مرزا طاہر احمد کی خوش فہمی

دستور پاکستان میں 1974ء کے دوران زبردست عوامی تحریک کے نتیجے میں ایک ترمیم کی گئی تھی جس کے تحت مرزا غلام احمد قادیانی کے پیروکار دونوں گروہوں (قادیانی اور لاہوری) کو آئینی طور پر غیر مسلم قرار دے کر انہیں ملک کی دیگر غیر مسلم اقلیتوں کے ساتھ شمار کیا گیا تھا۔ کیونکہ مرزا غلام احمد قادیانی نے نبی ہونے کا دعویٰ کر کے ایک نئے مذہب کی بنیاد رکھی تھی جس کی بنیاد پر دنیا بھر کے تمام مسلم اداروں اور مکاتب فکر نے انہیں متفقہ طور پر دائرہ اسلام سے خارج قرار دے دیا تھا۔ مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے کر ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ نومبر ۱۹۹۹ء

عوامی جمہوریہ چین کے حکمرانوں سے ایک گزارش

عوامی جمہوریہ چین ہمارا عظیم پڑوسی ملک ہے اور پاکستان کے ان دوستوں میں شمار ہوتا ہے جنہوں نے ہر آڑے وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ مگر گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران دو تین خبریں ایسی آئی ہیں جنہوں نے پاک چین تعلقات کے حوالہ سے محب وطن پاکستانیوں کو بے چینی سے دوچار کر دیا ہے۔ ایک خبر تو رائٹر کی جاری کردہ ہے جو لاہور سے شائع ہونے والے ایک قومی اخبار نے 12 اکتوبر کو شائع کی ہے کہ چین کے شورش زدہ صوبے ژنجیانگ (سنکیانگ) میں عدالت نے بم دھماکوں اور ڈکیتیوں کی منصوبہ بندی کرنے پر تین مسلمان علیحدگی پسندوں کو سزائے موت سنا دی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ اکتوبر ۱۹۹۹ء

انٹرنیٹ کے نقارخانے میں ’’الشریعہ‘‘ کی آواز

الشریعہ کا بنیادی مقصد ایک ہی ہے اور وہ ہے ’’اسلامائزیشن‘‘۔ کیونکہ ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ انسانی معاشرہ وحی الٰہی اور آسمانی تعلیمات کی پابندی قبول کیے بغیر امن و سکون اور فلاح و کامیابی کی منزل حاصل نہیں کر سکتا۔ جبکہ آسمانی تعلیمات کا مکمل اور محفوظ ایڈیشن صرف اسلام ہے ، اس لیے جلد یا بدیر انسانی سوسائٹی کو اسلامی تعلیمات و احکام کے نفاذ کی طرف آنا ہوگا کہ اس کے علاوہ نسل انسانی کے پاس کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں ہے۔ چنانچہ الشریعہ اسی حقیقت کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کی جدوجہد میں مصروف ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ جنوری ۱۹۹۹ء

’’غیرت‘‘ کے خلاف مہم

لاہور ایم اے او کالج کے ایک سابق پروفیسر نے راقم الحروف کو بتایا کہ ان سے ایک شاگرد نے ’’غیرت‘‘ کا انگریزی ترجمہ دریافت کیا تو تلاش بسیار کے باوجود وہ انگریزی میں غیرت کا مفہوم ادا کرنے والا کوئی لفظ معلوم نہ کر سکے۔ چنانچہ انہوں نے اپنے شاگرد کو یہ کہہ کر مطمئن کرنے کی کوشش کی کہ چونکہ مغرب کی سوسائٹی میں غیرت کا جذبہ سرے سے پایا ہی نہیں جاتا اس لیے ان کے ہاں کوئی لفظ بھی استعمال میں نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مغربی ممالک کے لوگ جب کسی مسلمان کو غیرت کے حوالہ سے کوئی کام کرتا دیکھتے ہیں تو انہیں تعجب ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ اگست ۱۹۹۹ء

مولانا مفتی محمودؒ کا طرز استدلال

اللہ تعالیٰ نے حضرت مولانا مفتی محمودؒ کو استدلال کی جو قوت و صلاحیت عطا فرمائی تھی اس کا اعتراف سب حلقوں میں کیا جاتا تھا۔ ہمارے ایک مرحوم و مخدوم بزرگ کہا کرتے تھے کہ مفتی صاحبؒ سامنے نظر آنے والے لکڑی کے ستون کو دلائل کے ساتھ سونے کا ستون ثابت کرنا چاہیں تو دیکھنے والا شخص ان کی بات ماننے پر مجبور ہو جائے گا۔ سیاسی، علمی، اور فکری سب قسم کے معاملات میں مفتی صاحبؒ کی اس خداداد صلاحیت کا ہم نے یکساں اظہار ہوتے دیکھا ہے۔ چنانچہ اس موقع پر خود ان کی زبان سے براہ راست سنی ہوئی بعض باتیں ذکر کرنا چاہ رہا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ اکتوبر ۲۰۱۶ء

’’صائمہ کیس‘‘ ۔ ہائیکورٹ کے جج صاحبان کی خدمت میں گزارشات

بگرامی خدمت جناب عزت ماب جسٹس احسان الحق چودھری صاحب و عزت ماب جسٹس ملک محمد قیوم صاحب۔ لاہور ہائی کورٹ لاہور۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ مزاج گرامی؟ گزارش ہے کہ آپ کی عدالت میں زیر سماعت ’’صائمہ کیس‘‘ کے بارے میں شرعی نقطۂ نظر سے کچھ ضروری معروضات پیش کر رہا ہوں، قانوناً گنجائش ہو تو انہیں باضابطہ ریکارڈ میں شامل کر لیا جائے اور ضرورت پڑنے پر وضاحت کے لیے عدالت میں حاضری کے لیے بھی تیار ہوں، ورنہ ذاتی معاونت و مشاورت سمجھتے ہوئے ان گزارشات کا سنجیدگی کے ساتھ مطالعہ ضرور فرمایا جائے، بے حد شکریہ۔ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۱۹۹۷ء

شریعت بل کی دفعہ ۳ کے بارے میں علماء کرام کے ارشادات

کیا فرماتے ہیں مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی قومی اسمبلی نے ’’شریعت بل‘‘ کے عنوان سے حال ہی میں ایک مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جس کی دفعہ ۳ میں شریعت اسلامیہ کی بالادستی کو ان الفاظ کے ساتھ تسلیم کیا گیا ہے کہ ’’شریعت یعنی اسلام کے احکام جو قرآن و سنت میں بیان کیے گئے ہیں، پاکستان کا بالادست قانون (سپریم لاء) ہوں گے بشرطیکہ سیاسی نظام اور حکومت کی موجودہ شکل متاثر نہ ہو۔‘‘ وضاحت طلب امر یہ ہے کہ کیا کسی مسلم شخص یا ادارہ کے لیے شرعی احکام کی بالادستی کو مشروط طور پر قبول کرنے کی گنجائش ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۱۹۹۶ء

تحریک نفاذ فقہ جعفریہ ۔ نفاذ اسلام کی جدوجہد میں معاون یا رکاوٹ؟

ایرانی انقلاب کے بعد ’’تحریک نفاذ فقہ جعفریہ‘‘ کی بنیاد رکھ دی گئی اور مطالبہ یہ ہوا کہ پرسنل لاء میں نہیں بلکہ پورے قانونی نظام میں فقہ جعفریہ کو متوازی قانون کے طور پر نافذ کیا جائے۔ اس مطالبہ کے لیے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے دو گروپ کام کر رہے ہیں اور دونوں خود کو انقلاب ایران کا نمائندہ قرار دیتے ہیں۔ دونوں گروپوں نے اس بنیاد پر سینٹ میں زیر بحث ’’شریعت بل‘‘ کی مخالفت کی۔ اور تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے میدان عمل میں آنے کا منطقی اور نظریاتی نتیجہ یہ سامنے آیا کہ شریعت اسلامیہ کی بالادستی اور نفاذ کا مطالبہ فرقہ وارانہ مطالبہ قرار دے دیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۱۹۹۰ء

وطن کے دفاع کے حوالے سے جناب نبی اکرمؐ کی سنت مبارکہ

جناب رسول اللہؐ جب ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے اور ایک ریاست کا ماحول بنا تو آنحضرتؐ نے سب سے پہلا کام یہ کیا کہ مدینہ منورہ اور اردگرد کے سب قبائل کو جمع کر کے مشترکہ حکومتی نظام کے ساتھ ساتھ مشترکہ دفاع کے معاہدہ کا اہتمام فرمایا۔ ’’میثاق مدینہ‘‘ میں سب نے مل کر طے کیا کہ مدینہ منورہ پر حملہ کی صورت میں اس کے دفاع کی ذمہ داری سب پر ہوگی اور مسلمان و کافر مل کر اس وطن کا تحفظ کریں گے۔ اس طرح آپؐ نے یہ اصول دیا کہ وطن کا دفاع سب اہل وطن کی مشترکہ ذمہ داری ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ اکتوبر ۲۰۱۶ء

ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا سالانہ اجلاس

ملی یکجہتی کونسل کا قیام اب سے دو عشرے قبل عمل میں لایا گیا تھا۔ مولانا شاہ احمدؒ نورانیؒ، مولانا سمیع الحق، قاضی حسین احمدؒ ، ڈاکٹر اسرار احمدؒ ، اور دیگر زعماء اس میں سرگرم عمل تھے۔ یہ وہ دور تھا جب ملک میں سپاہ صحابہؓ اور تحریک جعفریہ آمنے سامنے تھیں، سنی شیعہ کشیدگی قتل و غارت کے عروج کے دور سے گزر رہی تھی اور دونوں طرف کی بہت سی قیمتی جانیں اس کی بھینٹ چڑھ چکی تھیں۔ اس پس منظر میں ملی یکجہتی کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا تاکہ اس کشیدگی کو کنٹرول کیا جائے اور فرقہ وارانہ تصادم کو مزید آگے بڑھنے سے روکا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ اکتوبر ۲۰۱۶ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter