دینی اداروں کی ضرورت
دینی مدارس میں جو تعلیم دی جاتی ہے اس کا ہماری عملی زندگی سے کیا تعلق ہے؟ یعنی ہمیں اپنی پریکٹیکل لائف میں دینی تعلیم کی کہاں کہاں ضرورت پڑتی ہے اور کس کس جگہ یہ ہمارے کام آتی ہے۔ سب سے پہلے تو ہمیں اپنی ذات کی پہچان کے لیے اس کی ضرورت پڑتی ہے۔ ہم کوئی چیز دنیا میں دیکھتے ہیں تو یہ معلوم کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ کیا ہے، کیوں ہے اور کس نے بنائی ہے? ایک قلم کی مثال لے لیں۔ پہلی بات تو ہم یہ دیکھتے ہیں کہ یہ قلم کس چیز سے بنا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
امریکہ میں پاکستانیوں کی سرگرمیاں
نیویارک کے علاقہ بروکلین میں مقیم پاکستانی ان دنوں پاکستان سوسائٹی کے سالانہ انتخابات کی گہماگہمی میں مصروف ہیں۔ ایک طرف جناب عبد الشکور کا گروپ ہے اور دوسری طرف جناب محمد الیاس اور ان کے رفقاء سرگرم عمل ہیں۔ جناب عبد الشکور پنجاب یونیورسٹی کے سابق طالب علم راہنما کی حیثیت سے پاکستان میں معروف ہیں اور یہاں حلقہ اسلامی شمالی امریکہ کے امیر کے منصب پر فائز اپنے مشن کے لیے مصروفِ کار ہیں، سرگرم، پرجوش اور مرنجان مرنج شخصیت کے حامل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تعلیم نسواں کی اہمیت و تقاضے
آج کے دور میں جبکہ ہر مسلمان اپنے اپنے معاملات میں بے حد مصروف ہے یہ جو ریفریشر کورسز اور سمر کورسز وغیرہ ہیں یہ بہت ضروری ہیں اور بہت زیادہ فائدہ مند بھی ہیں۔ اگرچہ اصل ضرورت تو باقاعدہ تعلیم حاصل کرنے کی ہے لیکن باقاعدہ تعلیم حاصل کرنے کا وقت اور گنجائش نہ ہو اور اس کی مہلت نہ ملے تو کم از کم اس طرح کے چھوٹے کورسز یعنی ایک ہفتے کا، ایک مہینے کا، دو ماہ کا، ان سے فائدہ اٹھانا بہت ضروری ہے۔ دین کی معلومات حاصل کرنے سے ذوق بنتا ہے، حصولِ علم کا شوق پیدا ہوتا ہے اور انسان مزید علم و معلومات حاصل کرنے کے مواقع تلاش کرتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
فقہ حنفی کی چار امتیازی خصوصیات
فقہ حنفی کی ایک امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ یہ عالم اسلام کی پہلی باقاعدہ فقہ ہے۔ امام صاحبؒ سے پہلے بھی تفقہ کے مختلف دائرے رہے ہیں لیکن اس تفقہ کی بنیاد پر کسی باقاعدہ فقہ کی تشکیل سب سے پہلے امام صاحبؒ نے کی۔ فقہ حنفی کی اولین امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ یہ عالم اسلام کی پہلی باضابطہ مدون فقہ ہے۔ اس کا اعتراف مؤرخین و محدثین نے کسی تأمل کے بغیر کیا ہے۔ ہمارے علمی ماضی کا ایک حسن یہ بھی ہے کہ ایک دوسرے کے امتیازات کا اور ایک دوسرے کی خصوصیات کا اعتراف کرنے میں کبھی بخل سے کام نہیں لیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
عصرِ حاضر میں امام ابو حنیفہؓ کے طرزِ فکر کی اہمیت
یہ سیمینار حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒ کے حوالے سے ہے اس لیے میں اِن تین اسلامی شخصیات کے تعارف کے حوالے سے یہ بات مزید لمبی نہیں کرتا۔ لیکن ایک طالب علم کے طور پر میری ذاتی رائے یہ ہے کہ انقلاب اور حکومتی نظام میں حضرت عمر بن عبد العزیزؒ ، فقہ اور قانون میں حضرت امام ابو حنیفہؒ ، جبکہ فکر و فلسفے میں حضرت شاہ ولی اللہؒ ۔ میں علماء سے درخواست کیا کرتا ہوں کہ ان شخصیات کا بطور خاص مطالعہ کریں۔ آج کے حالات کو سامنے رکھ کر گہرائی سے ان شخصیات اسٹڈی کو کریں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
امام ابوحنیفہؒ کی سیاسی خدمات
امام اعظم حضرت امام ابوحنیفہؒ کی خدمات اور حیات کے بارے میں اس سیمینار کا انعقاد ایک خوش آئند امر ہے اور ہماری دینی ضروریات میں سے ہے۔ اپنے اسلاف کو یاد کرنا اور ان کی تعلیمات اور جدوجہد کو اجاگر کر کے نئی نسل کی راہنمائی کا سامان فراہم کرنا ایک اہم ضرورت ہے جس کے اہتمام پر میں سیمینار کے منتظمین کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ مجھے گفتگو کے لیے حضرت امام اعظمؒ کی سیاسی خدمات کا موضوع دیا گیا ہے اور میں اسی کے حوالے سے کچھ گزارشات پیش کرنا چاہتا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حدیث قدسی کسے کہتے ہیں؟
چند سالوں سے معمول ہے کہ جناب نبی کریمؐ کی احادیث مبارکہ کے کسی ایک پہلو پر گفتگو ہوتی ہے۔ ایک سال بخاری شریف کی ’’ثلاثیات‘‘ پر بات ہوئی، ایک سال مسلم شریف کے ’’باب الفتن‘‘ کے بارے میں گفتگو ہوئی، اور ایک سال ابن ماجہ کی’’ کتاب السنن‘‘ پر خطاب کا موقع ملا۔ اس سال بھی احادیث مبارکہ ہی کے ایک پہلو ’’احادیث قُدسیہ‘‘ کا انتخاب کیا ہے جو کہ احادیث کریمہ میں ایک مستقل شعبہ ہے۔ اہل علم کے ہاں حدیث اور سنت میں تھوڑا سا تکنیکی فرق ہے لیکن عام لوگوں کے ہاں یہ دونوں لفظ ایک ہی معنٰی میں سمجھے جاتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا حافظ نذیر احمد
گزشتہ دنوں ملک کے معروف دینی ادارہ جامعہ ربانیہ پھلور ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کی سالانہ تقریب میں حاضری کا موقع ملا اور شیخ الحدیث حضرت مولانا حافظ نذیر احمد مدظلہ کی زیارت و ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ حضرت مولانا حافظ نذیر احمد میرے والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم کے دورۂ حدیث کے ساتھیوں میں سے ہیں اور تقریباً ساٹھ سال سے پھلور ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے علاقہ میں دینی و تعلیمی خدمات میں مصروف ہیں۔ نابینا ہیں لیکن قرآن و حدیث کے علوم پر اس قدر دسترس رکھتے ہیں جو بڑے بڑے اساتذہ کے لیے قابل رشک ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ
امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کے فرزند و جانشین اور مجلس احرار اسلام کے قائد حضرت مولانا سید ابوذر عطاء المنعم شاہ بخاریؒ طویل علالت کے بعد گزشتہ دنوں ملتان میں انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مرحوم حضرت امیر شریعتؒ کے علمی و فکری جانشین تھے اور بلند پایہ عالم دین، دانشور، صاحب قلم اور منجھے ہوئے خطیب ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے عظیم باپ کی وضعداری، فقر و استغناء اور حق گوئی کی روایات کے بھی امین تھے جو کہ کساد بازاری کے اس دور میں جنس نایاب ہوتی جا رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا غلام اللہ خانؒ
مولانا غلام اللہ خانؒ شیخ العلماء حضرت مولانا حسین علیؒ اور خاتم المحدثین حضرت علامہ سید محمد انور شاہ کشمیریؒ کے مایہ ناز شاگردوں میں سے تھے جنہوں نے تمام عمر توحید کے پرچار میں صرف کر دی۔ انتہائی جری، بے باک اور معاملہ فہم راہنما تھے، قومی تحریکات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے، مجلس احرارِ اسلام کے پلیٹ فارم پر تحریکِ آزادی میں حصہ لیا، تحریک ختم نبوت کے دونوں ادوار میں سرگرم کردار ادا کیا، اسلامی نظام کے نفاذ کی جدوجہد اور تحریک نظام مصطفٰیؐ میں بھی علماء و عوام کی جرأت مندانہ رہنمائی کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
Pages
- « شروع
- ‹ پچھلا صفحہ
- …
- 329
- 330
- …
- اگلا صفحہ ›
- آخر »