسٹریشن کا سلسلہ کچھ عرصہ سے جاری ہے جس کے بارے میں عام طور پر کہا جا رہا ہے کہ دینی مدارس کے وفاقوں کو اعتماد میں لے کر کی جا رہی ہے۔ جبکہ محکمہ تعلیم کے ذمہ داران افسران کے بقول اب تک پندرہ ہزار کے لگ بھگ مدارس رجسٹرڈ ہو چکے ہیں، اس دوران چند تحفظات سامنے آئے ہیں:
- یہ مدارس وفاقوں میں بھی شامل ہیں اور محکمہ تعلیم میں بھی رجسٹرڈ ہیں۔ محکمہ تعلیم اور دینی مدارس کے وفاقوں کا تعلیمی نصاب اور نظام دونوں مختلف ہیں۔ اس حوالے سے کسی بھی عملی فرق کی صورت میں دونوں کے تحت رجسٹرڈ مدارس کی پوزیشن کیا ہو گی؟ اور وہ کسی نئے مخمصہ سے تو دوچار نہیں ہو جائیں گے؟
- کسی بھی دینی مدرسہ کی رجسٹریشن کی درخواست کی صورت میں محکمہ تعلیم وہاں کی عملی صورتحال کو دیکھنے کا پابند نہیں ہے اور صرف کچھ افراد کی طرف سے ایک فارم پر دستخط کر دینے کی صورت میں عملی ماحول کی تحقیق کیے بغیر رجسٹریشن کی جا رہی ہے۔ جس سے دینی مدارس کا نظام خلفشار کا شکار ہوتا نظر آ رہا ہے، اسے نظر انداز کر دینا مدارس کے مفاد میں نہیں ہے۔
- جیسا کہ تحقیق کیے بغیر مدرسہ قاسم العلوم ساروکی وزیر آباد میں پہلے سے عملی طور پر موجود انتظامیہ کے علی الرغم متوازی انتظامیہ محکمہ تعلیم کے اس نظم کے تحت رجسٹرڈ کر دی گئی تھی، اصل انتظامیہ نے عدالتی چارہ جوئی کر کے ہائی کورٹ کے ذریعے اسے منسوخ کرایا ہے۔ اسی طرح مدرسہ انوار العلوم مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ کی اصل انتظامیہ کی موجودگی میں متوازی انتظامیہ رجسٹرڈ کر دی گئی ہے جس کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے، جبکہ مدرسہ کا نظم و نسق بدستور اصل انتظامیہ کے پاس ہے اور وہی اسے چلا رہی ہے۔
اس صورتحال میں پاکستان شریعت کونسل اسلام آباد کے ایک وفد نے مولانا ثناء اللہ غالب کی سربراہی میں محکمہ تعلیم کے متعلقہ ذمہ دار افسران سے ملاقات کر کے صورتحال معلوم کی اور اس کی رپورٹ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلی حضرت مولانا محمد حنیف جالندھری دامت برکاتہم کو بھجوائی جس کے جواب میں اپنے مکتوب میں انہوں نے وضاحت کی کہ محکمہ تعلیم کے تحت مدارس کی رجسٹریشن کی تفصیلات اور طریق کار ابھی تک طے نہیں ہوا، یہ سب کچھ اس کے بغیر ہی ہو رہا ہے، چنانچہ اس سلسلہ میں
- اسلام آباد کے وفد کی رپورٹ
- مولانا قاری محمد حنیف جالندھری کا جوابی مکتوب، اور
- اسلام آباد، لاہور اور گوجرانوالہ میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام کے مشترکہ اجلاسوں کے اس پر تبصرہ پر مشتمل رپورٹ
سرکردہ علماء کرام کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے اور ان سے اس سلسلہ میں راہنمائی اور تعاون کی درخواست ہے۔ رمضان المبارک کے بعد اس حوالے سے تمام مکاتب فکر کے اکابر علماء کرام کو اعتماد میں لے کر مشترکہ موقف اور لائحہ عمل طے کرنے کا ارادہ ہے، ان شاء اللہ تعالیٰ۔ اس لیے گزارش ہے کہ رمضان المبارک کے دوران ہی اس بارے میں اپنی رائے گرامی سے آگاہ فرما دیں تاکہ اس سے بروقت راہنمائی حاصل کی جا سکے۔
ابوعمار زاہد الراشدی
خطیب مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ